مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1450روزه (1314)

جن لوگوں پر روزہ واجب نہيں ہے

مسئلہ ۱۴۵۰: وہ بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت جس کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہے روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔ البتہ روزانہ ایک مد تقریبا (۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو یا اس کے مانند دوسری چیز فقیر کو دینا ہوگا۔ اور بہتر ہے کہ گیہوں اور جو کے بدلے روٹی دیں اور روٹی دینے کی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ اتنی روٹی دیں کہ وہ روٹیاں ایک مد خالص گیہوں کے مقدار کے برابر ہوں (یعنی ایک مد گیہوں کی جتنی روٹیاں ہوتی ہیں اتنی روٹیوں سے کم نہ دیں۔ مترجم۔

مسئله شماره 1456روزه (1314)

مہنيہ کي پہلي تاريخ کے ثابت ہونے کا طريقہ

ًمسئلہ ۱۴۵۶: مہینہ کی پہلی تاریخ پانچ طریقوں سے ثابت ہوتی ہے۔۱۔ آنکھ سے چاند دیکھنا، لیکن دور بین یا اسی طرح کے دیگر وسائل سے چاند کا دیکھنا کافی نہیں ہے۔۲۔ اتنے لوگوں کی گواہی جس سے یقین ہوجائے (خواہ وہ لوگ عادل بھی نہ ہوں) اسی طرح ہر وہ چیز جس سے یقین حاصل ہوجائے۔۳۔دو عادل مردوں کی گواہی۔ لیکن اگر دونوں چاند کے اوصاف ایک دوسرے سے مختلف بتائیں یا کئی علامتیں بتائیں جس سے ان لوگوں کی غلطی ثابت ہو توان کے کہنے سے چاند ثابت نہ ہوگا۔۴۔ شعبان کے تیس دن گزرجانے سے رمضان کی پہلی تاریخ ثابت ہوجاتی ہے یا پہلی رمضان سے تیس دن گذرجانے سے شوال کی پہلی تاریخ ثابت ہوجاتی ہے [لیکن یہ اسی صورت میں ہے کہ جب پہلی مہینہ کی پہلی انھیں طریقوں سے ثابت ہوئی ہو[۵۔ حاکم شرع کا حکم۔اس کی صورت یہ ہے کہ مجتہد عادل کے نزدیک پہلی تاریخ ثابت ہوجائے او ر وہ اس کے بعد حکم کرے کہ فلاں روز مہینے کا پہلا دن ہے۔ ایسی صورت میں تمام لوگوں پر اس کی اطاعت ضروری ہے صرف جن لوگوں کو یقین ہے کہ مجتہد نے غلطی کی ہے ان پر اطاعت واجب نہیں ہے۔

مسئله شماره 1462روزه (1314)

حرام روزے

مسئلہ 1462: سال ميں دو دن روزہ رکھنا حرام ہے عيد الفطر (شوال کي پہلي تاريخ کو) اور عيد قربان (ذي الحجہ کي دسويں تاريخ کو).

مسئله شماره 1469روزه (1314)

مکروہ روزے

مسئلہ 1469: عاشوراء کے دن روزہ مکروہ ہے اسي طرح اگر شک ہو کہ اج عرفہ ہے يا عيد قربان ہے تو روزہ رکھنا مکروہ ہے نيز مہمان کا روزہ ميزبان کي اجازت کے بغير مکروہ ہے.

مسئله شماره 1470روزه (1314)

مستحب روزے

مسئلہ ۱۴۷۰: حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ پورے سال کا روزہ مستحب ہے۔ البتہ بعض روزں کے لئے تاکید زیادہ آئی ہے۔ ان میں سے چند کا ذکر کیا جارہا ہے۔۱۔ہر مہینے کی پہلی اور آخری جمعرات اور پہلا بدھ جو مہینے کی دسویں تاریخ کے بعد آئے بلکہ اگر کوئی ان روزوں کونہ رکھے تو مستحب ہے کہ قضا کرے۔۲۔ ہر مہینے کی تیر ہویں، چو دھویں، پندر ہویں تاریخ۔۳۔رجب و شعبان کے پورے مہینے کا روزہ اور اگر پورے مہینے کا روزہ نہ رکھ سکے تو کچھ دنوں کا رکھے چاہے ایک ہی دن کا رکھے۔۴۔ ۔۔ چو بیسویں (۲۴)ذی الحجہ اور انتیسویں (۲۹) ذی القعدہ کا روزہ ۵۔ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے نویں تاریخ تک کا روزہ البتہ اگر روزہ سے کمزوری کی وجہ سے عرفہ کی دعائیں نہ پڑھ سکتا ہو تو عرفہ کا روزہ مکروہ ہے۔۶۔ عید غدیر کے مبارک دن یعنی ۱۸ ذی الحجہ۷۔ محرم کی پہلی، تیسری، ساتویں تاریخ۔۸۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کے دن (۱۷ ربیع الاول)۔۹۔۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کے دن (۲۷ رجب)۔۱۰۔ عید نوروز کا روزہ۔

مسئله شماره 1472روزہ کو باطل کرنيوالي چيزوں کے احکام(1394)

جو لوگ روزے نہيں رکھ سکتے

مسئلہ ۱۴۷۲: چھ قسم کے لوگوں کے لئے روزہ رکھنا ممکن [صحیح]نہیں ہےالبتہ روزے کو باطل کرنے والے کام سے اجتناب کرنا مستحب ہے۔ ۱۔وہ مسافر حضرات جنھوں نے سفر میں روزہ توڑدیا ہواور ظہر سے پہلے اپنے وطن یا ایسی جگہ پہنچ جائیں کہ جہاں دس دن رہنا چاہتے ہوں۔۲۔وہ مسافر جو ظہر کے بعد اپنے وطن یا ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں دس دن رہنے کا ارادہ ہو۔۳۔جو مریض ظہر سے پہلے اچھا ہوجائے اور روزہ کو باطل کرنے والا کام کرچکا ہو اور روزہ نہ رکھ سکتا ہو۔ ۴۔ جو مریض ظہر کے بعد اچھا ہوچاہے اس وقت تک مبطلات روزہ میں سے کسی چیز کو انجام نہ دیاہو۔۵۔ جو عورتیں دن میں حیض یا نفاس سے پاک ہوجائیں۔۶۔جو کافر رمضان میں ظہر کے بعد مسلمان ہو۔ لیکن اگر ظہر سے پہلے مسلمان ہو اور اس وقت تک کچھ کھا یا پیانہ ہو تو احتیاط واجب ہے کہ اس دن کا روزہ رکھے۔

مسئله شماره 1399جہاں قضا و کفارہ دونوں واجب ہيں (1399)

عمدا اور مسئلہ معلوم ہونے کي صورت ميں قضا اور کفارہ دونوں ہيں

مسئلہ ????: روزہ کو باطل کرنے والي چيزوں کو اگر عمدا اور علم و اطلاع کے ساتھ بجالائے تو روزہ باطل ہو ہي جاتاہے قضا و کفارہ بھي واجب ہوتاہے ليکن اگر مسئلہ نہ جانتے کي وجہ سے، ہو تو کفارہ نہيں ہے ليکن احتياط يہ ہے کہ قضا کرے?

مسئله شماره 1400جہاں قضا و کفارہ دونوں واجب ہيں (1399)

مسئلہ معلوم نہ ہونے کي صورت ميں کفارہ نہيں ہے

مسئلہ ۱۴۰۰: اگر بے خبری اور مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ایسا کام کرے جس کوجانتا ہے کہ یہ حرام ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ روزے کو باطل کردیتا ہے تو ْاس پرصرف قضا واجب ہے کفارہ نہیں ۔

مسئله شماره 1402روزے کا کفارہ (1401)

جو شخص تينوں کفاروں ميں سے کسي ايک کو بھي دينے پر قادر نہ ہو

مسئلہ ۱۴۰۲: اگر ان تینوں میں سے کوئی کام نہیں کر سکتا تو جتنے مُدفقراء میں تقسیم کرسکتا ہے،کرے لیکن اگر نہ کرسکتے تو ۱۸ روزہ رکھے اور اگر یہ بھی نہ کرسکتا ہو تو جتنے دن کے روزے رکھ سکتا ہو رکھے اور اگر یہ بھی نہ کرسکتا ہو تو استغفار کرے اور دل میں استغفراللہ کہہ لینا بھی کافی ہے۔ اب اگر بعد میں قدرت پیدا ہوجائے تو پھر کفارہ دینا واجب نہیں ہے۔

مسئله شماره 1404روزے کے کفارہ کے احکام (1403)

جب بيچ ميں ايک روزه چهوٹ جائے

مسئلہ ۱۴۰۴: جہاں روزے پے در پے رکھنا چاہئے اگر کوئی در میان میں جان بوجھ کر ایک دن روزہ نہ رکھے تو اس کو پھر شروع سے روزہ رکھنا ہوگا۔لیکن اگر کوئی رکاوٹ پیش آجائے مثلا عورت حیض یا نفاس میں مبتلا ہوجائے یا کوئی ضروری سفر در پیش ہوجائے تو عذر برطرف ہونے کے بعد سے پھر شروع کردے لیکن اس میں ابتداء سے رکھنا ضروری نہیں ہے بلکہ جہاں سے چھوڑ ے تھے اس کے بعد سے شروع کردے۔

مسئله شماره 1405روزے کے کفارہ کے احکام (1403)

حرام چيز سے روزے کو توڑنے پر تينوں کفارے دينا ہوں گے

مسئلہ ۱۴۰۵: اگر روزہ دار حرام چیز سے روزہ کو توڑے تو چاہئے کہ احتیاط واجب کی بنا پر تینوں کفارے دے (یعنی ایک غلام آزاد کرے، ساٹھ روزے رکھے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے) یا ہر فقیر کو ایک مد طعام دے ہر مد تقریبا ۷۵۰ گرام کا ہوتا ہے اور اگر تینوں ممکن نہ ہوں توجو بھی ممکن ہو وہ کرے [چاہے وہ حرام چیز زنا، اور شراب کی طرح حرام ہو یا ماہانہ عادت کے دنوں میں بیوی سے ہمبستری کرناہو]

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی