خواتین کا جنگی فنون سیکھنا
لڑکیوں کے لیے جنگی فنون سیکھنے کا کیا حکم ہے؟
اگر گناہ کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر گناہ کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
وہ پرچم اور علم جو امم حسین علیہ السلام کی عزاداری میں اٹھائے جاتے ہیں چونکہ ان کی نسبت امام (ع) سے ہوتی ہے لہذا وہ محترم ہیں۔ البتہ انسان کو منت اللہ سے مانگنی چاہیے اور امام حسین علیہ السلام کو وسیلہ بنانا چاہیے علم سے منت نہیں مانگنی چاہیے۔
جب تک مسلمانوں کی جان، مال، ناموس کی حفاظت اور بقائے اسلام اور مذہب اہل بیت علیہم السلام کے لئے دفاع اور کوشش کررہے ہیں، ان کا یہ عمل ،جہاد ہے اور ان میں سے جو لوگ اس راہ میں قتل ہوئے ہیں، وہ شہید ہیں، لیکن کوشش کریں کہ مجتہد یا اس کے نمائندے سے، حکم، ضرور حاصل کریں ۔
اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ ایسی حالت میں منی پیشاب کے ساتھ نکلتے وقت پیشاب میں مل جاتی ہے تو اس صورت میں غسل کا سبب نہیں ہے ، لیکن اگر بغیر پیشاب کے منی نکلے یا منی کی شکل میں بغیر پیشاب کے فقط منی نکلے تو غسل واجب ہوگا اور اگر متعدد بار غسل کرنا سخت عسروحرج کا باعث بن رہا ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرے ۔
اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔
جواب: جی نہیں داخل نہیں ہوسکتا ۔
جواب : جن جگہوں پر تیمم جائز ہے تیمم کرنے کے بعد وہ سب کام انجام دے سکتاہے جن میں طہارت شرط ہے ۔
جواب:اگر گرم پانی سے کوئی نقصان نہ ہوتا ہو اور اس کا حصول بھی ممکن ہو تو اسے چاہئے وضو کرے ورنہ تیمم کرے، اگر چہ اس کی مدت طولانی بھی ہوجائے تو کوئی مساٴلہ نہیں ہے۔
جواب : مذکورہ صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ جس قدر غسل کرنا باعث ضرر نہیں ہے غسل کرے ، اور جب باعث ضرر ہو تیمم کرنا جائزہے لیکن احتیاط کے طور پر وضو بھی کرلے یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ منی کے ذرّات پیشاب میں مل کر مکمل طور پر ختم نہ ہوئے ہوں ،اور اگر منی کے ذرّے ، پیشاب میں ملکر بالکل ختم ہوگئے ہیں ۔ تو اس پر غسل ضروری نہیں ہے ، اسی طرح اگر اسے شک ہو کہ وہ منی کے قطرے ہیں ( یا دوسری ( مذی وغیرہ) چپکنے والی چیز ہے جو کبھی کبھی پیشاب کے راستہ سے خارج ہوتی ہے ، توبھی غسل نہیں ہے ۔
جواب: اگر نماز کے درمیان اس کے لئے دوبارہ تیمم کرنا میسر اور آسان ہو ، بغیر اس کے کہ نماز باطل ہو تو تیمم کرنا ضروری ہے ، البتہ اگر بار بار تیمم کرنا اس کے لئے ضرر و حرج کا باعث ہو تو اس صورت میں واجب نہیں ہے ۔
اگر کافی حد تک شعور، تمیز اور اچھے بُرے کی پہچان رکھتے ہوں تاکہ عبادات بجالاسکیں تو اس صورت میں ان کے اوپر شرعی احکام لازم ہیں
اگر کافی حد تک شعور، تمیز اور اچھے بُرے کی پہچان رکھتے ہوں تاکہ عبادات بجالاسکیں تو اس صورت میں ان کے اوپر شرعی احکام لازم ہیں
تمیز (اچھے بُرے کی پہچان) کی عمر، معیّن نہیں ہے اور اس بات میں اشخاص مختلف ہوتے ہیں ۔ اس کا معیار یہ ہے کہ وہ اچھے برے میں تشخیص دے سکیں، مختلف امور کے لحاظ سے تمیز بھی مختلف ہوتی ہے اور بالغین کے احکام، ممیز بچوں پر جاری نہیں ہوتے، بلکہ ان کے مخصوص احکام ان پر جاری ہوں گے ۔
بالغ ہونے کے لئے خاص عمر معتبر ہے اور اس عمر کو اعتبار کرنے والے کی جانب سے ثابت ہونا چاہیے، البتہ بلوغ کی دوسری علامتیں بھی ہوتی ہیں ۔
اگر زندہ مجتہد اعلم ہو تو اس کی طرف عدول کرنا صحیح ہے اوردوبارہ اس سے پلٹنا جایز نہیں ، اور اگر مردہ مجتہد، اعلم تھا تو ان اختلافی مسائل میں جن کو وہ اجمالا یا تفصیلا جانتا ہو تو زندہ مجتہد کی تقلید کرنا جائز نہیں ہے ۔