آبیاری کیے ہو ئے گیہوں میں زکات کا نصاب
آبیاری کے لئے گہوں کی زکات کی مقدار اور اس کا نصاب ، بیان فرمائیں ؟
جواب :۔ اس کی زکاة ۲۰/۱ یعنی پانچ فیصد ہے اور ا س کے نصاب کی مقدار دیگر تمام موارد کی طرح ۸۴۷ کلو گرام ہے ۔
جواب :۔ اس کی زکاة ۲۰/۱ یعنی پانچ فیصد ہے اور ا س کے نصاب کی مقدار دیگر تمام موارد کی طرح ۸۴۷ کلو گرام ہے ۔
جو اعلانیہ طور پر شراب پیتا ہے، اس پر لعنت کرنا جائز ہے اور اس کی حد (سزا) ۸۰ کوڑے ہیں ۔
اگر دوا اپنی نوعیت میں منحصر بفرد ہو اور اس کا فایدہ نقصان سے زیادہ ہو اور ڈاکٹر نے اس کے بارے میں مریض کو بتا دیا ہو تو ڈاکٹر کے لیے تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب:۔مستحب ہے کہ خواتین ایسے (ممیز ) بچّے سے پردہ کریں اور ممیز سے مراد یہ ہے کہ جنسی مسائل سے آگاہ ہو .
جواب: حمل ٹھرنے سے روکنے کے لیے ہر ایسے وسیلے اور ذرائع کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو بے ضرر ہوں اور مرد و عورت کے لیے کسی نقص کا سبب نہ ہوں۔ (جس سے مرد یا عورت ہمیشہ کے لیے بچہ پیدا کرنے کے قابل نہ رہیں یا عقیم ہو جائیں) لیکن جو وسائل حرام نظر یا لمس کا سبب ہوں ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر صرف ضرورت کے وقت۔
جواب ۔عام لوگوں میں شطرنج کا شمار جوے اور قمار کے آلات میں ہوتا ہو تو اس سے کھیلنا حرام ہے اور اگر قمار سے خارج ہو کر فکری ورزش کا حصہ ہو گیا ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے
جواب:۔ گذشتہ مسئلہ کی طرح ہے ۔(جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔ )
یہ کام ایک طرح کا ظلم اور تبعیض ہے جو نہ صرف یہ کہ رضای خدا کا باعث نہیں ہے بلکہ پروردگار عالم کی ناراضگی کا سبب ہے۔ مگر صرف ان موارد میں جہاں ارفاق کی گنجایش ہے وہ بھی استحقاق رکھنے والے تمام افراد کرنا ضروری ہوگا۔
جواب :۔ مردوں کی طرح ظہر کے وقت تک ان کا بھی منیٰ میں رہنا ضروری ہے مگر یہ کہ منیٰ میں ر ہنے سے معذور ہوں ۔
جواب:،۔ اگر وہ جماعت پہلی منزل پر منعقد جماعت کے ساتھ ایک ہی جماعت شما ر ہوتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب: اس طرح کی مار پیٹ کا حکم، دیت اور ارش ہے؛ اور ماں باپ اور دوسروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
جواب:۔ دیت کی رقم پر خمس واجب نہیں ہے ۔
جواب:۔ شخصی استعمال اور گھر کے خرچ کے لئے جو مقدار ضروری ہے اس پر خمس نہیں ہے اور ا س کے علاوہ باقی مقدار پرخمس ہے ۔
حاکم شرع اولیاء دم کو حاضر کرے گا اور ان کو اسلام کی دعوت دے گا، اگر قبول کرلیا تو قاتل کا اختیار ان کے سپرد کردے گا کہ وہ قصاص کریں یا دیت لے لیں اور اگر اسلام کو قبول نہ کریں تو حاکم شرع دیت لے گا اور بیت المال کو دے دےگا۔