اگر فقير تک دسترسي نہ ہوسکے
مسئلہ1726:اگر فقير تک دسترسي نہ ہو سکے تو اپنے مال سے ايک مقدار فطرہ کي نيت سے الگ کرسکتا ہے اور جس مستحق کو نظر ميں رکھتا ہو يا کسي بھي مستحق کے لئے الگ رکھ سکتا ہے اور جب مستحق کودے تو فطرہ کي نيت کرے.
مسئلہ1726:اگر فقير تک دسترسي نہ ہو سکے تو اپنے مال سے ايک مقدار فطرہ کي نيت سے الگ کرسکتا ہے اور جس مستحق کو نظر ميں رکھتا ہو يا کسي بھي مستحق کے لئے الگ رکھ سکتا ہے اور جب مستحق کودے تو فطرہ کي نيت کرے.
مسئلہ1727: جس وقت فطرہ دينا واجب ہے اگر کوئي اس وقت فطرہ نہ دے اور نہ مال الگ کرکے رکھے تو احتياط يہ ہے کہ بعد ميں ما في الذمہ کي نيت سے دے اور ادايا قضا کي نيت نہ کرے.
مسئلہ 1728:جس مال کو فطرہ کي نيت سے الگ کر رکھا ہے اس کو دوسرے مال سے نہيں بدل سکتا بلکہ اسي کو فطرہ ميں دے.
مسئلہ1729: فطرہ کي نيت سے الگ رکھا ہوا مال اگر تلف ہوجائے اور اس شخص نے فقير تک دسترسي رکھنے کے با وجود اس ميں کوتاہي کي ہو تو اس کا عوض دے اور اگر فقير تک دسترس نہيں رکھتا تھا اور حفاظت ميں کوئي کوتاہي بھي نہ کي ہو تو اس پر کچھ واجب نہيں ہے.
مسئلہ1731: احتياط واجب ہے کہ فطرہ کو اسي جگہ خرچ کيا جائے جہاں وہ رہتا ہو مثلا جو رشتہ دار دوسرے شہروں ميں رہتے ہوں ان کو بھي فطرہ نہيں بھيج سکتا ہاں اگر وہاں کوئي مستحق نہ ہو تو بھيج سکتا ہے اور اگر مستحق کے ہوتے ہوئے فطرہ کو دوسري جگہ بہيجے اور وہ تلف ہوجائے تو ضامن ہے البتہ حاکم شرع ضرورت مندوں کے مصالح کو پيش نظر رکھتے ہوئے دوسري جگہ منتقل کرنے کي اجازت دے سکتا ہے.
مسئلہ1732:جيسا کہ پہلے بھي بيان کيا گيا کہ احتياط واجب کي بناء پر فطرہ کو فقراء و مساکين کے علاوہ دوسري جگہوں پر نہيں صرف کيا جا سکتا اسي طرح فطرہ سے کارخانے تعمير کر کے اس کے منافع کو ضرورت مندوں ميں نہيں تقسيم کيا جا سکتا البتہ ضرورت مندوں کے لئے اتنا سرمايہ کيا جاسکتا ہے جس سے وہ اپني زندگي بسر کرسکيں.
مسئلہ 1747: بقدر ضرورت جتنے احکام معاملات کا جاننا اس کے لئے ضروري ہوا تنے احکام کا سيکھنا واجب ہے اور علما نے کرام پر واجب ہے کہ لوگوں کو سکھائيں.
مسئلہ 1825: اگر دو مال با ہم اس طرح مل جائيں کہ نہ ان کي تشخيص ہوسکے اور نہ دونوں کا الگ کرنا ممکن ہو تو اس مال ميں دونوں شريک ہوجائيں گے خواہ يہ کام قصدا انجام دياہو يا قصدا انجام نہ ديا ہو اسي طرح اگر شرکت کے صيغہ کو کسي بھي زبان ميں جاري کياجائے يا ايسا کام کريں جس سے معلوم ہو کہ شرکت کرنا چاہتے ہيں تو جس مال ميں صيغہ پڑھ لياہے اس ميں دونوں کي شرکت صحيح ہے اس ميں دو مال کو ملانے کي ضرورت نہيں ہے.
مسئلہ 1840: صلح کا مطلب يہ ہے: انسان کسي ايسے معاملے ميں جس ميں اختلاف ہو يا اس ميں نزاع و اختلاف کا امکان ہو دوسرے سے اس طريقہ سے اتفاق کرے کہ اپنے مال يا منفعت کا کچھ حصہ دوسرے کو ديدے يا اپنا حق دوسرے کو ديدے يا اپنا مطالبہ يا حق چھوڑدے اور دوسرا بھي اس کے مقابلہ ميں اپنے مال يا منفعت کا کچھ حصہ اس کو ديدے يا اپنا مطالبہ با حق چھوڑدے اس کو(صلح معوض) کہتے ہيں اور اگر يہ اجازت کسي عوض کے بغير ہو تو صلح (غير معوض) کہتے ہيں.
مسئلہ 1850: کسي ملکيت کے منافع يا خود اپني ذات کے منافع کو کسي کے حوالہ (کسي چيز کے بدلے) کردينے کو اجارہ کہتے ہيں کرايہ پر دينے والے اور کرايہ پر لينے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دينا چاہئے نيز دونوں کو اپنے مال ميں حق تصرف بھي ہوناچاہئے لہذا اس لا ابالي کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہيں ہے اور جور اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہے.
مسئلہ 1887: مزارعت کا مطلب ہے کہ زمين کا مالک اپني زمين کسان کے حوالہ زراعت کے لئے کردے کہ وہ زمين کے حاصل کا ايک معين حصہ مالک کودے مزارعہ لفظي صيغہ سے بھي ممکن ہے مثلا مالک کہے ميں اس زمين کو دو سال کے لئے تم کو ديتاہوں کہ اس کي پيدا وارسے3/1 حصہ تم مجھ کو ديا کرو اور کسان کہے ميں نے قبول کيا اور بغير صيغہ کے بھي ممکن ہے مثلا کھيت کسان کے تحويل ميں ديدے اور کسان اسے اپني تحويل ميں لے لے (مگر مدت و حصہ و غيرہ جو ضروري چيزيں ہيں ان کے بارے ميں پہلے سے گفتگو مکمل ہوچکي ہو).
مسئلہ 1897: اگرپھلدار درختوں کو معين مدت کے لئے کسي کے سپرد اسلئے کياجائے کہ وہ درختوں کي ديکھ بھال کرے اور ان کو پاني و غيرہ دے اور اس کا عوض باغ کے پھلوں کا ايک حصہ اس کو دياجائے تو اس کو مساقات کہتے ہيں.