گناہ سے توبہ، بخشش کا سبب ہے
میں ایک بہت بڑا گناہ کار شخص ہوں اور بہت سے وحشتناک گناہوں کا مرتکب ہوا ہوں، میں نے اپنے گذشتہ اعمال سے توبہ کرلی ہے اور پہلی فرصت میں نادم اور شرمسار ہوں، کیا خدا مجھے بخش دے گا؟ کون سے وہ کام ہیں جن کا اجر زیادہ ہے اور ان کو انجام دوں تاکہ سکون قلب حاصل ہوجائے؟
سب سے بڑا عمل عفو وبخشش الٰہی پر اُمیدوار رہنا ہے اور ان کاموں سے پرہیز ہے جن کو خداوندعالم نے قرآن مجید میں اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم اور آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اپنے ارشادات میں بیان فرمائے ہیں اور علماء اور مجتہدین نے اپنی کتابوں میں لکھے ہیں، کوشش کریں کہ مستقبل میں اچھے کاموں خصوصاً لوگوں کی زبان یا مال کے ذریعہ خدمت کرنے سے گذشتہ اعمال کی تلافی کریں۔
لواط کرنے والے کا لواط کئے جانے والے کے ہاتھوں قتل
دوافراد نے ایک سولہ (۱۶) سالہ جوان کے ہاتھ پیر باندھ کر اس سے منھ کالا کیا، متجاوزین اس گھناؤنے فعل کے بعد سوجاتے ہیں، اس جوان نے ان کی اس غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میں سے ایک کو لوہے کے ایک ٹکڑے سے ضرب لگاکر اور دوسرے کو ایک تیز دھار والے آلے (چاقو) سے قتل کردیا، اس بات کو کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ملزم نے یہ کام اپنے دفاع اور اس تصور سے انجام دیا ہے کہ مقتولین مہدور الدم ہیں، کیا اس صورت میں ملزم کو قصاص کیا جائے گا؟
جواب: چنانچہ ثابت ہوجائے کہ قاتل نے یہ کام اپنے دفاع کے عنوان سے اور اس خوف کی بنیاد پر کہ مبادا اس پر دوبارہ تجاوز کیا جائے ، انجام دیا ہے تواس صورت میں نہ قصاص ہے اور نہ دیت؛ لیکن اگر ثابت ہوجائے کہ اس کا تصور یہ تھا کہ وہ مہدور الدم ہےں اور وہ حکم خدا کو ان کے اوپر جاری کررہا ہے تو اس صورت میں قصاص نہیں ہے لیکن دیت ہے۔
زناء عنف (زنابالجبر) کا حکم
تعذیرات اسلامی کے مادّہ ۸۲ کے بند ”د“ کے مطابق زناء عنف موجب قتل ہوتاہے اورآپ جانتے ہیں کہ اکراہ اور اجبار میں فرق پایاجاتا ہے ، اس لئے کہ اکراہ اس وقت محقق ہوتا ہے جب مکرَہ شخص ، فعل کو انجام دینے کا ارادہ تو رکھتا ہو، لیکن دل سے راضی نہ ہو، جبکہ اجبار میں فعل کو انجام دینے کا ارادہ بھی نہیں ہوتا، التماس ہے کہ زناء مکرَہ کے بارے میں فرمائیں:الف) کیا ایسی عورت کے ساتھ زنا جو مستی کی حالتمیں ہو، یا خواب آلودہ ہو، یا بیہوش ہو، یا زنا کی حلّیت کی معتقد ہوزنا کرنا اکراہ کے مصادیق میں سے ہیںکہ زانی پر قتل کا حکم لگایا جائے؟ب) کیا اس صورت میںجب زانی، زانیہ کو زنا کے لئے مست یا بیہوش کرے اور اس صورت میں جب زانی کا زانیہ کے مست یا بیہوش کرنے میں کوئی کردار نہ ہو کوئی فرق پایا جاتا ہے؟ج) کیا عنف (زور زبردستی) سے مراد، نارضایتی کا اظہار ہے، یا راضی نہ ہونا ہے۔
جواب: الف سے ج تک: اس صورت میں جب عورت زنا کے لئے حاضر نہیں تھی، لیکن مرد نے مستی یا بیہوشی یا سونے کی حالت میں ، اس پر تجاوز کیا، زناء عنف شمار ہوتا ہے اور سزائے موت کا حکم رکھتا ہے نیز اس مسئلہ میں زانی کے زانیہ کو مست یا بیہوش وغیرہ کرنے کے اقدام وعدم اقدام میں کوئی فرق نہیں ہے ، یہ روایات میں زنائے عنف سے تعبیر نہیں ہوا ہے، بلکہ غصب سے تعبیر ہوا ہے جو ان تمام موارد پر صادق آتا ہے۔
آزمایشگاہ میں رشد شدہ نطفہ کا ضایع کرنا
ڈاکٹر حضرات آزمایشگاہ میں مرد اور عورت کی منی کو مشین میں رکھ کر اسے رشد دیتے ہیں، اس مقدمہ کے ضمن میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت کریں:الف: اس مشین میں رشد شدہ نطفہ کو پھینکنے کا کیا حکم ہے؟ یا وہ سقط جنین کے حکم میں آ جائے گا اور اس کے طفل کامل (ذی روح) ہونے تک اس کی محافظت ضروری ہے؟ب: اگر اس کا پھینکنا جائز نہ ہو تو کیا اس کے بدلہ سقط جنین کی دیت دینا واجب ہے، واجب ہونے کی صورت میں دیت کس کے ذمہ ہوگی؟ج: جنین (بچہ) کے سقط کرنے میں روح پڑنے یا نہ پڑنے کے سلسلے میں کوئی فرق پایا جاتا ہے؟د: مذکورہ بالا سوال کی روشنی میں کیا اجبنی مرد اور عورت کی منی کو ایک دوسرے کے ساتھ جمع کرنا اور مشین میں رشد دینا جائز ہے؟ھ: اگر منی اجنبی مرد اور عورت کی ہو تو اس صورت میں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: الف۔ اس کی حفاظت واجب نہیں ہے۔ب۔ گزشتہ جواب سے واضح ہو گیا کہ دیت واجب نہیں ہے۔ج: جب تک زندہ انسان کی صورت میں نہ ہو جائے، اس کی حفاظت پر دلیل موجود نہیں ہے۔د: ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ھ: اشکال سے خالی نہیں ہے۔
پاب سے قرآن سیکھنا لازمی ہے
کیا باپ قرآن سیکھنے کو بیٹے کے لیے لازم کر سکتا ہے۔ وہ کہے کہ اس میں کوتاہی سے میں خوش نہیں ہوں تو بیٹے کا کیا فریضہ ہے؟
اگر بیٹے کی من مانی اور سر پیچی باپ کی ناراضگی کا سبب ہو تو اس کے لیے اطاعت کرنا ضروری ہے۔
روح پڑنے کا وقت
بچہ میں روح کب پرتی ہے؟
جواب: جس وقت بچہ ماں کے شکم میں حرکت کرنے لگ جاتا ہے اور یہ عام طور پر چار ماہ میں ہوتا ہے ۔
والدین کی قضا نمازوں کا بڑے بیٹے پر واجب ہونا
کیا میت کی قضا نمازیں اور روزے، ہر بیوی کے بڑے بیٹے پر واجب ہیں یا ان میں سے فقط ایک بیٹے پر واجب ہے ؟ اور اگر بڑا بیٹا ان کی قضا نما اور روزے، بذات خود انجام نہ دینا چاہے کیا اجرت پرانجام دلانے کے لئے اپنے حصہ سے رقم دے گایا اصلی ترکہ سے ادا کرے گا ؟
جواب:۔ عمر کے لحاظ سے بڑے بیٹے پر واجب ہے چاہے وہ کسی بھی بیوی سے ہواور وہ شرائط کے ساتھ اپنے مال سے کسی شخص سے اجرت پر انجام دلا سکتا ہے ، اور اگر دو بیٹے عمر کے اعتبار سے بالکل برابر ہیں تو اس صورت میں ، اجرت کی رقم کو برابر تقسیم کریں ۔
ڈاکٹروں اور میڈیکل کے طلباء کا بیت المال سے استفادہ کرنا
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بہت سے ڈاکٹر حضرات اور طب کے طلباء، طب سے متعلق سرکاری اور بیت المال کے وسائل، اپنے ذاتی استفادہ کے لیے استعمال کرتے ہیں جیسے ہاسپیٹل کے فارم، لیٹر پیڈ وغیرہ جبکہ ان وسائل کا پیسا یا تو بیت المال کی طرف سے ہوتا ہے یا مریض کے اخراجات میں شامل کر کے ان سے وصول کیا جاتا ہے، کیا یہ کام جائز ہے؟
جواب: جائز نہیں ہے مگر یہ کہ ہاسپیٹل کے ذمہ داران، تمام اسٹاف اور کارکنان کو کسی مصلحت کے تحت ایسا کرنے کی اجازت دے دیں۔
