اہل کتاب کی نجاست
کیااہل کتاب نجس ہیں ؟
جواب : احتیاط یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے مگر ان لوگوں کے لئے جو باہر کے سفر میں یا اپنے ماحول میں ان کے محتاج ہوں ۔
جواب : احتیاط یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے مگر ان لوگوں کے لئے جو باہر کے سفر میں یا اپنے ماحول میں ان کے محتاج ہوں ۔
جواب : ضرورت کے وقت ایسے مواد کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب : کتے کے دودھ کے حرام ہونے کے بارے میں کوئی دلیل ہمارے پاس نہیں ہے اگر چہ بھیڑ اس کا دودھ اتنا زیادہ پیئے کہ اس کی ہڈیاں بھی مضبوط ہوجائیں ، لیکن اگر خنزیر کا دودھ مذکورہ مقدار تک پئے تو خود اس بھیڑ کا گوشت بھی حرام ہے اور اس کی آنے والی نسلوں کا گوشت بھی ۔ لیکن اگر اس مقدار سے کم پیا ہو تو اس کا گوشت مکروہ ہے اور بہتر یہ ہے کہ سات دن تک اس کو باندھ کر رکھیں اور پاک کھانا دیں ۔
جواب : پاک ہوجاتا ہے لیکن چربی کی تہہ اوپر جمی ہو ، لیکن اگر چربی کم ہو توکوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب: مبہم شخص کے لئے اقرار کرنا جائز ہے ، لیکن حاکم شرع ،مقرّ کو مُلزَم (مجبور) کرے گا کہ اپنے اقرار کے لئے مناسب تشریح بیان کرے، تشریح سے امتناع کی صورت میں حاکم شرع اس کو قید یا تعزیر کرسکتا ہے، بہرحال اس کے اقرار کی قدر متیقّن حجت ہے اور اس کے مطابق عمل بھی کیا جاسکتا ہے، مگر قسم کے حکم کا اجراء ان جیسے موارد کے لئے مشکل ہے۔
جواب: ان تمام صورتوں میں مقرّ کا قول مقدم ہے اور اگر ”مقرّلہ“ کوئی اور دوسرا ادعا رکھتا ہے تو وہ بیَّنہ (دوشاہدوں) کے ذریعہ ثابت ہوگا ورنہ مُقر کی قسم کے ذریعہ نزاع کا خاتمہ ہوجائے گا۔
جواب: حکومت اسلامی کی موافقت کی صورت میں مالک ہوجائے گا بشرطیکہ مسلمانوں کو ضرر نہ پہنچائے۔
جواب: اس صورت میں جبکہ پانی قدیم الایام سے مذکورہ راستے سے گذرتا تھا اور گھروں اور باغوں کے مالکان بھی اسی راستے پر عملاً توافق رکھتے تھے، پانی کے راستے سے کو تبدیل کرنا اشکال رکھتا ہے، اسی طرح پائپ بچھانا یا نالی کو سمینٹ سے بنانا بھی بغیر مالکوںکی رضایت کے اشکال رکھتا ہے، لیکن اگر پانی کے راستے میں کوئی خرابی ہو تو صاحبان باغ اس کو درست کرائیں، ورنہ پانی کے مالکان اپنے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بندوبست کرسکتے ہیں اور اس پانی کو باغوں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس پانی میں حصہ رکھتے ہوں۔
جواب: معمول کے مطابق کفن اور دفن کے اخراجات سب پر مقدم ہےں، لیکن مجالس ترحیم وفاتحہ وغیرہ واجبات میں سے نہیں ہیں، اسی طرح کمسن بچوں کا نفقہ اگر پہلے نہ دیا گیا ہو، قرض میں شمار نہیں ہوتا، نماز وروزہ کے خرچ کو بھی میت کے اموال میں سے نہیں لے سکتے، باقی قرضے ایک صف میں قرار پاتے ہیں لہٰذا ان کو بہ نسبت ادا کیا جائے۔
جواب: خنثیٰ مشکلہ حقیقت میں یا مذکر ہے یامونت۔
جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔جواب3:چنانچہ ثابت ہوجائے کہ وہ خاتون باپ کی حیات میں عیسائی ہوگئی تھی، میراث نہیں لے سکتی اور وہ مال جو آپ نے یا دوسروں نے اس کے حصے سے حاصل کیا ہے وارثین کو واپس دیدیں۔جواب4: جیسا کہ اوپر کہا جاچکا، اگر خلاف ثابت ہوتو اس کو تمام وارثین کی طرف پلٹایا جائے گا اور یہ مسئلہ مظالم سے ربط نہیں رکھتا کہ حاکم شرع کے اجازہ کی ضرورت پڑے۔جواب5: اموال کے ان موارد میں جو مسیحی ہونے کے بعد حاصل کیے ہیں وکالت قبول کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔
جواب: چنانچہ بھائیوں نے اس مرحوم کا حق ضائع کیا ہے لہٰذا اس کے وارثین شرعاً اپنا حق واپس لے سکتے ہیں۔