مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1802بيع سلف اور اس کے شرائط(1802)

بيع سلف کا مطلب

مسئلہ ????: بيع سلف کا مطلب يہ ہے کہ خريدار رقم پہلے ديدے اور چيز کو ايک مدت کے بعد لے? اس کے لئے اتني بات کافي ہے کہ مثلا خريدار کہے: ميں اتنے روپئے ديتاہوں اور چھ ماہ کے بعد اتني مقدار فلاں چيز لوں گا? اور بيچنے والا کہے: ميں نے قبول کيا? جبکہ اگر صيغہ بھي نہ پڑھے اور خريدار اسي نيت سے روپے دے اور بيچنے والا لے لے تو بھي کافي ہے?

مسئله شماره 1803بيع سلف اور اس کے شرائط(1802)

روپئے کو بطور سلف بيچنا باطل ہے

مسئلہ ????: اگر روپئے کو بطور سلف بيچے اور اس کے بدلہ ميں روپئے بھي لے تو معاملہ باطل ہے? ليکن اگر کسي چيز کو بطور سلف بيچے اور اس کے عوض ميں روپئے يا کوئي دوسري چيز لے تو صحيح ہے اگر چہ احتياط مستحب يہي ہے کہ ہميشہ بدلے ميں رقم ہي لے کوئي دوسري چيز نہ لے?

مسئله شماره 1804بيع سلف اور اس کے شرائط(1802)

بيع سلف کے شرائط

مسئلہ ????: بيع سلف کے لئے چھ شرطيں ہيں:???????چيز کي ان صفات و خصوصيات معين کردے جن کيوجہ سے قيمت ميں فرق پڑتا ہے ليکن بہت زيادہ دقت کي بھي ضرورت نہيں ہے بس اگر يہ کہا جائے کہ اس س کے خصوصيات معلوم ہوگئيں تو کافي ہے اس لے جن چيزوں ميں خصوصيات کو معين نہ کياجا سکے وہ معاملہ باطل ہے مثلا گوشت و پوست کي بعض قسميں????????بيچنے والے اور خريدار کي جدائي سے پہلے پوري رقم ديدي جانے اور اگر تھوڑي سي رقم دے تو اسي مقدار کا معاملہ صحيح ہوگا? ليکن بيچنے والے کو اختيار ہے چاہے تو معاملہ کو فسخ کردے?????? مدت بھي مکمل طور سے معين ہو? لہذا اگر کہے کہ پہلي فصل ميں جنس حوالہ کروں گا (اور پہلي فصل دقيقا معين نہ ہو) تو معاملہ باطل ہے???????? جنس کا جو زمانہ معين کرے عمومي طور پر اسي زمانہ ميں وہ جنس پائي جاتي ہو???????? احتياط واجب کي بناپر جنس سپرد کرني کي جگہ بھي معين کرے کہ کس شہر ميں کس جگہ سپردکي جائے گي البتہ اگر ان کي گفتگو سے سپردگي کي جگہ معلوم ہو تو پھر معين کرنے کي ضرورت نہيں ہے??????? اس کے وزن يا پيمانہ کو بھي معين کريں? لکن جس جنس کا معاملہ عموما صرف ديکھ کر کياجاتا ہو جيسے قالين کے اقسام و غيرہ) اس کي صفات کو ذکر کرکے بطور سلف بيچيں تو کوئي حرج نہيں ہے ليکن اس ميں بھي فرق اشاکم ہو تا ہو کہ لوگ اس کواہميت نہ ديتے ہوں?

مسئله شماره 1808بيع سلف کے احکام (1805)

بطور سلف بيچي ہوئي چيز، اگرسپردگي کے وقت ناياب ہوجائے

مسئلہ 1808: بطور سلف بيچي ہوئي چيز سپردگي وقت اگر ناياب ہوجائے اور بايع اس کو مہيا نہ کرسکے تو خريدار کو اختيار ہے چاہے صبر کرے اور جب مل جائے تو لے اور چاہے تو معاملہ فسخ کرکے اپني دي ہوئي قيمت واپس لے لے.

