مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1749معاملات کے احکام (1749)

بيچنے والا سختي سے کام نہ لے

مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.

مسئله شماره 1749معاملات کے احکام (1749)

بيچنے والے کو قسم نہيں کھاني چاہئے

مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.

مسئله شماره 1749معاملات کے احکام (1749)

بيچنے والے کو خريدار کے فسخ کرنے کي درخواست کو قبول کرناچاہئے

مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.

مسئله شماره 1750معاملات کے احکام (1749)

انجام شده معاملہ کے صحيح ہونے ميں شک کي صورت ميں تصرف

مسئلہ 1750: اگر کسي معلوم نہ ہو کہ انجام ديا ہوا معاملہ صحيح ہے يا باطل تو وہ لئے ہوئے مال ميں تصرف نہيں کرسکتا ليکن معاملہ کو انجام دے سکتاہے اور مال ميں تصرف کرنے سے پہلے اس کے بارے ميں سوال کرسکتا ہے اور سوال کے مطابق عمل کرسکتا ہے ليکن اگر معاملہ کرتے وقت اس کے احکام کو جانتا تھا ليکن معاملہ کے بعد شک ہوگيا کہ صحيح طور پر انجام ديا تھا کہ نہيں؟ تو ايسي صورت ميں معاملہ صحيح ہے.

مسئله شماره 1753حرام و باطل معاملات (1752)

متنجس

مسئلہ 1753: متنجس (وہ پاک چيز جو نجس ہوجائے) کا اگر پاک کرنا ممکن ہو جيسے ميوہ ، فرش ، کپڑا و غيرہ تو اس کے بيچنے ميں کوئي اشکال نہيں ہے ليکن اگر خريدار اس کو ايسے کاموں ميں استعمال کرنا چاہتا ہے جس ميں طہارت شرط ہے جيسے کھانے کے لئے ، نماز کے لئے تو خريدار کو بتانا واجب ہے.

مسئله شماره 1754حرام و باطل معاملات (1752)

تيل کا نجس ہونا

مسئلہ 1754: اگر تيل جيسي پاک چيز ميں نجاست گر جانے کے بعد پاک کرنا ممکن نہ ہو اگر وہ نجس ہوجائے اور اس کا مصرف صرف کھانا ہو تو اس کي خريد و فروخت حرام و باطل ہے ليکن اگر وہ ايسے کاموں ميں استعمال ہو تا ہے جس ميں طہارت شرط تو اسکي خريد و فروخت جائز ہے جيسے مٹي کا تيل جو نجس ہو.

مسئله شماره 1755حرام و باطل معاملات (1752)

وہ غذائيں اور دوائيں جو غير اسلامي ممالک سے لائي جاتي ہيں

مسئلہ 1755:وہ غذا اور دوائيں و غيرہ جو دوسرے ملکوں سے (يعني غير اسلامي ملکوں سے) لائي جاتي ہيں اگر ان کا نجس ہونا يقيني نہ ہو توان کي خريد و فروخت جائز ہے جيسے پنير، دودھ، گھي و غيرہ کے بارے ميں احتمال ديتے ہيں کہ مشينوں کے ذريعہ نکا لا جاتاہے.

مسئله شماره 1756حرام و باطل معاملات (1752)

غير اسلامي ملکوں سے لايا جانے والا گوشت

مسئلہ 1756:غير اسلامي ملکوں سے لائي جانے والي چربي و گوشت يا کافر کے ہاتھ سے خريدے ہوئے چربي يا گوشت کي خريد و فروخت باطل ہے اسي طرح بنا بر احتياط جانوروں کي کھاليں ليکن اگر معلوم ہو کہ يہ ايسے حيوان کا گوشت يا چربي ہے جس کو شرعي طريقہ سے ذبح کيا گيا ہے يا مسلمانوں کي نگراني ميں ذبح کيا گياہے تو خريد و فروخت ميں اشکال نہيں ہے.

مسئله شماره 1757حرام و باطل معاملات (1752)

جو گوشت اسلامي بازاروں سے خريدا گيا ہو

مسئلہ 1757:جو گوشت و چربي مسلمانوں کے ہاتھ سے لي جائے اس کي خريد و فروخت جائز ہے ليکن اگر يہ معلوم ہو کہ مسلمان نے اس کو کافر سے لياہے يا کافر ملک سے بہ تحقيق کئے بغير لياہے کہ حيوان مطابق شرع ذبح کيا گياہے کہ نہيں تو اس کے خريد و فروخت باطل و حرام ہے (کھاں کا بھي بنابر احتياط يہي حکم ہے) ہاں اگر ايسے مسلمان سے لياہے جو بظاہر پايبند شرع ہے اور احتمال ہو کاس نے تحقيق کيا ہو گا تو پھر خريد و فروخت صحيح ہے.

مسئله شماره 1759حرام و باطل معاملات (1752)

غصبي مال کي خريد و فروخت

مسئلہ 1759: غصبي مال کي خريد و فروخت بھي حرام و باطل ہے اس لئے بيچنے والے کو چاہئے رقم خريدار کو واپس کردے ليکن خريدار کو حق نہيں ہے کہ مال کو مالک کے علاوہ کسي اور کے حوالہ کرے اور اگر اس کے مالک کو نہيں جانتا تو حاکم شرع کے حکم کے مطابق عمل کرے.

مسئله شماره 1760حرام و باطل معاملات (1752)

اگرخريدار کا ارادہ ہو کہ مال کي قيمت نہيں دے گا

مسئلہ 1760:اگر خريدار کا ارادہ شروع ہي سے ہو کہ مال کي قيمت نہ دي گا تو معاملہ ميں اشکال ہے يہي صورت ہے اگر اس کي نيت ہو کہ حرام مال سے قيمت ادا کرے گا ليکن اگر شروع سے قصد نہ ہو مگر حرام مال سے قيمت ادا کرے تو معاملہ صحيح ہے ليکن حرام مال کافي نہ ہوگا اس کو چاہئے کہ دوبارہ حلال مال سے قيمت ادا کرے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی