نماز کي رکعتوں ميں ظن و گمان
مسئلہ 1079 : رکعتوں کے معاملہ میں ظن و گمان یقین کے برابر ہے یعنی اس گمان پر بنا رکھ کے نماز پڑھتا رہے البتہ اگر گمان پہلی اور دوسری رکعت کے بارے میں ہو تو احتیاط واجب ہے کہ نماز کا بعد میں اعادہ بھی کرے۔
مسئلہ 1079 : رکعتوں کے معاملہ میں ظن و گمان یقین کے برابر ہے یعنی اس گمان پر بنا رکھ کے نماز پڑھتا رہے البتہ اگر گمان پہلی اور دوسری رکعت کے بارے میں ہو تو احتیاط واجب ہے کہ نماز کا بعد میں اعادہ بھی کرے۔
مسئلہ 1088 : نماز احتیاط میں اذان، اقامت، سورہ اور قنوت نہیں ہے اور حمد کو آہستہ پڑھنا ضروری ہے حتی کہ بسم اللہ کو بھی، بنا بر احتیاط واجب آہستہ پڑھے۔ اصلی نماز اور نماز احتیاط کے درمیان کوئی ایسا کام نہ انجام دے جس سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔
1092 : اگر نمازي کو شک ہوجائے کہ ميرے اوپر جو نماز احتياط واجب تھي اس کو بجا لا چکا ہوں يا نہيں تو اگر يہ شک وقت نماز گزر جانے کے بعد ہو تو اس شک کي پرواہ نہ کرے اور اگر ابھي وقت باقي ہو اور وہ کسي دوسرے کام ميں مشغول نہيں ہوا تو نماز احتياط پڑھ لينا چاہئے اور اگر ايسا کام کرليا ہے جس سے نماز باطل ہوجاتي ہے تو احتياط واجب ہے کہ نماز احتياط پڑھے اور اصلي نماز کا بھي اعادہ کرے.
مسئلہ 1094: اگر نماز احتياط کي رکعتوں کي تعداد ميں شک ہوجائے تو زيادہ پر بنا رکھے ليکن اگر زيادتي نماز کے باطل ہونے کا سبب ہو تو کم پر بنا رکھے اس کي نماز صحيح ہے.
مسئلہ 1100: اگر کسي چيز کو غلط پڑھ کر دوبارہ صحيح پڑھے تو اس سے سجدہ سہو واجب نہيں ہوتا.
مسئلہ 1102 : اگر غلتی سے السلام علیک ایھا النبی و رحمة اللہ و برکاتہ کو کہدے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔ لیکن اگر دوسرے دونوں سلاموں کے کچھ حصہ کو کہہ دے تو احتیاط واجب ہے کہ سجدہ سہو کرے اور اگر کسی ایسی جگہ پر جہاں سلام نہ کہنا چاہئے اشتباہا تینوں سلام کہہ دے تو سب کے لئے دو سجدہ سہو کافی ہیں۔
مسئلہ 1105 : سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے بعد بلا فاصلہ سجدہ سہو کی نیت کر کے سجدہ میں چلاجائے اور کہے بسم اللہ و باللہ السلام علیک ایھاالنبی و رحمة اللہ و برکاتہ اس کے بعد سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر وہی ذکر پڑھے اورپھر سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور تشہد و سلام پڑھ کر نماز تمام کرے۔اور احتیاط واجب ہے کہ تشہد میں واجب مقدار پر اکتفا کرے اور صرف آخری سلام پڑھے۔
مسالہ 1106 سجدہ سھو رو بہ قبلہ اور با وضو اور طہارت کے ساتھ ہونا چاہئے اور پيشاني بي ايسي چيز پر رکھے جس پر سجدہ کرنا صحيح ہے.
مسئلہ 1116 : نمازي اگر بھولے سے اجزائے نماز ميں سے کسي چيز کو کم يازيادہ کردے تو اگر وہ چيز رکن ہو تونماز باطل ہے ورنہ نماز صحيح ہے ہاں اگر وضو يا غسل وغيرہ نہيں کيا ہے تو نماز باطل ہے چاہے عمدا ہويا سہوا ہو.
مسئلہ 1118 : اگر نمازي کو معلوم ہوجائے کہ نماز وقت سے پہلے پڑھي ہے يا قبلہ کي طرف پشت کرکے پڑھي ہے تو اس کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گيا ہے تو قضا کرے ليکن اگر بھولے سے نماز کو داہني يا بائيں طرف پڑھي ہو تو نماز باطل نہيں ہے.
مسئلہ 1119 : آٹھ شرطوں کے ساتھ مسافر چار رکعتی نماز کو دو رکعت پڑھے:1۔ سفر آٹھ فرسخ شرعی سے کم نہ ہو2۔ شروع ہی سے آٹھ فرسخ کی نیت ہو3۔ راستے میں اپنا ارادہ نہ بدل دے4۔ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے نہ گزرے اور اثناء راہ میں دس دن یا دس سے زیادہ دن قیام نہ کرے5۔ سفر کسی حرام کام کے لئے نہ ہو6۔ صحرا نشین خانہ بدوش نہ ہو7۔ اس کا مشغلہ اور کام مسافر ت نہ ہو8۔ حد ترخص تک پہنچ جائے
مسئلہ 1120 : جس کی آمد و رفت آٹھ فرسخ ہو(یعنی تقریبا 43 کیلو میٹر) اسکو چاہئے کہ نماز کو قصر پڑھے۔ خواہ جانا چارفرسخ(5/21 کیلو میٹر تقریبا)ہو یا کم ہو یا زیادہ ہو۔ پس آمد و رفت ملا کر آٹھ فرسخ ہونا چاہئے خواہ اسی دن یا رات کو پلٹ آئے یا کچھ فاصلہ کے بعد پلٹے نماز قصر رہے گی۔ ہاں اگر اس مسافت کے درمیان میں دس دن رکنے کا قصد کرے تو قصر نہیں ہوگی۔