اگر ميت کے وارث صرف دادا اور دادي ہوں
مسئلہ 2374:اگرميت کے ورثہ صرف دادا اور دادي ہوں تو مال کے تين حصے کرکے ايک دادي کو اور دو دادا کو دياجائے گا ليکن اگر ميت کے وارث صرف نانا اور ناني ہوں تو انہيں مال برابر برابر تقسيم ہوگا.
مسئلہ 2374:اگرميت کے ورثہ صرف دادا اور دادي ہوں تو مال کے تين حصے کرکے ايک دادي کو اور دو دادا کو دياجائے گا ليکن اگر ميت کے وارث صرف نانا اور ناني ہوں تو انہيں مال برابر برابر تقسيم ہوگا.
مسئلہ 2393:گر ميت کے وارث ميت کے چچا، پھوپھي ، ماموں، خالہ اور ميت کي ماں کے چچا، پھوپھي ، ماموں ، خالہ ہوں تو مال کے تين حصے کرکے ايک حصہ ماں کے چچا و پھوپھي، ماموں و خالہ کو ديديا جائے گا اور بنابر احتياط واجب يہ لوگ تقسيم ميں اپس ميں مصالحت کريں اور دوسرے دو حصوں کو تين پر تقسيم کرکے ايک حصہ ميت کے باپ کے ماموں، خالہ کوديں گے جوا پ ميں بطور مساوي تقسيم کرليں گے اور دو حصے ميت کے باپ کے چچا، پھوپھي کو دياجائے گا يہ لوگ اس طرح تقسيم کريں گے کہ چچا کو پھوپھي کا دوگنا ملے.
مسئلہ 2378:اگر ميت کے ورثاء مادري بھائيوں کے ساتھ نانا يا ناني يا دونوں ہوں تو نانا بھائي کے حکم مين ہے اور ناني بہن کے حکم ميں ہوگي اور يہ حضرات مال اپس ميںبرابر تقسيم کريں گے اسي طرح اگر پدري دادا، دادي (يا حقيقي دادا، دادي) باپ کي طرف سے يا حقيقي بھائيوں کے ساتھ ہوں تو دادا ايک بھائي کے حکم ميں ہوگا اور دادي ايک بہن کے حکم ميں ہوگي اور ميراث اپس ميں اس طرح تقسيم کريں گے کہ مرد کو دو برابر عورت کے ملے.
مسئلہ 2380: اگر ميت کا وارث صرف ايک چچا يا پھوپي ہو خواہ حقيقي ہو يا باپيا ماں کي طرف سے ہو تمام مال اسي کو ملے گا اور اگر کئي چچا يا کئي پھوپھي ہوں اور سب حقيقي ہوں يا باپ کي طرف سے ہوں تو مال سب ميں برابر تقسيم کياجائے گا اور اگر چچا پھوپھي دونوں ہوں اور سب حقيقي يا سب باپ کي طرف سے ہوں تو چچا کو پھوپھي کے دو برابر ملے گا.
مسئلہ 2376: اگر ميت کے وارث دادا، نانا ، ناني ہوں ہوں تو مال کے تين حصے کرکے دو حصے دادا، دادي کو دياجائے گا جواپس ميں اس طرح تقسيم کريں گے کہ دادا کو دوگنا اور دادي کو ايک حصہ ملے گا اور ايک حصہ نانا، ناني کو ملے گا جس کو يہ لوگ اپس ميں برابر تقسيم کريں گے.
مسئلہ 544 : کفن کي مقدار واجب اور ديگر واجبات مثلا غسل، حنوط، دفن کے اخراجات کو اصل مال سے ليا جائے گا اس ميںکسي وصيت کي ضرورت نہيں ہے اور اگر ميت کے پاس مال نہيں ہے تو يہ اخراجات بيت المال سے کئے جائيں گے.
مسئلہ 2392: اگر ميت کے چچا، پھوپھي اور ماموں، خالہ نہ ہوں تو چچا و پھوپھي کا حصہ ان کي اولاد کو اور ماموں و خالہ کا حصہ ان کي اولاد کو دياجائے گا.
مسئلہ 605 اج کل کي جنگوں ميں ميدان کافي وسيع ہوتا ہے کبھي تو کيلوميڑروں اورفرسخوں کے حساب سے ہوتاہے اور دشمنوں کي گولياں اور گولےدور تک پہنچ جاتےہيں اوروہ پورا علاقہ جہاں فوجيں اکٹھا ہوتي ہيں ميدان جنگ ميں شمار ہوتاہے ، پس اگر دشمن محاذجنگ سے دورافراد پربمباري کرکے انکو قتل کردے توايسے مواردميں اوپروالا حکم جاري نہں ہوگا.
مسئلہ 157 : اگر ميزبان کھاتے وقت متوجہ ہوجائے کہ کھانا نجس ہے تو بناء بر احتياط مہمانوں کو بتا دينا چاہئے ليکن اگر کوئي ايک مہمان اس بات کي طرف متوجہ ہوجائے تواس کے لئے ضروري نہيں ہے کہ دوسروں کو بتائے بلکہ صرف خود اس کواجتناب کرنا چاہئے.
مسئلہ 148 : اگر مکھي يا کوئي ايسي ہي چيز نجس چيز پر بيٹھ جائے جو گيلي ہو اس کے بعد پاک چيز پر بيٹھے تو پاک چيز نجس نہيں ہوگي کيوں کہ يہ احتمال ہے کہ اس قسم کے حشرات کے پاوںرطوبت کو اخذ نہ کرتے ہوں ليکن اگر معلوم ہوجائے کہ مکھي اپنے ساتھ نجاست لے گئي ہے اور وہ نجاست سرايت کرگئي ہے تو نجس ہو جائے گي.
مسئلہ 1521:اگر نابالغ بچہ کي امدني ہو اور سال کے اخراجات کے بعد کچھ بچت ہوتي رہے تو احتياط واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد تمام بچتوں کا خمس ادا کرے.
مسئلہ 47 : اگر نجس زمين پر پاک بچھانے والي چيز رکھي ہو او را س پر بارش ہو جائے اور اس کے نيچے سے پاني بہنے لگے تووہ بچھونا نجس نہيں ہوگا بلکہ زمين کو بھي پاک کردے گا.