ولادت کے بعد دس دن سے زیادہ خون آنا
مسئلہ 492 : اگر خون نفاس دس دن سے زيادہ آجائے اور وہ عورت حيض ميں عادت عدديہ رکھتي ہو تو اس کي عادت کے دنوں کے برابر نفاس ہوگا? باقي استحاضہ اور اگر عادت عدديہ نہيں رکھتي تھي تو دس دن تک نفاس ہے باقي استحاضہ.
مسئلہ 492 : اگر خون نفاس دس دن سے زيادہ آجائے اور وہ عورت حيض ميں عادت عدديہ رکھتي ہو تو اس کي عادت کے دنوں کے برابر نفاس ہوگا? باقي استحاضہ اور اگر عادت عدديہ نہيں رکھتي تھي تو دس دن تک نفاس ہے باقي استحاضہ.
مسئلہ 493 : جس عورت کي عادت حيض ميںدس دن سے کم ہو اور اس کو نفاس عادت سے زيادہ آجائے تو عادت کے دنوں کے برابر نفاس قرار دے اس کے بعد دسويں روز تک بناء بر احتياط واجب عبادات کو ترک کردے اور اگر خون نفاس دس دن سے زيادہ آجائے تو حيض کي عادت کے دنوں کے برابر نفاس قرار دے باقي کو استحاضہ اور ان چند دنوں ميں جو عبادتيں چھوڑي ہيں ان کي قضا کرے.
مسئلہ 556 : احتياط يہ ہے کہ ميت کو مشک، عنبر اور دوسري عطريات سے معطر نہ کريں حتي کہ حنوط کے لئے کافور کے ساتھ کوئي دوسري خوشبو نہ ملائي جائے.
مسئلہ ??? : اگر خطرہ ہو کہ دشمن ميت کي قبر کھود کر ميت کو نکال لے گا يا اس کو نقصان پہونچائے گا تو اگر ممکن ہو تو جس طرح پہلے والے مسئلہ ميں بيان کيا گيا اسي کے مطابق عمل کرتے ہوئے اس کو سمندر ميں ڈال ديں?
مسئلہ 587 : اگر ماں مرجائے اور پيٹ ميں بچہ زندہ ہو تو فورا ان لوگوں کے ذريعہ جن کا سابق مسئلہ ميں اشارہ کيا گيا ہے جس طرف سے بھي سالم نکل سکتا ہو نکال ليں پھر دوبارہ اس کے پيٹ کو سي ديں اور حتي الامکان يہ کام اہل فن کے زير نگراني انجام دياجائے او راگر اہل فن نہ ہوں تو بائيں پہلو کو چاک کرکے بچہ کو فورا نکال ليں.
مسئلہ592 اگرشوہراپني بيوي يابيٹے کي موت پراپنالباس پھاڑڈالے ياعورت ميت کي مصيبت پراپنے چہرے کواس طرح زخمي کرے کہ خون نکل آئے يابالوں کونوچ ڈالے تو بناء بر احتياط واجب کفاره قسم کي مانند کفارہ دے، يعني ايک غلام آزادکرے يادس فقيروں کوکھاناکھلائے بلکہ اگرخون بھي نہ نکلے جب بھي اسي قاعدہ کے مطابق عمل کرے.
مسئلہ593 احتياط واجب ہے کہ ميت پرروتے وقت بہت بلندآوازسے نہ روئے اورنہ فريادکرے.
598 اگر يقين ہو کہ بدن بالکل گل سڑ گيا ہے اور خاک ہو چکا ہے تو پھر قبر کے کھودنے ميں اشکال نہيں ہے البتہ اگر کسي امام زادہ، شہيد، عالم دين ، صالح شخص کي قبر ہو تو چاہے جتني مدت گزر جائے اس کا کھولنا جائز نہيں ہے.
مسئلہ 600 : اگر کوئي وصيت کرجائے کہ اس کو معين جگہ پر دفن کيا جائے اور ورثاء اس کي وصيت پر عمل نہ کريں کسي او رجگہ دفن کرديں تو يہ جائز نہيں ہے کہ قبر کھول کر ميت کو وصيت کي گئي جگہ پر دفن کرديں.
مسئلہ 601 : اگر کوئي وصيت کرے کہ دفن کے بعد اس کي قبر کھود کر ميت کو مشاہد مشرفہ يا کسي اور جگہ منتقل کرديا جائے تو ايسي وصيت پر عمل کرنا مشکل ہے.
مسئلہ 602 : اگر ميت کے دفن ميں تاخير کرنا توہين اور ہتک کا باعث ہو تو جائز نہيں ہے.
مسالہ604 اوپربيان کيا ہوا حکم ان لوگوں کے لئےہے جو ميدان جنگ ميں قتل کئےگئےہوں يعني قبل اسکے کہ مسلمان حضرات ان تک پہونچيں وہ دم توڑچکے ہوں ليکن اگر مسلمان حضرات اس تک پہونچ جائيں اور وہ زندہ ہو يا زخمي حالت ميں اس کو ميدان جنگ سے باہر لايا جائے اور وہ اسپتال يا کسي اور جگہ مر جائے تو اگرچہ اسکو شہيد کا ثواب ملےگا ليکن اوپروالے حکم کا اطلاق ان پرنہ ہوگا.