مسئله شماره 1810سونے چاندي کي خريد و فروخت (1809)

بيچنے اور خريدار کا ايک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے سپرد کرنا

مسئلہ 1810:سونے کو سونے سے اور چاندي کو چاندي سے اگر بيچا جائے تو بيجنے والے اور خريد نے والے ايک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے پہلے جنس و عوض کو ايک دوسرے کي سپرد کردينا ضروري ہے اور اگر سپرد نہ کريں تو معاملہ باطل ہے اور اگر صرف تھوڑي سي مقدار سپرد کريں تو صرف اسي مقدار ميں معاملہ صحيح ہوگا اور دوسرا ادمي معاملہ صحيح ہوگا اور دوسرا ادمي معاملہ کو فسخ کرسکتا ہے.

مسئله شماره 1813احکام خيارات (1812)

بيع شرط

مسئلہ 1813:بيع شرط ميں مثلا ايک لاکھ کي قيمت کے مکان کو جانتے بوجھتے بچاس ہزار ميں ہيچ کر اگر يہ شرط رکھي جائے کہ بيچنے والا اگر وقت معين پر رقم ديدے گا تو معاملہ کو توڑسکتاہے، تو يہ معاملہ صحيح ہے بشرطي کہ دونوں خريد و فروخت کي نيت رکھتے ہوں اور اگر وقت معين پر رقم نہ دے تو وہ مکان خريدار کا ہوجائے گا.

مسئله شماره 1815احکام خيارات (1812)

خيار عيب يعني دونوں جنس يا کوئي ايک عيب دار ہو اور پہلے سے خبر نہ ہو

مسئلہ 1815: خريدار ہوئي چيز اگر عيب دار نکلے ائے مثلا پچھانے کيلئے جو چيز يا کپڑا خريد تھا وہ بوسيدہ يا پھٹا ہو انکل ائے اور معاملہ سے پہلے اس ميں عيب موجود ہو مگر خريدار کو علم نہ رہاہو تو وہ معاملہ کو توڑسکتا ہے يا سالم و عيب دار ميں جو قيمت کا فرق ہو اتني رقم واپس لے سکتا ہے مثلا کسي چيز کو سورولپے ميں خريد اتھا اور وہ عيب دار تکل ائي اور بازار ميں سالم اور معيوب کا فرق ايک چو تھائي ہو تو وہ ايک چوتھائي قيمت يعني 25 روپے واپس لے سکتا ہے ليکن احتياط واجب ہے کہ يہ کام دونوں کي رضامندي سے انجام دياجائے اور يہي حکم اسي وقت بھي ہے جب عوض ميں عيب نکل ائے

مسئله شماره 1816احکام خيارات (1812)

خيار عيب اس وقت جب جنس کو سپرد کرنے کے بعد عيب رونما ہو

مسئلہ 1816: معاملہ ہوجانے کے بعد اور قبضہ ميں لينے سے پہلے اس چيز ميں عيب پيدا ہوجائے تو خريدار معاملہ کو ختم کرسکتا ہے، اسي طرح اگر معاملہ ہوجانے کے بعد اور قبضہ ميں لينے سے پہلے عوض ميں عيب پيدا ہوجائے تو بيچنے والا معاملہ کو ختم کرسکتاہے.

مسئله شماره 1817احکام خيارات (1812)

خيار عيب فورا ہوتا ہے

مسئلہ 1817:اگر معاملہ کے بعد اس چيز ميں عيب کا علم ہو اور فورا معاملہ ختم نہ کرے تو احتياط واجب کي بناپراس کا حق ساقط ہوجاتا ہے ليکن غور و فکر کرنے ميں تھوڑي سے دير ہوجائے تو کوئي حرج نہيں ہے اور يہ ضروري نہيں ہے کہ ختم کرتے وقت بيچنے والا موجود ہو.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی