کتا اور سور
مسئلہ ۱۱۱: خشکی کے کتے اور سور نجس ہیں یہاں تک کہ انکے بال، پنجہ، ناخن اور جسم سے نکلنے والی دوسری رطوبتیں بھی نجس ہیں۔ البتہ دریائی کتے اور سور پاک ہیں۔
مسئلہ ۱۱۱: خشکی کے کتے اور سور نجس ہیں یہاں تک کہ انکے بال، پنجہ، ناخن اور جسم سے نکلنے والی دوسری رطوبتیں بھی نجس ہیں۔ البتہ دریائی کتے اور سور پاک ہیں۔
مسئلہ 95 : مردارکے وہ اجزاء جس میں روح نہیں ہوتی جیسے پشم ،بال ،ناخن ،وہ پاک ہیں لیکن ہڈی اور دانتوں کے کسی حصے اور سینگ جس میں روح نہیں ہوتی لیکن اگر اس پر کوئی چیز جا لگے تو جانور کو اذیت ہوتی ہے اس کے پاک ہونے میں اشکال ہے۔
مسئلہ 98: مرغی کاوہ انڈا جو مردہ مرغی کے پیٹ سے نکلتاہے پاک ہے۔بشرطیکہ اس کی جھلی سخت ہوگئی ہو۔ لیکن پھر بھی اس اوپری حصے کو پاک کرنا چاہئے ۔
مسئلہ99: اگربھیڑ یا بکری کابچہ (میمنا) جو ابھی گھاس نه کھاتا هو مرجائے ان کے شیردان میں موجود پنیرمایہ پاک ہے لیکن اس کے ظاہری حصہ کو بناء بر احتیاط واجب پاک کرنا چاهئے ۔
مسئلہ90 :نجاست کھانے والے حیوان کاپیشاب و پاخانہ بناء بر احتیاط واجب نجس ہے ،اسی طرح اس حیوان کاپیشاب و پاخانہ بھی نجس ہے جس سے کسی انسان نے وطی کی ہو یعنی برا فعل کیاہو،
مسئله 91 : جس بھيڑ نے سور کا دودھ پياہو اس کے پيشاب وپاخانہ سے اجتناب کرناچاہئے.
مسئله۹۲ :حلال گوشت و حرام گوشت پرندوں کا پیشاب اوربیٹ نجس نہیں ہے۔ لیکن حرام گوشت سے پرہیز کرنا احتیاط مستحب ہے خصوصا چمگادڑ کے پیشاب سے۔
مسئلہ 103 : جس حلال گوشت جانور کو شريعت کے حکم کے مطابق ذبح کيا جائے، اور اس کامعمول کے مطابق خون نکل جائے تو جسم ميں باقي رہ جانے والا خون پاک ہے البتہ اگر حيوان کے سر کو بلند جگہ پر رکھيں اور خون حيوان کے بدن ميں واپس چلا جائے تو نجس ہے اور اگر سانس لينے کي وجہ سے خون واپس بدن ميں چلا جائے تو احتياط کي بناء پر اس سے اجتناب کرنا چاہئے.
مسئلہ ۱۰۵ : اگر دودھ ميں خون کے ذرے نظرآئيں اور پھرغايب هوجائيں تو بهتر هے که اس دودھ سے پرهيز کيا جائے البته يه حرام اور نجس کے حکم ميں نهيں هے.
مسئلہ ۱۰۶ : مسوڑھے یا منہ کے دوسری جگہ سے نکلنے والا خون اگر لعاب دہن میں مل جائے او ربالکل ختم ہوجائے تو پاک ہے اور ایسی صورت میں لعاب دہن کا نگلنا بھی جائز ہے. لیکن عمدا یہ کام نہیں کرنا چاہئے.
مسئلہ ۱۰۷: وہ خون جو ناخن یاچمڑے کے نیچے چوٹ لگنے کی وجہ سے بے جان ہوجاتاہے. اگر وہ ایسی حالت اختیار کرلے کہ اسے اب خون نہ کہاجائے تو وہ پاک ہے اور اگر اسے خون کہتے ہیں تو جب تک کھال اورناخن کے نیچے ہے. وضو و غسل اور نماز میں کوئی اشکال نہیں اور سوراخ ہوجانے کی صورت میں اگر دشوار نہ ہو تو وضو و غسل کے لئے اس خون کو نکال لینا چاہئے. اور اگر زحمت ہو تو اس کے اطراف کو وضو وغسل کرتے وقت دھولیں اور اس کے اوپر ایک کپڑا رکھ کر تر ہاتھ پھیر دیں اور احتياط مستحب کي بنا پر تيمم بھي کريں.