خانہ کعبہ کے پردے میں سے تبرک کے لیے کچھ ٹکڑا پھاڑنا
ان اشخاص کی تکلیف جنھوں نے بطور تبرک خانہ کعبہ کا تھوڑا سا پر دہ پھاڑ لیا ہے ، کیا ہے؟
جواب: انھوں نے غلط کام کیا ہے؛ لیکن فعلاً ان پر کوئی تکلیف نہیں ہے۔
جواب: انھوں نے غلط کام کیا ہے؛ لیکن فعلاً ان پر کوئی تکلیف نہیں ہے۔
جواب: جب بھی وہ آگاہی کے ساتھ لوگوں کو ہدیہ کریں کوئی مانع نہیں رکھتا۔
جواب1: جی ہاں، یہ وقف صحیح ہے اور اسی کے مطابق عمل کیا جائے ۔جواب2: جب گھر مسجد کے اختیار میں آجائے تو مسجد کی درآمد سے اس پر خرچ کیا جاسکتا ہے۔جواب3: واقف اور اس کے بیٹے کے مرنے کے بعد یہ گھر ہمیشہ کے لئے مسجد سے متعلق ہوجائے گا۔
جواب: مذکورہ وقف اشکال رکھتا ہے ، وہ مال میّت کے دوسرے اموال کی طرح وارثین میں تقسیم ہوگا اور نیز باقی ماندہ مال الاجارہ میت کے وارثوں سے متعلق ہے۔
جواب: متولی کو چاہئے کہ اپنے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق عمل کرے۔ب) اگر موقوف علیہم کے درمیان کسی بھی فرد میں یہ دو صفتیں ”اسن وارشد“ (یعنی عمر میں بڑا ہونا اور سمجھدار ہونا )پائی جاتی ہوں، کیا اس صورت میں متولی کاعمر میں بڑا ہونا ، یا سمجھدار ہونا کافی ہے یا دونوں صفتوں کا ہونا ضروری ہے؟جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ فیصلے دونوں کی نظر کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیے جائیں۔ج) ارشد ہونے کی اصلی صفات اولویت کی ترتیب کے ساتھ کیا ہیں؟ یا ارشد کا مفہوم مختلف موارد وموضوعات کی نسبت زیادہ قیود وشرائط کا حامل ہے؟ مثلاً آیا سوال کے مورد میں کھیتی باڑی میں مہارت رکھنا مفہوم رشد میں دخالت رکھتا ہے؟جواب: اس جیسے موارد میں ارشد وہ ہے جو امور اقتصادی کی مدیریت اور موقوفہ اشیاء کو صحیح طریقہ سے ادارہ کرنے سے آگاہ ہو۔د) کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ واقف نے موقوفہ زمین کو صرف کھیتی میں استعمال کے لئے منحصر کیا ہے؟ آیا وقف نامہ کی اس عبارت ”متولی کو چاہیے جو املاکِ مذکور کی سعی وکوشش اور نظم ونسق کا لازمہ ہے اس پر عمل پیرا ہو“ سے معلوم نہیں ہو تاکہ کھیتی باڑی کے علاوہ تمام صحیح شرعی اور عرفی استعمالات، کوئی اشکال نہیں رکھتےخصوصاً جبکہ دیگر استعمالات زیادہ در آمد رکھتے ہوں اور اصل زمین یا ان کا عوض بھی باقی رہے؟جواب: جب تک اس زمین میں کھیتی باڑی کرنے سے معقول درآمد ہو تو یہ ہی مقدم ہے لیکن اگر کھیتی کرنے میں منافعہ نہ رہے یا بہت کم منافعہ ہو تو اس زمین کو دوسرے کاموں کے لئے جیسے گھر بنانا یا اسی کے مانند دیگر کاموں کے لئے اجارہ پر دیا جاسکتا ہے۔
جواب:اگر اجارہ فقط کھیتی کے لئے تھا تو کنواں کھود کر پانی نکالنے کے لئے دوسرے اجارہ کی ضرورت ہے، مگر یہ کہ عرف عام میں زمین کے اجارہ کے ساتھ کنواں کھودکر پانی نکالنا بھی شامل ہو ۔
جواب:اگر پکاکر دینے کی صورت ممکن ہے تو یہ ہی مقدم ورنہ بغیر پکے بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے
جواب: جی ہاں، اس مطلب کی یاد دہانی کرانا آپ پر لازم ہے ۔
جواب: واجب نہیں ہے۔
جواب: اگر آپ نے نذر کا صیغہ پڑھا تھا تو جائز نہیں ہے۔
جواب: نذر کرتے وقت اگر کسی خاص عزاخانے کو مدنظر نہیں رکھا تھا تو آپ اس کی رقم کو چند عزاخانوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
جواب: بلوغ سے پہلے والی نذروں پر عمل کرنا لازم نہیں ہے، ایسے ہی دل سے کی گئی نذروں جن میں زبان سے صیغہ نہ پڑھا گیا ہو ان پر عمل بھی عمل کرنا واجب نہیں ہے، ہاں وہ نذریں جو بلوغ کے بعد مانی گئیں اور زبان سے صیغہ نذر کو بھی ادا کیا گیا ہو ان پر عمل کرنا ہوگا اور شک کی صورت میں جتنی نذریں یقینی ہوں ان کو انجام دے اور اگر نذر کا مورد مشکوک ہو اور احتیاط بھی ممکن نہ ہو تو قرعہ ڈالے اور اس کے مطابق عمل کرے۔
جواب: اگر نذر مطلق ہو تو اس میں تاخیر جائز نہیں ہے اور اگر بغیر عذر کے نذر کی مخالفت کی جائے کفارہ واجب ہوجاتا ہے اور اس کا کفارہ ماہ رمضان کے کفارہ کے مانند ہے۔
جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