سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

عین موقوفہ کو واقف کی ضرورت کے وقت عین موقوفہ کو پلٹانے کے شرائط۔

ایک گھر کے وقف کاصیغہ اس پر مشروط ہوا تھا کہ واقف ضرورت کے وقت عین وقف کو اپنی طرف استرداد (پلٹانے) کا حق رکھتا ہے، واقف نے وقف سے پہلے اس گھر کو تیس (۳۰) سال کی مدت کے لئے کرایہ (اجارہ) پر دے دیا اور اپنے لئے خیار فسخ کا حق محفوظ رکھا، اب تیس سال گذرجانے پر اس گھر کو موقوف علیہ کے سپرد کرنا چاہیے لیکن حال حاضر میں ابھی اس کے کرایہ کی مدت کے ۱۲ سال باقی ہیں، دوسری طرف سے یہ کہ یہ گھر حضرت معصومہ (س) کے حرم کو توسعہ دینے کے پلان میں آگیا ہے اور عنقریب ٹوٹنے والا ہے تو آپ فرمائیے:۱۔ کیا اس پیسہ سے جو شہرداری (میونسپلٹی) اس گھر کے انہدام کی بابت ادا کرے گی دوسرا مکان خریدا جائے اور تیس سال پورے ہوجانے کے بعد موقوف علیہ کے سپرد کردیا جائے؟۲۔ کیا باقی ماندہ مدتِ اجارہ وارث کی طرف منتقل ہوجائے گی؟

جواب: مذکورہ وقف اشکال رکھتا ہے ، وہ مال میّت کے دوسرے اموال کی طرح وارثین میں تقسیم ہوگا اور نیز باقی ماندہ مال الاجارہ میت کے وارثوں سے متعلق ہے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

اجارہ (کرایہ) پر لی گئی موقوفہ زمین میں کنواں کھدوانا۔

مندرجہ ذیل وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیے:۱۔ وقف کا موضوع اولاد ذکور ”بطناً بعدَ بطنٍ ونسلاً بعدَ نسلٍ“ (اولاد در اولاد،نسل در نسل)ہے ۔۲۔ حالیہ پیٹ سے موقوف علیہم (جن کے لئے وقف ہوا ہے) دس افراد ہیں۔۳۔ موقوفہ مال کا متولی اولاد ذکور میں سب سے بڑا اور سب سے سمجھدار شخص ہے۔۴۔ موقوفہ شئے عبارت ہے ۳۶ گھنٹہ پانی اور ۲۴ قطعہ زمین۔۵۔ہمارا سوال زمین کے بارے میں ہے نہ کہ پانی کے بارے میں ، زمین بھی وہ کہ جو اس وقت آبادی کے اندر آگئی ہے جن کو یا تو کھیتی باڑی کے بارے میں استعمال نہیں کیا جاسکتا یا کھیتی باڑی کرنا حرج ومرج یا وہاں کے ساکنین کے لئے نارضایتی کا سبب ہے۔۶۔ وقف نامہ کے متن میں یہ صراحتاً بیان ہوا ہے: متولی کو چاہیے کہ جو املاک مذکورہ کی سعی وکوشش ونظم ونسق کا لازمہ ہے اس پر عمل پیرا ہو۔۷۔ اور یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ موقوفہ املاک کو نہ خریدا جائے اور نہ بیچاجائے اور نہ ہی رہن ووثیقہ کے طور پر رکھا جائے ۔اب اس صورت میں نیچے دیے گئے سوالات در پیش ہیں:الف) ایسی صورت میں جب کہ موقوف علیہم متعدد اور مختلف مراجع کے مقلد ہوں تو وقف کے اختلافی احکام جاری کرنے سے متعلق متولی کا وظیفہ کیا ہے؟

جواب: متولی کو چاہئے کہ اپنے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق عمل کرے۔ب) اگر موقوف علیہم کے درمیان کسی بھی فرد میں یہ دو صفتیں ”اسن وارشد“ (یعنی عمر میں بڑا ہونا اور سمجھدار ہونا )پائی جاتی ہوں، کیا اس صورت میں متولی کاعمر میں بڑا ہونا ، یا سمجھدار ہونا کافی ہے یا دونوں صفتوں کا ہونا ضروری ہے؟جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ فیصلے دونوں کی نظر کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیے جائیں۔ج) ارشد ہونے کی اصلی صفات اولویت کی ترتیب کے ساتھ کیا ہیں؟ یا ارشد کا مفہوم مختلف موارد وموضوعات کی نسبت زیادہ قیود وشرائط کا حامل ہے؟ مثلاً آیا سوال کے مورد میں کھیتی باڑی میں مہارت رکھنا مفہوم رشد میں دخالت رکھتا ہے؟جواب: اس جیسے موارد میں ارشد وہ ہے جو امور اقتصادی کی مدیریت اور موقوفہ اشیاء کو صحیح طریقہ سے ادارہ کرنے سے آگاہ ہو۔د) کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ واقف نے موقوفہ زمین کو صرف کھیتی میں استعمال کے لئے منحصر کیا ہے؟ آیا وقف نامہ کی اس عبارت ”متولی کو چاہیے جو املاکِ مذکور کی سعی وکوشش اور نظم ونسق کا لازمہ ہے اس پر عمل پیرا ہو“ سے معلوم نہیں ہو تاکہ کھیتی باڑی کے علاوہ تمام صحیح شرعی اور عرفی استعمالات، کوئی اشکال نہیں رکھتےخصوصاً جبکہ دیگر استعمالات زیادہ در آمد رکھتے ہوں اور اصل زمین یا ان کا عوض بھی باقی رہے؟جواب: جب تک اس زمین میں کھیتی باڑی کرنے سے معقول درآمد ہو تو یہ ہی مقدم ہے لیکن اگر کھیتی کرنے میں منافعہ نہ رہے یا بہت کم منافعہ ہو تو اس زمین کو دوسرے کاموں کے لئے جیسے گھر بنانا یا اسی کے مانند دیگر کاموں کے لئے اجارہ پر دیا جاسکتا ہے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

