مچھر کا خون
مسئلہ 224 : اگر مچھر کا خون نکلے اور معلوم نہ ہو کہ يہ خود مچھر کا خون ہے يا انسان کا ہے جس کو اس نے ابھي تازہ چوسا ہے تو پاک ہے ليکن اگر معلوم ہو کہ ابھي وہ خون مچھر کے بدن کاجزء نہيں بنا ہے تو نجس ہے.
مسئلہ 224 : اگر مچھر کا خون نکلے اور معلوم نہ ہو کہ يہ خود مچھر کا خون ہے يا انسان کا ہے جس کو اس نے ابھي تازہ چوسا ہے تو پاک ہے ليکن اگر معلوم ہو کہ ابھي وہ خون مچھر کے بدن کاجزء نہيں بنا ہے تو نجس ہے.
مسئلہ 2247: چھلکے دار مچھلي حلال ہے چاہے چھلکے کم ہو ياد نادہ چھوٹے ہوں يا بڑے بلکہ جن مچھليوں کے چھلکے کمزور ہوں اور وہ جال ہي ميں چھڑ جائيں وہ بھي حلال ہيںليکن بہت ہي معمولي چھلکے جس کو لوگ چھلکے نہ کہيں اس سے کوئي فايدہ نہيں ہے.
مسئلہ 2247: چھلکے دار مچھلي حلال ہے چاہے چھلکے کم ہو ياد نادہ چھوٹے ہوں يا بڑے بلکہ جن مچھليوں کے چھلکے کمزور ہوں اور وہ جال ہي ميں چھڑ جائيں وہ بھي حلال ہيں.ليکن بہت ہي معمولي چھلکے جس کو لوگ چھلکے نہ کہيں اس سے کوئي فايدہ نہيں ہے.
مسئلہ 2250: مچھلي کے شکاري کا مسلمان ہونا ضروري نہيں ہے اور نہ شکار کرتے وقت خدا کا نام لينا ضروري ہے البتہ يہ ضروري ہے کہ اس کو پاني سے زندہ بکڑاگيا ہو يا جال ميں انے کے بعد مري ہو.
مسئلہ 2399:اگر مکان، درخت و غيرہ کي قيمت لگائيں تو اس طرح حساب کريں کہ اگر وہ لوگ کرايہ دينے کي بعد اس ميں رہيں تو کتني قيمت ہوگي، اسي حساب سے زمين کي جو قيمت ہو اس ميں سے بيوي کا حصہ ديں.
مسئلہ 1469: عاشوراء کے دن روزہ مکروہ ہے اسي طرح اگر شک ہو کہ اج عرفہ ہے يا عيد قربان ہے تو روزہ رکھنا مکروہ ہے نيز مہمان کا روزہ ميزبان کي اجازت کے بغير مکروہ ہے.
مسئلہ 1751: درج ذيل معاملات کو بہت سے فقہاء نے مکروہ قرار ديا ہے بہتر ہے کہ ان سے اجتناب کيا جائے1 صرافي اور وہ ہر کام جو انسان کو سود خوري يا ديگر حرام اعمال کي طرف لے جاتے ہوں.2 کفن فروشي اگر حرفہ اور مشغلہ کي صورت ميں ہو.3 پست قسم کے افراد اور جن لوگوں کا مال مشکوک ہو ان سے معاملہ کرنا اگر چہ بظاہر ان کے اموال حلال ہوں.4 اذان صبح اور طلوع افتاب کے در ميان معاملہ کرنا.5 جو شخص کسي چيز کو خريد رہاہو معاملہ طے ہونے سے پہلے اس ميں مداخلت کرنا.
مسئلہ1731: احتياط واجب ہے کہ فطرہ کو اسي جگہ خرچ کيا جائے جہاں وہ رہتا ہو مثلا جو رشتہ دار دوسرے شہروں ميں رہتے ہوں ان کو بھي فطرہ نہيں بھيج سکتا ہاں اگر وہاں کوئي مستحق نہ ہو تو بھيج سکتا ہے اور اگر مستحق کے ہوتے ہوئے فطرہ کو دوسري جگہ بہيجے اور وہ تلف ہوجائے تو ضامن ہے البتہ حاکم شرع ضرورت مندوں کے مصالح کو پيش نظر رکھتے ہوئے دوسري جگہ منتقل کرنے کي اجازت دے سکتا ہے.
مسئلہ 2069 اگر عقد ميں مہر کي ادائيگي کا وقت معين نہ کيا گيا ہو تو عورت فورا اپنے مہر کا مطالبہ کرسکتي ہے جبکہ مہر لينے سے پہلے شوہر کو مجامعت سے روک سکتي ہے چاہے مرد مہر کے دينے پر قدرت رکھتا ہو يا نہ رکھتاہو البتہ اگر اس کي عدم قدرت اس بات کا قرينہ بن سکے کہ شروع ہي سے مہر اس کے ذمہ واجب تھا نقد واجب نہيں تھا تو پھر نہيں روک سکتي.
مسئلہ 2070: متعہ ميں وقت اور مہر کو معين کرنا ضروري ہے ورنہ عقد باطل ہوجائيگا.
ًمسئلہ ۱۴۵۶: مہینہ کی پہلی تاریخ پانچ طریقوں سے ثابت ہوتی ہے۔۱۔ آنکھ سے چاند دیکھنا، لیکن دور بین یا اسی طرح کے دیگر وسائل سے چاند کا دیکھنا کافی نہیں ہے۔۲۔ اتنے لوگوں کی گواہی جس سے یقین ہوجائے (خواہ وہ لوگ عادل بھی نہ ہوں) اسی طرح ہر وہ چیز جس سے یقین حاصل ہوجائے۔۳۔دو عادل مردوں کی گواہی۔ لیکن اگر دونوں چاند کے اوصاف ایک دوسرے سے مختلف بتائیں یا کئی علامتیں بتائیں جس سے ان لوگوں کی غلطی ثابت ہو توان کے کہنے سے چاند ثابت نہ ہوگا۔۴۔ شعبان کے تیس دن گزرجانے سے رمضان کی پہلی تاریخ ثابت ہوجاتی ہے یا پہلی رمضان سے تیس دن گذرجانے سے شوال کی پہلی تاریخ ثابت ہوجاتی ہے [لیکن یہ اسی صورت میں ہے کہ جب پہلی مہینہ کی پہلی انھیں طریقوں سے ثابت ہوئی ہو[۵۔ حاکم شرع کا حکم۔اس کی صورت یہ ہے کہ مجتہد عادل کے نزدیک پہلی تاریخ ثابت ہوجائے او ر وہ اس کے بعد حکم کرے کہ فلاں روز مہینے کا پہلا دن ہے۔ ایسی صورت میں تمام لوگوں پر اس کی اطاعت ضروری ہے صرف جن لوگوں کو یقین ہے کہ مجتہد نے غلطی کی ہے ان پر اطاعت واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 1709:جو شخص مہينہ کي ا?خري تاريخ کو غروب افتاب کے بعد مرجانے اس کا اور اس کے اہل و عيال کا فطرہ اس کے مال سے ادا کيا جائے گا ليکن اگر غروب سے پہلے مرجائے تو واجب نہيں ہے اگر اس کے عيال کے اندر شرائط فطرہ موجود ہوں تو وہ لوگ خود اپنا فطرہ ديں.