شادی کےلئے استخارہ
کیا لڑکی کا رشتہ کرنے کیلئے استخارہ کا کوئی مورد ہے ؟
جواب:۔جب بھی مشورہ اور ضروری تحقیقات کرنے کے بعد مشکل حل نہ ہو پائے تو استخارہ کیا جاسکتا ہے
جواب:۔جب بھی مشورہ اور ضروری تحقیقات کرنے کے بعد مشکل حل نہ ہو پائے تو استخارہ کیا جاسکتا ہے
جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔
جواب: دیگر منافع کے لئے ان کی خرید و فروخت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
الف و ب) قذف فقط دو صورت میں ہوتا ہے: زنا کی تہمت لگانا یا لواط کا الزام لگانا، باقی دوسرے ناجائز الزامات لگانے پر تعزیر (غیر معین سزا) ہے ۔جواب: ج) ظاہر یہی ہے کہ حقدار کے اپنے حق سے درگذر کرنے سے، تعزیر کا حکم جاری نہیں ہوگا، مگر یہ کہ حاکم شرع تشخیص دے کہ اس طرح کے موارد میں، تعزیر ی سزا کو ترک کرنا، معاشرے میں گناہ وفساد کا سبب بنے گا، تب عنوان ثانوی کے اعتبار سے اس کو تعزیر کیا جائے گا ۔
جواب: مسلمان بچے کا سقط کرانا تو واضح ہے کہ جائز نہیں ہے، حتی کہ وہ بچہ نا جائز ہی کیوں نہ ہو، جبکہ کافر کے لیے بھی بچہ سقط کرانا جائز نہیں ہے حتی کہ اگر وہ بچہ ان کے مذہب کے مطابق نا جائز ہی کیوں نہ ہو۔
جواب: نیت کافی ہے اور عمل سے معاطاتی(یعنی لفظ کے بغیر معاملہ) عمل کا پہلو ظاہر ہوجاتا ہے۔
جواب :۔ چنانچہ راہنمائی اور خواتین ان کی وضیعت کی دیکھ بھال کے لئے ان کے ساتھ جانا ضروری ہے تو کوئی حرج نہیں ہے اور ان پر کفارہ بھی لازم نہیں ہے ۔
جواب: اشکال سے خالی نہیں ہے مگر یہ کہ قبرستان کے آثار کلی طور پر ختم ہوجائیں اور زمین بھی موقوفہ نہ ہو۔
جواب:۔جو امور معاشرے کیلئے ضروری ہیں ان میں جائز ہے -.
جواب: شکنجہ کرنا جائز نہیں ہے۔
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ مستحبی طواف کو ترک کرے لیکن اگر انجام دیدیا تو اس کے حج کے لئے مضر نہیں ہے ۔
جواب : چاندنی راتوں اور اندھیری راتوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
جواب: جب بھی جسم کے لئے کوئی خاص نقصان نہ ہو اور ایسی تصویریں بھی نہ ہوں جو اخلاق کے خراب ہونے کا باعث بنیں تو جائز ہے، بہر حال وضو اور غسل کے لئے کوئی رکاوٹ ایجاد نہیں کرتے ۔