والدين کے روزں کي قضا بڑے بيٹے پر ان کے مرنے کے بعد
۱۴۳۸: ماں باپ کے مرنے کے بعد بڑے بیٹے کو چاہئے کہ اس کےنماز ، روزوں کی قضا بجالائے ۔
۱۴۳۸: ماں باپ کے مرنے کے بعد بڑے بیٹے کو چاہئے کہ اس کےنماز ، روزوں کی قضا بجالائے ۔
مسئلہ 1439: اگر ميت کے ولي کو معلوم نہ ہو کہ ميت کے ذمہ روزہ کي قضا ہے يا نہيں ہے تو ميت کے لئے قضا روزے رکھوا نا لازم نہيں ہے اور اگر اجمالا جانتا ہو کہ کچھ روزوں کي قضا اس کے ذمہ ہے تو جتني مقدار کا يقين ہو اسي کو بجالائے اس سے زيادہ واجب نہيں ہے.
مسئلہ ۱۴۴۱: ماہ رمضان میں سفر کرنا حرام نہیں ہے لیکن اگر روزے سے بھاگنے کے لئے ہو تو مکروہ ہے۔
مسئلہ۱۴۴۲ : ماہ رمضان کے علاوہ اگر انسان پر کسی معین دن کا روزہ واجب ہو (مثلا نذر کر لی ہو کہ پندرہ شعبان کو روزہ رکھوں گا) تو بناء بر احتیاط واجب اس دن سفر نہ کرے بلکہ اگر سفر میں ہو اگر ممکن ہو تو کسی جگہ دس دن کے قیام کی نیت کرکے اس دن کا روزہ رکھے۔
مسئلہ ۱۴۴۳: اگر روزہ کی نذرکرے لیکن اس کا دن معین نہ کرے تو اس روزہ کو سفر میں نہیں رکھ سکتا۔ چاہے نذر کرلے کہ فلاںمعین دن کو سفر میں روزہ رکھوں گا یا نذر کرے کہ فلاں دن روزہ رکھوں گا خواہ سفر میں ہوں یا وطن میں ، ایسی نذر میں اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۴۴۴: مسافر مدینہ منورہ کے اندر حاجت برآوری کے لئے تین دن کا مستحبی روزہ رکھ سکتا ہے (چاہے دس دن کے قیام کی نیت بھی نہ ہو) لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ بدھ، جمعرات، جمعہ کو رکھے۔
مسئلہ 1445: جس کو معلوم ہي نہ ہو کہ مسافر کا روزہ باطل ہے اگر وہ سفر ميں روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ صحيح ہے ليکن اگر دن ميں مسئلہ معلوم ہوجائے تو پھر روزہ باطل ہے.
مسئلہ 1446: جو شخص بھول جائے کہ وہ مسافر ہے يا بھول جائے کہ مسافر کا روزہ باطل ہے اور روزہ رکھ لے تو بناء بر احتياط واجب روزہ کي قضا کرے.
مسئلہ ۱۴۴۷: ظہر کے بعد سفر کرنے والے مسافر کو اپنا روزہ پورا کرنا چاہئے لیکن ظہر سے پہلے سفر کرنے والے کا روزہ باطل ہے مگر حد تر خص سے پہلے روزہ توڑ نہیں سکتا اور اگر حد تر خص سے پہلے افطار کرلے تو اس پر کفارہ واجب ہے [حد تر خص سے مراد یہ ہے کہ ایسی جگہ پہونچ جائے جہاں سے شہر کی اذان نہ سنائی دے یا ایسی جگہ پہونچ جائے کہ شہر والوں کی نظر سے پوشیدہ ہوجائے]
مسئلہ ۱۴۴۸: جو مسافر اپنے وطن یا جہاں دس دن ٹھہر نے کی نیت کی ہے وہاں ظہر سے پہلے پہنچ جائے اور اس وقت تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہو تو اس کو دن کا روزہ رکھنا چاہئے اور اگر روزہ کو باطل کرنے والا کام انجام دے چکاہے تو مستحب ہے کہ باقی دن روزے کو باطل کرنے والی چیزوں سے اجتناب کرے اور بعد میں قضا رکھے لیکن اگر ظہر کے بعد پہنچے تو روزہ رکھ سکتا۔
مسئلہ ۱۴۴۹: جو شخص روزہ رکھنے سے معذور ہے یا مسافر ہے ان کے لئے ماہ رمضان میں شکم سیر ہو کر کھانا پینا مکروہ ہے۔ اسی طرح ایسے لوگوں کے لئے جماع (بھی) مکروہ ہے۔
مسئلہ ۱۴۵۰: وہ بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت جس کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہے روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔ البتہ روزانہ ایک مد تقریبا (۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو یا اس کے مانند دوسری چیز فقیر کو دینا ہوگا۔ اور بہتر ہے کہ گیہوں اور جو کے بدلے روٹی دیں اور روٹی دینے کی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ اتنی روٹی دیں کہ وہ روٹیاں ایک مد خالص گیہوں کے مقدار کے برابر ہوں (یعنی ایک مد گیہوں کی جتنی روٹیاں ہوتی ہیں اتنی روٹیوں سے کم نہ دیں۔ مترجم۔