ادواري ديوانہ کا تصرف
مسئلہ 1913:جو شخص کبھي ديوانہ ہوجاتا ہے اور کبھي غاقل ہوجاتا ہو حالت ديوانگي ميں جو بھي تصرف کرے گا صحيح نہيں ہوگا.
مسئلہ 1913:جو شخص کبھي ديوانہ ہوجاتا ہے اور کبھي غاقل ہوجاتا ہو حالت ديوانگي ميں جو بھي تصرف کرے گا صحيح نہيں ہوگا.
مسئلہ 1914: انسان اپنے مرنے سے پہلے بيماري يا صحت کي حالت ميں اپنا جتا مال چاہے دوسروں کو بخش سکتا ہے يا اگر چاہے اپني چيزوں کو سستا ہيچ سکتاہے يا اپنے اور اپنے عيال و مہمانوں پر خرچ کرسکتا ہے ليکن احتياط يہ ہے کہ مرض الموت ميں اس قسم کا کوئي تصرف کرنا چاہے چو ثلث سے زيادہ ہو تو در ثارسے اجازت لے لے.
مسئلہ 1914:انسان اپنے مرنے سے پہلے بيماري يا صحت کي حالت ميں اپنا جتا مال چاہے دوسروں کو بخش سکتا ہے يا اگر چاہے اپني چيزوں کو سستا ہيچ سکتاہے يا اپنے اور اپنے عيال و مہمانوں پر خرچ کرسکتا ہے ليکن احتياط يہ ہے کہ مرض الموت ميں اس قسم کا کوئي تصرف کرنا چاہے چو ثلث سے زيادہ ہو تو در ثارسے اجازت لے لے.
بالغ ہونے کي تين علامت ہے.1 پورے پندرہ قمري سال مرد کے لئے اور نو (9) سال عورت کے لئے.2 مني کا خارج ہونا.3زير ناف سخت بالوں کا اگنا.
مسئلہ 1915: جس کام ميں شرعا انسان مداخلت و تصرف کرسکتاہے اسکو دوسرے کے سپرد کردينے کا نام (وکالت) (نيابت) ہے تا کہ دوسرا اس کو انجام دے مثلا کسي کو وکيل کردے کہ تم ميرا مکان ہيچ دو يا ميرا نکاح کسي عورت سے کردو اگر اس ميں تمام شرائط جمع ہوں تو صحيح ہے.
مسئلہ 1916:من جملہ شرائط کے ايک يہ بھي ہے کہ وکيل و موکل دونوں بالغ، عاقل اور رشيد ہوں اور وکالت کو قصد و اختيار سے انجام ديں(رشيد اس کو کہتے ہيں کہ اپنا مال بيہودہ کاموں ميں خرچ نہ کرے.).
مسئلہ 1917:وکالت کي قرارداد کسي بھي زبان ميں صيغہ جاري کرکے باندھي جاسکتي ہے، اسي طرح عملا (بغير صيغہ جاري جاري کئے ہوئے) کسي کو سمجھادے کہ تم کو وکيل بنايا ہے اور وہ بھي عملا سمجھادے کہ ميں نے قبول کرليا ہے تو بھي صحيح ہے مثلا اپنا مال بيچنے کے لئے کسي کے سپرد کرے اور وہ قبول کرے .
مسئلہ 1917:وکالت کي قرارداد کسي بھي زبان ميں صيغہ جاري کرکے باندھي جاسکتي ہے، اسي طرح عملا (بغير صيغہ جاري جاري کئے ہوئے) کسي کو سمجھادے کہ تم کو وکيل بنايا ہے اور وہ بھي عملا سمجھادے کہ ميں نے قبول کرليا ہے تو بھي صحيح ہے مثلا اپنا مال بيچنے کے لئے کسي کے سپرد کرے اور وہ قبول کرے .
مسئلہ 1918: کسي دوسرے شہر ميں رہنے والے کو وکالت نامہ بھيجا جائے او وہ قبول کرے تو وہ صحيح ہے.
مسئلہ 1919:حرام کاموں کے لئے يا ايسے امور کے لئے جن کي انجام وہي پر عقلا يا شرعا وکيل قدرت نہ رکھتا ہو اس ميں وکالت باطل ہے مثلا احرام کي حالت ميں ادمي کو صيغہ عقد نکاح نہيں پڑھنا چاہئے لہذا اس کو عقد نکاح پڑھنے کے لئے وکيل نہيں بنايا جاسکتا.
مسئلہ 1921: جس وکيل کو ادمي معزول کردے اس کو خبر ہوجانے کے بعد وہ شخص معزول ہوجاتاہے البتہ اطلاع پہنچنے سے پہلے جن امور کو انجام ديا ہو وہ صحيح ہے ليکن وکيل جب چاہے وکالت سے الگ ہوسکتا ہے خواہ موکل غائب ہي ہو.
مسئلہ ????: اگر کسي کام کو انجام دينے کے لئے کئي ا?دميوں کو وکيل قراردے او سب سے کہدے کہ ا?پ تمام حضرات ميرے وکيل ہيں توانميں سے جو بھي کام کو انجام دے صحيح ہے اور کسي ايک کے مرنے سے دوسروں کي وکالت باطل نہيں ہوگي اور اگر کہدے کہ ا?پ لوگ با ہم (ايک ساتھ) ميرے وکيل ہيں توانميں سے کوئي بھي تنہا کام انجام نہيں دے سکتا اور ايک کے مرنے سے سبھوں کي وکالت ختم ہوگي?