کسي چيز کے بارے ميں نحاست کا گمان هونا
مسئلہ ۱۴۱ : اگر کسی چیز کے بارے میں گمان ہو کہ نجس نہیں ہوئی تو تفحص و جستجو و سوال ضروری نہیں ہے۔ اور اگر جستجو وسوسے کاسبب بنے تو بھی اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۴۱ : اگر کسی چیز کے بارے میں گمان ہو کہ نجس نہیں ہوئی تو تفحص و جستجو و سوال ضروری نہیں ہے۔ اور اگر جستجو وسوسے کاسبب بنے تو بھی اشکال ہے۔
مسئلہ 1741: کسي کو ميت کا حج بجالانے کے لئے اجير کرنے سے ميت بري الذمہ نہيں ہوتي جب تک اطمينان نہ ہوجائے کہ حج بجالايا گيا ہے.
مسئلہ 1837:اگر کوئي شريک مرجانے يا ديوانہ ہوجائے يا لا ابالي ہوجائے تو دوسرے شريک شرکت کے مال ميں تصرف نہيں کرسکتے البتہ وقتي بے ہوشي سے کوئي فرق نہيں پڑتا.
مسئلہ 577 : اگر کوئي شخص کشتي ميں مرجائے اور اس کے بدن کے خراب ہونے کا ڈر نہ ہو اور کشتي ميں رکھنے سے کوئي چيز مانع نہ ہو تو صبر کريں اور خشکي پر پہونچ کر اس کو دفن کرديں ورنہ غسل و حنوط و کفن دے کر نماز پڑھ کر کسي ايسي چيز ميں رکھ کر اس کا منہ مضبوطي سے بند کرديں جس کي وجہ سے پاني کے جانور اس تک رسائي حاصل نہ کرسکيں اور اس کو سمندر ميں ڈال ديں اور اگر يہ ممکن نہ ہو تو اس کے پيروں ميں کوئي وزني چيز باندھ کر سمندر ميں ڈال ديں اور واجب ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اسے ايسي جگہ ڈال ديں جہاں وہ فورادريائي جانوروں کي غذا نہ بن جائے.
مسئلہ ۱۴۳۷: یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر دن کا کفارہ الگ الگ فقیر کودے۔ بلکہ چند دنوں کا کفارہ ایک ہی فقیر کودے سکتا ہے اور اگر اتنی روٹی دے جس کا گیہوں ایک مد کے برابر ہو، تب بھی کافی ہے۔ لیکن پیسہ نہیں دے سکتا البتہ اگر یقین ہو کہ فقیر اس پیسے سے روٹی ہی خریدے گاتو دے سکتا ہے۔
مسئلہ 1419: کفارہ کو فورا ادا کرنا واجب نہيں ليکن ايسا بھي نہيں ہونا چاہئے کہ کہاجائے کہ کوتاہي کي ہے.
مسئلہ 1985: اگر کسي کا کسي پر کوئي حق ہو، مثلا قرض، قصاص، ويت يا کوئي دوسرا حق ہو، يا ايسے حق کا دعوي کرے جو قابل قبول ہو اور کوئي شخص اس بات کي ضمانت کرے کہ صاحب حق يا مدعي اس متہم شخص کو چھوڑدے اور جب بھي وہ کہے گا متہم شخص کو لا کر حوالہ کردے گا تو اس قسم کي قرارداد کو کفالت اور جو شخص اس بات کي ضمانت دے اس کو کفيل کہاجاتاہے.
مسئلہ 1987: کفالت ميں اس شخص کي رضامندي شرط نہيں ہے جس کے ذمہ حق متعلق ہے لہذا مقروض کي کفالت ميں مقروض کي رضامندي شرط نہيں ہے .
مسئلہ 1985:اگر کسي کا کسي پر کوئي حق ہو، مثلا قرض، قصاص، ويت يا کوئي دوسرا حق ہو، يا ايسے حق کا دعوي کرے جو قابل قبول ہو اور کوئي شخص اس بات کي ضمانت کرے کہ صاحب حق يا مدعي اس متہم شخص کو چھوڑدے اور جب بھي وہ کہے گا متہم شخص کو لا کر حوالہ کردے گا تو اس قسم کي قرارداد کو کفالت اور جو شخص اس بات کي ضمانت دے اس کو کفيل کہاجاتاہے.
مسئلہ 1987: کفالت ميں اس شخص کي رضامندي شرط نہيں ہے جس کے ذمہ حق متعلق ہے لہذا مقروض کي کفالت ميں مقروض کي رضامندي شرط نہيں ہے.
مسئلہ 1986: کفالت کو لفظي صيغہ سے بھي ادا کيا جاسکتا ہے مثلا کفيل صاحب حق سے کہے: ميں ضامن ہوں کہ اپ جس وقت بھي مقروض کو چاہيں گے اپ کے سپرد کروں گا اور صاحب حق قبول کرے تو صحيح ہے يا کوئي ايسا کا انجام دے جو صيغہ لفظي کے مفہوم کو ادا کرتا ہو خواہ دستخط شدہ سند ہو يا کوئي دوسرا ذريعہ ہو تو کفالت صحيح ہے.
مسئلہ 544 : کفن کي مقدار واجب اور ديگر واجبات مثلا غسل، حنوط، دفن کے اخراجات کو اصل مال سے ليا جائے گا اس ميںکسي وصيت کي ضرورت نہيں ہے اور اگر ميت کے پاس مال نہيں ہے تو يہ اخراجات بيت المال سے کئے جائيں گے.