مقروض کي اجازت کے بغير ضمانت
مسئلہ 1984: اگر کوئي مقروض کي اجازت کے بغير اس کي ضمانت کرلے کہ اس کے قرضہ کاميں ضامن ہوں تو مقروض سے کچھ نہيں لے سکتا، ہاں اگر مقروض کي اجازت سے ضامن بري ہوا تو قرض ادا کرنے کے بعد مقروض سے اپني رقم کا مطالبہ کرسکتا ہے.
مسئلہ 1984: اگر کوئي مقروض کي اجازت کے بغير اس کي ضمانت کرلے کہ اس کے قرضہ کاميں ضامن ہوں تو مقروض سے کچھ نہيں لے سکتا، ہاں اگر مقروض کي اجازت سے ضامن بري ہوا تو قرض ادا کرنے کے بعد مقروض سے اپني رقم کا مطالبہ کرسکتا ہے.
مسئلہ 1983:اگر ضامن ضمانت کے وقت قرض ادا کردينے پر قادر ہو (چاہے بعد ميں فقير ہوجائے) تو قرض خواہ اس کي ضمانت کو ختم کرکے پہلے قرض دار سے اپنے قرض کا مطالبہ نہيں کرسکتا اسي طرح اگر ضمانت کے وقت ضامن فقير ہو اور قرض خواہ کو يہ بات معلوم ہو پھڑ بھي اس کي ضمانت پر راضي ہو تو بعد ميں ختم نہيں کرسکتاہاں اگر ضامن ضمانت کے وقت فقير ہو اور قرض خواہ کو اس کا علم نہ ہو اور بعد ميں علم ہوجائے تو اس کي ضمانت کو ختم کرسکتاہے.
مسئلہ 1985:اگر کسي کا کسي پر کوئي حق ہو، مثلا قرض، قصاص، ويت يا کوئي دوسرا حق ہو، يا ايسے حق کا دعوي کرے جو قابل قبول ہو اور کوئي شخص اس بات کي ضمانت کرے کہ صاحب حق يا مدعي اس متہم شخص کو چھوڑدے اور جب بھي وہ کہے گا متہم شخص کو لا کر حوالہ کردے گا تو اس قسم کي قرارداد کو کفالت اور جو شخص اس بات کي ضمانت دے اس کو کفيل کہاجاتاہے.
مسئلہ 1987: کفالت ميں اس شخص کي رضامندي شرط نہيں ہے جس کے ذمہ حق متعلق ہے لہذا مقروض کي کفالت ميں مقروض کي رضامندي شرط نہيں ہے .
مسئلہ 1986: کفالت کو لفظي صيغہ سے بھي ادا کيا جاسکتا ہے مثلا کفيل صاحب حق سے کہے: ميں ضامن ہوں کہ اپ جس وقت بھي مقروض کو چاہيں گے اپ کے سپرد کروں گا اور صاحب حق قبول کرے تو صحيح ہے يا کوئي ايسا کا انجام دے جو صيغہ لفظي کے مفہوم کو ادا کرتا ہو خواہ دستخط شدہ سند ہو يا کوئي دوسرا ذريعہ ہو تو کفالت صحيح ہے.
مسئلہ 1987: کفالت ميں اس شخص کي رضامندي شرط نہيں ہے جس کے ذمہ حق متعلق ہے لہذا مقروض کي کفالت ميں مقروض کي رضامندي شرط نہيں ہے.
مسئلہ 1988: کفيل کو بالغ و عاقل ہونا ضروري ہے کسي نے اس کو کفالت پر مجبور نہ کيا ہو اور جس کي کفالت کررہا ہو اس کو موقع پر حاضر بھي کرسکتا ہو.
مسئلہ 1989:چند باتوں سے کفالت ختم ہوجاتي ہے.1 قرض خواہ کا قرضہ ادا کرديا جائے (يعني صاحب حق کا حق مل جائے.2 قرض خواہ (يا صاحب حق) اپنا قرض معاف کردے 3 مقروض مرجائے.4 مقروض يا متہم کو قرض خواہ يا مدعي کے سپرد کردياجائے.5 قرض خواہ، اپنا حق کفيل سے ساقط کردے6 کفيل مرجائے7 صاحب حق اپنا حق حوالہ يا دوسرے کسي ذريعے سے دوسرے شخص کے سپرد کردے.
مسئلہ 1990:اگر کوئي شخص قرض خواہ کے ہاتھ سے زبردستي قرض دار کو چھڑاڈے اور قرض خواہ، قرض دار پر دست رس نہ رکھتا ہو تو چھڑوانے والے پر واجب ہے کہ قرض دار کو قرض خواہ کے حوالے کرے يا اس کا قرض ادا کرے اگر ايک ادمي يا کئي ادمي مل کر قاتل کو صاحبان خون سے چھڑا کر بھگاديں تو حاکم شرع اس ايک ادمي کو يا ان کئي ادميوں کو اس وقت تک قيد کرسکتا ہے جب تک وہ لوگ اپنے ذرايع سے قاتل کو حوالہ نہ کرديں اور اگر قاتل کو تحويل ميں دينانا ممکن ہوجائے تو يہ لوگ مقتول کو ديتت دس.
مسئلہ 1991:اگر مقروض شخص کي اجازت سے کوئي اس کا کفيل بنے اور کفيل مقروض کا قرض ادا کرنے پر مجبور ہوجائے تو وہ مقروض سے دي ہوئي رقم وصول کرسکتاہے ليکن اگر اس کي اجازت کے بغير کفيل بناہو تو واپس لينے کا حق نہيں رکھتا.
مسئلہ 1992: وديعت کا مطلب يہ ہے کہ انسان اپنے مال کو دوسرے کے حوالہ بطور امانت حفاظت کے لئے کردے اس مقصد کو خواہ لفظي صيغہ کے ذريعے يا بغير صيغہ جاري کئے امانت دار کو سمجھا دے کہ يہ مال حفاظت کے لئے اپ کے سپرد کيا جارہاہے اور امانت دار اسي نيت سے لے لے تو اس پر وديعت و امانت کے احکام جاري ہوں گے.
مسئلہ 1993:امانت ميں خيانت حرام ہے اور گناہ کبيرہ ہے اگر کوئي امانت قبول کرے تو پھر اس کي حفاظت ميں کوتاہي نہ کريں جس وقت صاحب امانت اپني امانت واپس مانگے فورا ديدے چاہے صاحب امانت کافر ہي ہو.