سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

احتیاط واجب اور احتیاط مستحب کا فرق

میں نے توضیح المسائل میں ان جیسی اصطلاح ” احتیاط واجب “ یا ”احتیاط مستحب “پڑھی ہیں ان پر کیا عمل کرنا ضروری ہے ؟

جواب : اس ” احتیاط واجب “ سے مراد یہ ہے کہ مجتہد نے اپنا فتوا صریح طور پر نہیں دیا ہے اس صورت میں مقلد کواختیار ہے چاہے تو احتیاط کرے یا کسی دوسرے مجتہد کے فتوا کی طر ف رجوع کرے لیکن یہ ” احتیاط مستحب “ ایسا نہیں ہے آپ چاہیں تو اس پر عمل کریں ورنہ اس کو چھوڑ سکتے ہیں ۔

دسته‌ها: فقهی اصطلاحیں

اہل خبرہ سے مراد کون هین

برائے کرم تقلید سے متعلق ذیل کے چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں ؟الف)اہل خبرہ (ماہرین فن ) جن کے کہنے یا تائید کرنے سے کسی کی مرجعیت و اعلمیت ثابت ہوتی ہے کون لوگ ہیں ؟ب)آیا غیر مولوی مجتہد اور اعلم کی شناخت کرسکتے ہیں ؟ ان کا یہ کہنا کہ ہم مجتہد اور اعلم کی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں قابل قبول ہوگا ؟ج) جو شخص حوزہ علمیہ یا دینی مدارس سے دور ہو وہ کیسے تشخیص دے سکتا ہے کہ فلان عالم اہل خبرہ سے ہے یا نہیں ہے تاکہ مجتہد اعلم کی شناخت میں اس پر اعتماد کیا جاسکے ؟د) اعلم کی تشخیص کے لئے کیا اہل خبرہ کا مجتہد ہونا ضروری ہے ؟ھ) اگر اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ کی گواہی میں تعارض ہو جائے تو اس صورت میں کیا مناسب نہیں ہے کہ اہل خبرہ کی خبرویت میں تحقیق کریںکہ کون کامل تر ہے اور پھر اس کی بات قبول کریں ؟و) اگر مجتہد اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ میں تعارض ہوجائے تو اس صورت میں کیا کیا جائے ؟

جواب الف- -: اہل خبرہ سے مراد حوزہ علمیہ اور شہر کے صف اول و دوم کے علماء ہیں جو فقھی مبانی کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔جواب: اگر ایسا شخص لوگوں کے درمیان قابل اعتماد ہو اور وہ اہل خبرہ سے پوچھ کر خبردے تو اس کی بات کو مان سکتے ہیں ۔جواب : ہر جگہ کے مشہور علماء عام طور سے اہل خبرہ ہیں ۔جواب: اہل خبرہ کے لئے مجتہد ہونا شرط نہیںہے ۔جواب-:- علم یا اطمینان جس طریقہ سے حاصل ہوجائے وہی کافی ہے ۔جواب: ایسی صورت میں اختیار ہے ۔

گذشتہ مجتہدین پر دور حاضر کے مجتہد کا اعلم ہونا

مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟

مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟

گذشتہ مجتہدین پر دور حاضر کے مجتہد کا اعلم ہونا

مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟

مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟

دسته‌ها: اعلم کے معنی

ہرزمانے کی مشکلات کا حل فقہ میں

علمی پیشرفت ہونے کی وجہ سے ممکن ہے کہ کچھ ایسے مسائل پیش آجائیںجن کا قرآن مجید یا احادیث وغیرہ میں تذکرہ نہ ہواہو اور صرف عقل سے ان مسائل کو حل کرناکافی اس لئے نہیں ہوسکتا کیونکہ اس عقل سے غلطیاں ہونے کا امکان زیادہ ہے اس بات کو پیش نظر ہوئے کیا مجتہدین آنے والی نسلوں کے سارے شرعی مسائل کا جواب دے سکتے ہیں ؟

جواب: اسلام کے کچھ ایسے قانون اور قواعد عام ہیں جن سے ہر زمانے کی مشکلات حل کی جاسکتی ہےں یہی وجہ ہے جب بھی ہم سے کوئی نئے مسائل کے بارے کوئی سوال کیا جاتا ہے تو بفضل الہی ہم ان ہی قواعد اور قانون سے جواب دیتے ہیںاور کسی بھی مسئلے میں لاجواب نہیںرہتے ہیں ۔

