مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 2420

جديد مسائل جو ہمارے زمانے ميں زياده ضروري ہيں

مسئلہ 2420: لوگ جو ر قوم کرنٹ اکاونٹ کے حساب سے بينکوں ميں رکھتے ہيں جو قرض الحسنہ کي صورت ميں ہوتي ہے کہ جب چاہيں اس کو نکال ليں اگر اس رقم کے مقابلہ ميں رودکي قرارداد ہو تو حرام ہے اور قرض بھي باطل ہے اور بينک اس رقم ميں تصرف کرنے کا حق نہيں رکھتا.

مسئله شماره 1733حج (1733)

حج اور اس کے شرائط

مسئلہ 1733: حج کا مطلب خانہ ي خدا کي زيارت اور ايسے اعمال کے بجالانے کا نام ہے جس کو (مناسک حج) کہاجا تا ہے تمام ان لوگوں پر جو درج ذيل شرائط کے مالک ہوں عمر ميں ايک مرتبہ حج کرنا واجب ہے.1 بالغ ہوں2عاقل ہوں3حج کرنے سے کوئي ايسا عمل نہ ترک ہو رہاہو جو حج سے زيادہ اہم ہو يا ايسے حرام کام ارتکاب نہ ہو رہا ہو جس کي اہميت شريعت کي نظر ميں زيادہ ہو.4 مستطيع ہوں.1راستے کا خرچ اور جن چيزوں کي حج کے سفر ميں ضرورت ہوتي ہو اس کا مالک ہواس طرح سواري جس کي ضرورت ہو يا اتنا مال ہو جس کے ذريعہ ان چيزوں کو حاصل کرسکتا ہو.2راستہ ميں کوئي مانع نہ ہوکوئي خطرہ نہ ہو اپنے مال و ابرو و جان کے لئے ضرر نہ ہو اس لئے اگر راہ بند ہو يا کوئي خطرہ ہو تو حج واجب نہ ہوگا ليکن اگر دوسرا راستہ ہوچاہے دور کاہو تو اس سے حج بجالانے کي جسماني طاقت ہو3 مناسک حج بجالانے کي جسماني طاقت ہو?4مکہ مکرمہ پہونچنے اور اعمال حج بجالانے کے لئے کافي وقت ہو.5جن لوگوں کا شرعا يا عرفا خرچ لازم ہو ان کے مصارف رکھتا ہو.6 مال يا تجارت يا کوئي بھي ايسا ذريعہ رکھتا ہو جس سے واپسي کے بعد اپني زندگي بسر کرسکے

مسئله شماره 1736استطاعت کے احکام (1735)

عورت کا اپنے مال سے حج کرنا

مسئلہ1736: جس عورت کے پاس حج کے اخراجات نہ ہوں ليکن دوسرا اس کو مال بخش دے يا اس کے اختيار ميں اتنا مال ديدے جس سے وہ حج کرسکتا ہو اور اس مدت ميں اس کے بيوي بچوں کا خرچ بھي برداشت کرے تو اس شخص پر حج واجب ہے چاہے وہ مقروض ہو اور واپسي کے بعد امدني کا ايسا معقول ذريعہ نہ رکھتا ہو جس سے زندگي بسر کرسکے اور ايسے ہديہ کا قبول کرنا واجب ہے البتہ اگر زير بار احسان ہو تا ہو يا ضرر ہو يا نا قابل برداشت مشقت ہو تو ہديہ کا قبول کرنا واجب نہيں ہے اور اس کا يہ حج واجبي حج سے کفايت کرے گا.

مسئله شماره 1736استطاعت کے احکام (1735)

اگر کوئي کسي کو حج اور اس کے بيوي بچوں کا خرچ بخش دے تو اس پر حج واجب ہے

مسئلہ 1736 جس کے پاس حج کے اخراجات نہ ہوں ليکن دوسرا اس کو مال بخش دے يا اس کے اختيار ميں اتنا مال ديدے جس سے وہ حج کر سکتا ہو، اور اس مدت ميں اس کے بيوي بچوں کا خرچ بھي برداشت کرے تو اس شخص پر حج واجب ہے چاہےوہ مقروض ہو اور واپسي کےبعد امدني کا ايسا معقول ذريعہ نہ رکھتا ہو جس سے زندگي بسر کر سکے اور ايسے ہديے کا قبول کرنا واجب ہے ، البتہ اگر زير بار احسان ہوتا ہو يا ضرر ہو يا ناقابل برداشت مشقت ہو تو ہديہ کا قبول کرنا واجب نہيں ہےاوار اس کا يہ حج واجبي حج سے کفايت کريگا.

مسئله شماره 1737استطاعت کے احکام (1735)

مقروض انسان کي استطاعت کے شرائط

مسئلہ 1737: جو مقروض شخص حج کے اخراجات رکھتا ہو ليکن قرض دينے کے بعد حج پر قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ مستطيع نہيں ہے ہاں قرض خواہ اگر جلدي نہ رکھتا ہو اور اس کو بھي اطمينان ہو کہ بعد ميں قرض ادا کرسکتا ہے تب مستطيع ہے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی