جس شخص میں خمس ادا کرنے کی قدرت پائی جاتی ہے اس کے ساتھ کم کی مصالحت
اگر خمس کسی کے ذمہ ہو اور وہ فورا ادا بھی کرسکتا ہو تو کیا خمس کم لینے کی مصالحت کی جاسکتی ہے ؟
اگر حاکم شرع اسی کام میں مصلحت سمجھتا ہو تو یہ کام انجام دے سکتا ہے ۔
اگر حاکم شرع اسی کام میں مصلحت سمجھتا ہو تو یہ کام انجام دے سکتا ہے ۔
جواب: اگر کسی بڑے ضرر یا خطرے کا خوف ہو چاہے وہ بچے کے لیے ہی کیوں نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ۔
جواب:۔اگر حاکم شرع کی تشخیص کے مطابق، بچہ کو باپ کی پرورش میں دینے سے، منحرف اور فاسد ہونے کا خطرہ لاحق ہو تو اس (باپ) کا حق حضانت (پرورش کرنے کا حق)ساقط ہے .
جواب :۔ اس شخص کی بہ نسبت جس کا پیر ٹوٹ گیا ہے ، محصور کے احکام اورباقی موانع جیسے گاڑی کا خراب ہونا یا دیگر مانع کے لئے ، مصدود کے احکام جاری ہوں گے ۔
اس کی نیابت میں کوئی حرج نہیں ہے اور دوبارہ احرام کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
اس کی نیابت میں کوئی حرج نہیں ہے اور دوبارہ احرام کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
جواب:اگر خون منھ کے اندر ہے تو نماز باطل نہیں ہے لیکن اگر وہ ایک درھم یا اس سے زیادہ مقدار میں ، ہونٹوں سے باہر آجائے ، تو نماز کو ترک کردے ، منھ کو پانی سے دھوئے پھر دوبارہ نماز پڑھے اور اگر خون ایک درھم کی مقدار سے کم ہو ، البتہ لعاب دہن کے ساتھ مخلوط ہو کر منھ سے باہر آجائے ، اس صورت میں بھی نماز ، محل اشکال ہے ، یعنی نماز درست نہیں ہے ۔
جواب:۔ جس قدر اس سال میں جلانے کے لئے استعمال یا دیگر کام کے لئے ذخیرہ کیاہے ، خمس نہیں ہے اور جس قدر آئندہ سال کے لئے ذخیرہ کیاگیا ہے۔اس پر خمس ہے ۔
طفل اور مجنون کے مورد میں قسامہ جاری ہے اور اگر حیوان کے مورد میں تسبےب کا پہلو رکھتا ہو تو وہاں بھی قسامہ جاری ہوسکتا ہے۔
جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔
جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔
جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔
قسامہ کا تقاضا بچہ کے ولی کی طرف سے ہوگا اور قسامہ کے ہی احکام جاری ہونگے۔