تحقیق کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کا انتخاب

آپ کی توضیح المسائل کے شروع میں آیا ہے” اصول دین میں مسلمانوں کا عقیدہ دلیل و برہان کے ذریعہ ہونا چاہیئے“ اگر کوئی مسلمان تحقیق کرنے کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیتا ہے تووہ مسلمان کیا اس دین کی پیروی کرسکتا ہے ؟ اس صورت میں اس مسلمان پر کیا مرتد کا حکم جاری نہیںہوگا ؟ اوراگر جاری ہوگا تو کیوں؟ آیایہ مرتد کا حکم اصول دین میںتحقیق کرنے اور اس میں کسی کی تقلید نہ کرنے سے نا سازگار نہیں ہے؟ ۔نیزجس شخص کو یہ معلوم ہو کہ اگر اپنے ماں باپ کے دین کے علاوہ کسی اور دین کو اختیار کرے گا تووہ شخص قتل کردیاجائے گا ایسے میں یہ شخص اصول دین میں آزادانہ طور پر تحقیق کیسے کرسکتا ہے ؟

جواب : دین کی تحقیق اور کسی مذہب کے عقیدہ کا اظہار یہ دو الگ چیزیں ہیں،اس کی مزید وضاحت یہ ہے کہ سب انسانوںپر ضروری ہے کہ اصول دین کی تحقیق اپنی توانائی بھر کرے اور اگر کسی انسان نے حقیقت میں اپنی کامل تحقیقات اور اہل علم سے پوچھ تاچھ کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیا ہے تو ایسا شخص معذور ہے کیونکہ اس نے شرعی و عقلی فریضہ کو پورا کردیا ہے اگرچہ اس نے خطا کی ہے ، لیکن جو شخص پہلے مسلمان تھا کسی وجہ سے دوسرے مذہب کو اختیار اور اس کا اظہار بھی کرنے لگا تو ایسا شخص مرتد کے حکم میں ہوگا حقیقت میں یہ مرتد کا حکم اسلام کا سیاسی حکم ہے تاکہ دشمن مسلمانوں کو فریب اور اسلامی ماحول میں نفوذ نہ کرنے پائے ۔

دسته‌ها: مرتد

زمانہ حاضر میں انفال کا حکم

آیات اور روایات کے ظاہری معنی کے مطابق، انفال دنیا کے تمام بیابانوں، پہاڑوں، جنگلوں اورسب دریاؤں کو شامل ہے ؛لیکن موجودہ شرائط میں بین الاقوامی ملکی سرحدیں معین ہیں جو تمام حکومتوںکے لئے قابل قبول ہیں اس صورت میں کیا انفال بھی ان سرحدوں میں محدود ہوجائے گا؟

جواب: ظاہر روایات بلکہ بہت سی روایات کی صراحت کے مطابق، انفال روئے زمین کے تمام منافع کو شامل ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ حاکم اسلامی اور ولی فقیہ مسلمانوں کے مفاد کے مطابق جہانی قوانین کا لحاظ کرسکتا ہے ۔

دسته‌ها: انفال

جنگلات کی ملکیت

کیا جنگلات پر ملکیت کا حکم جاری ہوتا ہے نیز کیا ان پر میراث ، وقف اور اجارہ وغیرہ کے مسائل جاری ہوں گے؟

جواب: ظاہر یہ ہے کہ اس طرح کے جنگلات پر ملکیت کا حکم جاری ہوتا ہے اور ان پر میراث، وقف اور اجارہ وغیرہ کے مسائل کا جاری کرنا صحیح ہے لیکن اسلامی حکومت قائم ہونے اور حکومت کا جنگلوں کو اپنی ملکیت میں لانے سے روکنے کے بعد ، حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی اقدام نہیں کیا جاسکتا۔

دسته‌ها: انفال

درویشوں کا دسواں حصہ

کیا عشریہ یعنی دسواں حصہ ادا کرنے کا اسلام میں کوئی پتہ ملتا ہے اور کیا یہ خمس سے کفایت کرے گا؟

جواب: درویشوں (فرقہ درویش) کے دسویں حصہ کی اسلام میں کوئی حقیقت نہیں ہے، اسلام میں دسواں حصہ فقط چار غلوں (گیہوں، جو، خرما، کشمش) سے مربوط ہے وہ بھی اس شرط کے ساتھ کے بارش یا قنات (قدرتی نالی) وغیرہ کے پانی سے ،آبیاری کی گئی ہو۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت