وصي کے شرائط
مسئلہ 2332:جس کے لئے وصيت کي جائے اس کو وصي کہاجاتاہے اور احتياط واجب ہے کہ وصي مسلمان بالغ ، عاقل اور قابل اطمينان ہو.
مسئلہ 2332:جس کے لئے وصيت کي جائے اس کو وصي کہاجاتاہے اور احتياط واجب ہے کہ وصي مسلمان بالغ ، عاقل اور قابل اطمينان ہو.
مسئلہ 2328: جو شخص کسي کے لئے وصيت کرجائے کہ ميرے اموال ميں سے فلاں چيز فلاں کو ديدي جالے تو وہ چيز مرنے کے بعد اس شخص کي ملکيت ہوجائے گي اور اس ميں قبول کرنے کي بھي ضرورت نہيں ہے ليکن اگر مرنے والے کي زندگي ميں وہ شخص وصيت کو رد کرچکاہو تو احتياط يہ ہے کہ اس چيز پر مالکانہ تصرف نہ کرے.
مسئلہ 2333:اگر وصيت کرنے والا اپني وصيت سے پلٹ جائے، مثلا پہلے کہے کہ ميرا ثلث مال خلال کو ديديا جائے پھر کہے کہ نہ دياجائے، تو وصيت باطل ہوجاتي ہے اسي طرح اگر وصيت ميں تغيير کردے مثلا کسي کو نابالغ کے لئے سرپرست معين کيا گاہو اسکے بعد اس کي جگہ دوسرے کو معين کردے تو پہلي وصيت باطل ہوجاتي ہے اسيطرح اگر کوئي ايسا کام کردے جس سے معلوم ہو کہ اپني وصيت سے پلٹ کياہے تب بھي وصيت باطل ہوجاتي ہے مثلا جس مکان کوديئے جانے کي وصيت کرچکا ہو اس فروخت کردے يا کسي کو اس کے بيچنے کے لئے وکيل مقرر کردے.
مسئلہ نمبر 2323: انسان کا اپنے موت کے بعد کچھ کاموں کے انجام دہي کيلئے کہنے کو وصيت کہاجاتاہے اس کو وصيت عہديہ کہتے ہيں جيسے کفن، محل دفن ارو ديگر مراسم کے لئے وصيت کي جاتي ہے جيسے کفن، محل دفن اور ديگر مراسم کے لئے وصيت کي جاتي ہے يا انسان يہ کہے يہ مرسے مرنے کے بعد ميرے اموال يا ميري جائيداد ميں سے کوئي چيز کسي کي ملکيت ميں ديدي جائے (اس کو وصيت تمليکيہ کہاجاتاہے) اپني اولاد کے لئے سرپرست معين کرجانا ايک وصيت ہے.
مسئلہ 2324: وصيت کرنے والا کہہ اور لکھ کر (دونوں طرح سے) اپنے مقصد کو سمجھا سکتاہے اور اگر کہنے اور لکھنے پر قادر نہ ہو تو ايسے اشارہ کے ذريعہ جو مقصد کو سمجھا سکے وصيت کرسکتا ہے.
مسئلہ 2326: وصيت کرنيوالے کو بالغ و عاقل ہونا ضروري ہے ہاں دس سال کا بچہ جو اچھے برے کو سمجھ سکتا جو اگر کا خير کے لئے مثلا مسجد يا مدرسہ يا اسپتال بنانے کے لئے يا اپنے اموال ميں تصرف کرنے سے روگانہ ہو اور ارادے و اختيار وصيت کرے جبر واکراہ کي وصيت صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2327: جو شخص خودکشي کي نيت سے اپنے کو زخمي کرے يا زہر يلي چيز کھالے اگر اپنے اموال کے لئے وصيت کرے اور مرجائے تو اس کي وصيت صحيح نہيں ہے.
مسئلہ نمبر 2323: انسان کا اپنے موت کے بعد کچھ کاموں کے انجام دہي کيلئے کہنے کو وصيت کہاجاتاہے اس کو وصيت عہديہ کہتے ہيں جيسے کفن، محل دفن ارو ديگر مراسم کے لئے وصيت کي جاتي ہے جيسے کفن، محل دفن اور ديگر مراسم کے لئے وصيت کي جاتي ہے يا انسان يہ کہے يہ مرسے مرنے کے بعد ميرے اموال يا ميري جائيداد ميں سے کوئي چيز کسي کي ملکيت ميں ديدي جائے (اس کو وصيت تمليکيہ کہاجاتاہے) اپني اولاد کے لئے سرپرست معين کرجانا ايک وصيت ہے.
مسئلہ نمبر 2323:انسان کا اپنے موت کے بعد کچھ کاموں کے انجام دہي کيلئے کہنے کو وصيت کہاجاتاہے اس کو وصيت عہديہ کہتے ہيں جيسے کفن، محل دفن ارو ديگر مراسم کے لئے وصيت کي جاتي ہے جيسے کفن، محل دفن اور ديگر مراسم کے لئے وصيت کي جاتي ہے يا انسان يہ کہے يہ مرسے مرنے کے بعد ميرے اموال يا ميري جائيداد ميں سے کوئي چيز کسي کي ملکيت ميں ديدي جائے (اس کو وصيت تمليکيہ کہاجاتاہے) اپني اولاد کے لئے سرپرست معين کرجانا ايک وصيت ہے.
مسئلہ 256 وضو سے مراد چہرے اور ہاتھوں کا دھونا اور سر کے اگلے حصے اور پيروں کے اوپر والے حصہ پر مسح کرنا ہےجس کي تفصيل آينده مسايل مي بيان کي جاے گي.
مسئلہ268 وضوکے لئے چہرے اور ہاتھوں کو پہلي مرتبہ دھونا واجب ہے اور احتياط واجب يه هے که دوسري مرتبہ نه دهوئے ليکن تيسري مرتبہ يااس سے زيادہ حرام ہے،پہلي مرتبہ سے مراديہ ہے کہ پورے عضوکودھوئے خواہ ايک چلوسے ياکئي چلوسے جب پورادھولے گاتوايک مرتبہ شمارہوگا.
مسئلہ 1006۔ اگر نمازکے درمیان ایساکام کرے جس سے طہارت وضو وغیرہ ٹوٹ جائے خواہ عمداہویاسہوا یامجبورا تو اسکي نماز باطل هے ، البتہ جوشخص پیشاب، پاخانہ کونہیں روک سکتااس کووضوکے احکام میں بتائے ہوئے قاعدہ پرعمل کرناچاہئے،اسی طرح اگرحالت نمازمیں مستحاضہ عورت کوخون آجائے تواگروہ مستحاضہ کے لئے معین شدہ دستورپرعمل کرتی رہی ہے تواس کی نمازباطل نہیں ہوگی۔