لڑکی کو دھوکہ دینے یا دھوکہ نہ دینے کے فرض میں بکارت کا زائل کرنا
ایک لڑکے اور لڑکی کے درمیان ناجائز رابطہ ہوا، نتیجہ میں لڑکی کی بکارت زائل ہوگئی، مہربانی فرماکر نیچے دیئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اگر یہ کام لڑکی کی مرضی اور اس کو بغیر دھوکہ دئے انجام پایا ہو تو مسئلہ کا کیا حکم ہے؟۲۔ اگر یہ کام لڑکی کی مرضی لیکن دھوکے سے انجام پایا ہو، کیا ارش البکارہ معین ہوگا؟
جواب1: مسئلہ کے فرض میں ارش البکارہ یا مہرالمثل لازم نہیں ہوگا۔جواب2:اگر لڑکی کو دھوکہ دینے سے منظور یہ ہو کہ اُس نے دخول کے علاوہ پر رضایت دی تھی، لیکن لڑکے نے دخول بھی کردیا تو اس کو مہرالمثل دینا ہوگا، لیکن اگر رضایت سے منظور یہ ہو کہ لڑکے نے اس کو اطمینان دلایا ہو کہ بکارت زائل نہیں ہوگی تو ارش البکارہ معیّن ہے۔
فحشا وگناہ سے روکنے میں نماز کی تاثیر
اگر ڈاڑھی کا مونڈنا اور ”حق الناس کا اپنے ذمہ رکھنا“ فحشاء وگناہ شمار ہوتا ہو اور اس کام پر اصرار بھی ہو تو کیا یہ کام انسان کی تمام نمازوں کے باطل ہونے کا سبب ہوتا ہے؟ کیونکہ قرآن مجید کے فرمان کے مطابق ”نماز انسان کو فحشاء وگناہ سے روکتی ہے“ لہٰذا ان فحشاء وگناہوں کو انجام دیتے رہنا باعث ہوگا کہ ہماری نماز واقعی نماز نہ ہو، اس سلسلے میں حضور کی کیا رائے ہے؟
ہر نماز انسان کو گناہ سے روکتی ہے، لیکن اس کے دائرے مختلف ہیں، نماز جس قدر بھی کامل ہوگی اسی قدر اس کا فحشاء وفساد سے روکنے کا دائرہ بھی وسیع ہوگا ۔
حل مشکلات کے لئے جادوگروں کے پاس جانا
ایک شخص اپنی معمولی زندگی گذار رہا تھا، اچانک بہت سی مشکلات سے دچار ہوجاتا ہے! ایک مرتبہ عصبی بیماری، کم خوابی، بے حوصلگی سب مل کر اس کی زندگی کی نظام کو پاش پاش کردیتی ہیں! وہ اعصاب وروان کے چند ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے جاتا ہے لیکن نہ یہ کہ وہ اس کی یہ مشکل حل کریں بلکہ اس کا حال بد سے بدتر ہوتا چلا جاتا ہے، آخرکار ڈاکٹروں سے مایوس ہوکر ایک مشہور جادوگر کے پاس جاتا ہے، وہ بہت زیادہ سعی وکوشش کے بعد کہتا ہے: ”کسی نے تیرے اوپر جادو کیا ہے، شاید کچھ دنوں میں تیری زندگی تمام ہوجائے!“ یہ مشہور جادوگر اپنے پیشے کے دوسرے جادوگر کی کمک سے چند تعویذات اور دعائیں جس پر اس شخص کا نام لکھا ہوتا ہے اور وہ کچھ چیزوں جیسے فولاد، سوئیاں، ہڈیوں وغیرہ کے ساتھ ایک برتن میں کسی جگہ دبے ہوتے ہیں، کشف کرتا ہے، وہ جادوگر اُس شخص کا نام بتادیتا ہے، جس نے اس کے اوپر جادو کرایا تھا، حالانکہ وہ اس شخص کے نام سے آشنا نہیں ہوتا، مذکورہ بیمار شخص کو بھی یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ہی شخص اس کی سرگردانی اور مشکلات کا باعث ہوا ہے، مذکورہ مطلب پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس کی زندگی کا نظام بالکل ہی مختل ہوکر رہ گیا تھا (البتہ اس کاغذ کے ملنے اور اس کو پھاڑنے کے بعد اس کا حال بہتر ہوگیا ہے) اگر جادوگروں کی مدد نہ ہوتی تو چند ہی دنوں میں اس کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا ہوتا، ان مشکلات وبدبختیوں اور رنج وغم کے عامل کو کیا تاوان ادا کرنا چاہیے؟
جادوگروں کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور نہ اس پر توجہ کرنا چاہیے، میں تم کو ایک وظیفہ بتاتا ہوں اگر اس پر عمل کروگے تو انشاء الله ٹھیک ہوجاؤگے: نمازوں خصوصاً نماز صبح کو اوّل وقت پڑھو، نماز صبح کے بعد داہنے ہاتھ کو سینے پر رکھ کر ستّر مرتبہ ”الفتاح“ کا ورد کرو، پھر ایک سو دو مرتبہ صلوات پڑھو اور دن رات میں پانچ مرتبہ آیت الکرسی کی تلاوت کرکے اپنے اوپر پھونک لو، اور جب بھی شدید فکری ناراحتی میں گرفتار ہو تو ”لاحول ولا قوّة الّا بالله“ کے ذکر کو پڑھو، اس وظیفہ کو چالیس دن تک پڑھیں، انشاء الله تمھاری مشکل دور ہوجائے گی ۔
اسلام قبول کرنے کے بعد کافر زانی کا توبہ کرنا
فقہاء امامیہ کے مشہور نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ”اگر کافر ذمّی مسلمان عورت کے ساتھ زنا کرنے کے بعد اسلام لے آئے تب بھی حد ساقط نہیں ہوتی ہے“ تو حضور فرمائیں: کیا اس نظریہ کی بنا پر ، اس کے اسلام قبول کرنے کے بعد توبہ، کرنے سے حد ساقط ہوجائے گی، یا اس کو معاف کرنا حاکم شرع کے اختیار میں ہے؟
جواب: اگر اس کا گناہ اس کے اقرار سے ثابت ہوا ہو تو اس صورت میں حاکم شرع توبہ کے بعد اس کو معاف کرسکتا ہے۔
فیصلہ میں تحریری سندوں کی حجیت
ذیل میں دیئے گئے مطالب کو ملحوظ رکھتے ہو ئے کیا دور حاضر میں قاضی حکومتی سفروں (یا داستانوں ، تحریروں ) پر اعتماد کرتے ہوئے ان کو اپنے فیصلہ کی دلیل قرار دے سکتا ہےالف )کچھ حالات ، نشانات اور علامتیں پائی جاتی ہیں جو معاشرہ میں اس طرح کی سندوں کو منظم و مرتب کرنے والوں پر اعتماد ا سبب نیز حکومتی سندوں پر اعتماد کا باعث ہوتی ہیں جیسے خلاف ورزی کرنے والے ہیڈ کلرک یا افسروں کے لئے مقررات اور سزاوٴں کا معین ہونا اور ہمیشگی تحقیق اور تفتیش کرنے والے افسروں کا موجود ہونا جو حکومتی سندوں کے دفتروں کی تفتیش و دیکھ بھال کرتے ہیں اور دوسری طرف ہیڈ کلرک اور ذمہ دار افراد دفتر میں آنے والے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے اپنے کام کو نہایت دقت سے انجام دیتے ہیںب)حقوقی اور اقتصادی روابط کا زیادہ حصہ اور قضاوت کے مسائل سرکاری کاغذات اور سندوں پر طے پاتے ہیں اس نرح کے ان کاغذات کے بغیر (جیسے شناختی کارڈ یا شاد ی کی سند ، زمین اور مکان کے کاغذات بیع نامہ وغیرہ ، گاڑی کے کاغذات اور اسی طرح کی دوسری سندیں معاشرہ کے معشیتی نظام کا یہ قضیہ بے کار ہو کر رہ جائے گاج)مجتہدین کرام نے مجتہدین کرام نے تحریر اور مکتوبات کے معتبر نہ ہونے پر جو دلیلیں قائم کی ہیں جیسے دھوکہ یا فریب یعنی جعلی ہونے کا امکان یا قاصد کا تحریر شدہ مضمون کے قصد نہ کرنے کا امکان وہ سب دلیلیں ان سندوں اور سرکاری کاغذات کے بارے میںعام طور پر منتفی ہیں
جواب : تحریری دستخط لفظی ، (زبانی ) انشاء کا حکم رکھتے ہیں لہٰذا دور حاضر کی موجودہ سندیں (سرکاری کاغذات ) حجت ہیں اور ہم نے تعلیقہ عروة الوثقیٰ جلد دوم کے آخر میں اس مسئلہ کے سلسلے میں کافی دلائل تحریر کئے ہیں