خيار عيب يعني دونوں جنس يا کوئي ايک عيب دار ہو اور پہلے سے خبر نہ ہو
مسئلہ 1815: خريدار ہوئي چيز اگر عيب دار نکلے ائے مثلا پچھانے کيلئے جو چيز يا کپڑا خريد تھا وہ بوسيدہ يا پھٹا ہو انکل ائے اور معاملہ سے پہلے اس ميں عيب موجود ہو مگر خريدار کو علم نہ رہاہو تو وہ معاملہ کو توڑسکتا ہے يا سالم و عيب دار ميں جو قيمت کا فرق ہو اتني رقم واپس لے سکتا ہے مثلا کسي چيز کو سورولپے ميں خريد اتھا اور وہ عيب دار تکل ائي اور بازار ميں سالم اور معيوب کا فرق ايک چو تھائي ہو تو وہ ايک چوتھائي قيمت يعني 25 روپے واپس لے سکتا ہے ليکن احتياط واجب ہے کہ يہ کام دونوں کي رضامندي سے انجام دياجائے اور يہي حکم اسي وقت بھي ہے جب عوض ميں عيب نکل ائے