تیسری یا چوتھی رکعت میں اقتداء کرنا
مسئلہ 1258 : اگر امام کي تيسري يا چوتھي رکعت ہو اور ماموم جانتا ہو کہ اگر ابھي شريک ہو کر حمد پڑھے گا تو امام کو رکوع ميںنہيں پائے گا تو احتياط واجب ہے کہ صبر کرے جب امام رکوع ميں جائے تو نيت کرکے شريک ہوجائے.
مسئلہ 1258 : اگر امام کي تيسري يا چوتھي رکعت ہو اور ماموم جانتا ہو کہ اگر ابھي شريک ہو کر حمد پڑھے گا تو امام کو رکوع ميںنہيں پائے گا تو احتياط واجب ہے کہ صبر کرے جب امام رکوع ميں جائے تو نيت کرکے شريک ہوجائے.
مسئلہ 1260 : جس شخص کو اطمينان ہو کہ سورہ پڑھ کر بھي امام کو رکوع ميں پالے گا تو احتياط واجب ہے کہ سورہ کو پڑھے اور ايسي صورت ميں اگر وہ سورہ کو پڑھے او راتفاق سے رکوع ميں امام کے ساتھ نہ پہونچ پائے تو اس کي جماعت صحيح ہے.
مسئلہ ۱۲۶۱ : اگر امام حالت قیام میں ہے اور ماموم کو نہیں معلوم کہ یہ امام کی کونسی رکعت ہے تب بھی شریک جماعت ہوسکتا ہے ، شریک ہو کر قصد قربت سے حمد و سورہ پڑھے اس کی نماز صحیح ہے، چاہے معلوم ہوجائے کہ امام کی تیسری یا چوتھی رکعت ہے یا پہلی یا دوسری ہے بشرطیکہ نماز ظہر وعصر ہو کہ جس میں امام حمد و سورہ کو آہستہ پڑھتا ہے۔
مسئلہ 1262 : اگر يہ خيال کرتے ہوئے کہ امام کي پہلي يادوسري رکعت ہے وہ حمد و سورہ نہ پڑھے اور رکوع کے بعد معلوم ہو کہ تيسري يا چوتھي تھي تو اس کي نماز صحيح ہے ليکن اگر رکوع سے پہلے معلوم ہوجائے تو حمد و سورہ دونوں پڑھے اور اگر وقت نہ ہو تو صرف حمد پڑھے اور رکوع ميں امام کے ساتھ شريک ہوجائے.
مسئلہ 1265 : اگر امام کي نماز ختم ہوجائے او رماموم تشہد يا سلام پڑھنے ميں مشغول ہو تو ضروري نہيں ہے کہ فرادي کي نيت کرے.
مسئلہ ۱۲۶۶ : جو شخص امام سے ایک رکعت پیچھے ہو اس کو چاہئے کہ جب امام تشہد پڑھنے لگے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ وہ اپنے گھٹنوں کو زمین سے اٹھا کر اور اپنی انگلیوں کو اور پیروں کے پنجوں کو زمین پر ٹیک کر اٹھنے والے کی صورت میں بیٹھ جائے اور احتياط مستحب يه هے کہ امام کے ساتھ تشہد پڑھے یا ذکر کرے اوراگر امام کی آخری رکعت ہے تو احتياط واجب کي بناپرصبر کرے یہاں تک کہ امام سلام کہہ لے پھر اٹھ کر یہ اپنی باقی نماز پڑھے۔
null
مسئلہ ۱۲۸۰ : اگر ماموم یہ خیال کرکے کہ امام نے سجدہ سے سر اٹھالیا ،خود بھی سر اٹھالے(اب اگر امام سجدہ ہی میں ہے)تودوبارہ سجدہ میں چلا جائے اور اگر یہی صورت دونوں سجدوں میں پیش آجائے تو دو سجدے کی زیادتی(جو رکن ہے)نماز کو باطل نہیں کرے گی لیکن اگر وہ دوبارہ سجدہ میں جائے اور امام سجدہ سے اسی وقت سر اٹھالے تو اگر یہ صورت صرف ایک سجدہ میں پیش آئے تب تو نماز صحیح ہے لیکن اگر دونوں سجدوں میں یہی صورت پیش آئے تو نماز باطل ہے۔
مسئلہ 1281 : اگر ماموم اشتباہا رکوع يا سجدہ سے سر اٹھالے اور سہوا يا اس خيال سے کہ اگر دوبارہ رکوع يا سجدہ ميں جاؤں گا تو امام کو نہ پاسکوں گا اس لئے رکوع يا سجدہ ميں نہ جائے تو اس کي نماز صحيح ہے.
مسئلہ 1282 : اگر ماموم سہوا امام سے پہلے رکوع ميں اس طرح چلاجائے کہ اگر سر اٹھالے تو امام کي قرائت کا کچھ حصہ مل جائے گا تو فورا سر اٹھالے اور امام کي قرائت کو درک کرے پھر امام کے ساتھ رکوع ميں جائے اور اگر يہ جانتا ہے کہ سر اٹھانے کے بعد امام کي قرائت کا کوئي حصہ نہيں ملے گا تو احتياط واجب ہے کہ سر اٹھالے اور امام کے ساتھ نماز تمام کرے اور دوبارہ پھر نماز پڑھے.
مسئلہ 1283 : جن صورتوں ميں ماموم کو پلٹنا چاہئے اگر عمدا نہ پلٹے تو اس کي نماز ميں اشکال ہے.
مسئلہ ???? : اگر امام تيمم يا وضوئے جبيرہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہو تو اس کي اقتدا کي جاسکتي ہے? ليکن اگر کسي عذر کي بنا پر مجبورا نجس لباس ميں نماز پڑھ رہا ہو تو بنا برا حتياط واجب اس کي اقتدا نہيں کي جاسکتي? اسي طرح جو شخص پيشاب يا پاخانہ کے روکنے پر قادر نہيں ہے اس کي بھي اقتدا نہيں کي جاسکتي اور نہ مستحاضہ کي اقتدا ہوسکتي ہے قاعدہ کليہ يہ ہے کہ جو شخص کسي عذر کي وجہ سے ناقص نماز پڑھ رہا ہو اسے دوسروں کے لئے امام جماعت ہونے کا حق نہيںہے ناقص نماز پڑھ رہا ہو اسے دوسروں کے لئے امام جماعت ہونے کا حق نہيں ہے (بنا برا حتياط واجب)صرف تيمم يا وضو جبيرہ والا امامت کرسکتا ہے?