اجارہ (کرایہ) پر لی گئی موقوفہ زمین میں کنواں کھدوانا۔

اگر کوئی شخص موقوفہ زمین کو متولی سے کرایہ پر حاصل کرلے اور پھر اس میں کنواں کھدوائے کیا یہ کرایہ پر لینے والا موقوفہ زمین کے پانی سے مفت استفادہ کرسکتا ہے یا اس کو پانی کا کرایہ بھی ادا کرنا پڑے گا؟

جواب:اگر اجارہ فقط کھیتی کے لئے تھا تو کنواں کھود کر پانی نکالنے کے لئے دوسرے اجارہ کی ضرورت ہے، مگر یہ کہ عرف عام میں زمین کے اجارہ کے ساتھ کنواں کھودکر پانی نکالنا بھی شامل ہو ۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

نذروں کے موضوع اور تعداد کو بھول جانا ۔

ایک شخص نے اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں (چاہے بالغ ہونے سے پہلے یا بالغ ہونے کے بعد) بہت نذریں مانی تھیں، اب وہ نذروں کی تعداد کو بھی بھول گیا اور ان کے موضوع کو بھی، ایسے شخص کی کیا تکلیف ہے؟

جواب: بلوغ سے پہلے والی نذروں پر عمل کرنا لازم نہیں ہے، ایسے ہی دل سے کی گئی نذروں جن میں زبان سے صیغہ نہ پڑھا گیا ہو ان پر عمل بھی عمل کرنا واجب نہیں ہے، ہاں وہ نذریں جو بلوغ کے بعد مانی گئیں اور زبان سے صیغہ نذر کو بھی ادا کیا گیا ہو ان پر عمل کرنا ہوگا اور شک کی صورت میں جتنی نذریں یقینی ہوں ان کو انجام دے اور اگر نذر کا مورد مشکوک ہو اور احتیاط بھی ممکن نہ ہو تو قرعہ ڈالے اور اس کے مطابق عمل کرے۔

دسته‌ها: نذر کے احکام
دسته‌ها: نذر کے احکام

غیر عرفی (بیجا) نذروں کا انجام دینا۔

میری بیٹی نوجوانی کے لطیف احساسات کی بنیاد پر عرف کے برخلاف نذر انجام دیتی ہے؛ مثلاً وہ نذر کرتی ہے کہ اگر اس کی نماز چاہے عمداً بھی قضا نہ ہو اُسی دن بغیر سحری کے روزہ رکھے گی اور دن میں چند رکعتیں مستحبی نماز پڑھے گی، قرآن کوچند بار بوسہ د ے گی اور قرآن کی کچھ آیتوں کی تلاوت کرے گی، صلوات پڑھتے وقت کاملاً حجاب میں رہے گی، اس کے علاوہ جب وہ شک کرتی ہے کہ فلاں کام کے لئے نذر کی تھی یا نہیں، تو اس خیال سے کہ شاید نذر انجام دینے میں اس سے کوتاہی نہ ہوگئی ہو، مشکوک نذروں کو بھی انجام دیتی ہے، ان نذروں کا نتیجہ اتنا افراطی ہوتا ہے کہ اس کی معمولی زندگی میں خلل کا باعث بن جاتا ہے اور کبھی کبھی تو اتنا مضحکہ خیز ہوتا ہے کہ اردگرد کے افراد اس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں جو اس کی اجتماعی زندگی کے لئے خطرناک ہے، بصورت دیگر یعنی یہ کہ اگر وہ ان نذروں کو انجام نہیں دیتی تو اس کی نفسیات پر منفی اثر ہوتا ہے اور اس کو آخرت کا خوف ستانے لگتا ہے، مذکورہ وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں کہ اس کے لئے کس حد تک نذر کا پورا کرنا ضروری ہے؟

جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔

دسته‌ها: نذر کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت