قسم کھانے کے احکام
مسئلہ 2301: اگر باپ بيٹے کو يا شوہر بيوي کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحيح نہيں ہے بلکہ اگر بيٹا باپ کي اجازت کے بغير او بيوي شوہر کي اجازت کے بغير قسم کھائے تو صحيح نہيں ہے
مسئلہ 2301: اگر باپ بيٹے کو يا شوہر بيوي کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحيح نہيں ہے بلکہ اگر بيٹا باپ کي اجازت کے بغير او بيوي شوہر کي اجازت کے بغير قسم کھائے تو صحيح نہيں ہے
مسئلہ 2301:اگر باپ بيٹے کو يا شوہر بيوي کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحيح نہيں ہے بلکہ اگر بيٹا باپ کي اجازت کے بغير او بيوي شوہر کي اجازت کے بغير قسم کھائے تو صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2301:اگر باپ بيٹے کو يا شوہر بيوي کو قسم کھانے سے روکدے تو قسم صحيح نہيں ہے بلکہ اگر بيٹا باپ کي اجازت کے بغير او بيوي شوہر کي اجازت کے بغير قسم کھائے تو صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2302: اگر جان بوجھ کر قم کي ممانعت کرے تو کفارہ دے اور کفارہ يہ ہے کہ دس مسکينوں کو کھانا کھلائے يا دس فقراء کو لباس دے يا ايک غلام ازاد کرے اور اگر ان چيزوں پر قدرت نہ رکھتا ہو تو تين دن روزہ رکھے.
مسئلہ 2303:اگر کوئي بھولے سے يا کسي مجبوري کي وجہ سے قسم کي مخالفت کرے تو کفارہ نہيں ہے اور شکي لوگ جو قسم کھاتے ہيں مثلا و اللہ ابھي نماز پڑھتاہوں ليکن وسواس کي وجہ سے نہ پڑھ سکے اور اس کا وسواس ايسا ہو کہ غير اختياري طور پر اپنے قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفار نہيں ہے.
مسئلہ 2303: اگر کوئي بھولے سے يا کسي مجبوري کي وجہ سے قسم کي مخالفت کرے تو کفارہ نہيں ہے اور شکي لوگ جو قسم کھاتے ہيں مثلا و اللہ ابھي نماز پڑھتاہوں ليکن وسواس کي وجہ سے نہ پڑھ سکے اور اس کا وسواس ايسا ہو کہ غير اختياري طور پر اپنے قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفار نہيں ہے.
مسئلہ 2304:جو لوگ بات کو ثابت کرنے کي لئے قسم کھاتے ہيں تو اگر ان کي قسم بچي ہے تو مکروہ ہے اور اگر جھوٹ ہے تو حرام ہے اور گناہ کبيرہ ہے البتہ اگر مجبورا اپني نجات يا کسي مسلمان کو ظالم کے شر سے نجات دلانے کے لئے جھوٹي قسم کھائے تو کوئي حرج نہيں ہے بلکہ کبھي واجب ہوجاتي ہے اور يہ بات کو ثابت کرنے کے لئے کھائي جالنے والي قسم اس قسم کے علاوہ ہے جو پہلے بيان کي گئي ہے کہ کسي کام کے کرنے يا نہ کرنے کي جو قسم کھائي جاتي ہے.
مسئلہ 2304: جو لوگ بات کو ثابت کرنے کي لئے قسم کھاتے ہيں تو اگر ان کي قسم بچي ہے تو مکروہ ہے اور اگر جھوٹ ہے تو حرام ہے اور گناہ کبيرہ ہے البتہ اگر مجبورا اپني نجات يا کسي مسلمان کو ظالم کے شر سے نجات دلانے کے لئے جھوٹي قسم کھائے تو کوئي حرج نہيں ہے بلکہ کبھي واجب ہوجاتي ہے اور يہ بات کو ثابت کرنے کے لئے کھائي جالنے والي قسم اس قسم کے علاوہ ہے جو پہلے بيان کي گئي ہے کہ کسي کام کے کرنے يا نہ کرنے کي جو قسم کھائي جاتي ہے.
null
مسئلہ 2322 ہمارے زمانے ميں جو ادارے يا انجمنيں بنائي جاتي ہيں اور ان کو رجڑڈ کراياجاتا ہے اور اس ميں جو تنخواہ ہيں (و غيرہ) معين ہوتي ہيں ان کي ملکيت ميں کوئي بھي چيز دي جاسکتي اور اس صورت ميں انجمن يا ادارہ کے شرائط کے مطابق اس ميں تصرف کياجائے گا اس قسم کے اداروں کے اموال بعض اعتبار سے وقف کے مشابہ ہيں مگر وقف نہيں ہيں بلکہ ان کا مالک ادارہ ہي ہے اور اگر اس ادارہ کا کوئي باني يا ادارہ کرنے والوں ميں سے کوئي شخص مرجائے تو اس کے وارث کو اس ميں سے کچھ نہ ملے گا ہاں اگر دستور العمل ميں ہے تو دياجائے گا اور يہي حکم ان اداروں اور انجمنوں کا بھي ہے جو عقلاء کي شرائط پر تشکيل تو دئيے جاچکے ہيں مگر ابھي رجڑڈ نہيں ہوسکے ہيں.
مسئلہ 2305: جس چيز کو وقف کياجاتاہے وہ وقف کرنے والے کي ملکيت سے نکل جاتي ہے نہ تو وقف کرنے والا اور نہ دوسرا کوئي اس کو بيچ سکتاہے نہ ہي کسي کو بخش سکتاہے اور نہ کوئي اس کا وارث ہوسکتاہے ہاں مسئلہ 1786 کے مطابق بعض حالات ميں اس کو بيچا جاسکتاہے.
مسئلہ 2306: وقف کا صيغہ عربي اور کسي بھي دوسري زبان ميں جاري کياجاسکتا ہے مثلا اگر کوئي صرف اتنا کہدے کہ ميں نے اپنے گھر کو فلاں مقصد کے لئے وقف کرديا تو کافي ہے قبول کي بھي ضرورت نہيں ہے چاہے وقف خاص ہو يا وقف عام اگر چہ وقف عام ميں حاکم شرع کا قبول کرنا مستحب ہے اور جن لوگوں کے لئے وقف کياگياہے وقف کياگياہے وقف خاص ميں وہ لوگ قبول کريں.