نماز ميں شک ہو جائےکہ وضو کيا تھا يا نہيں
مسئلہ 327 : اگر نماز پڑھنے کے دوران شک ہوجائے کہ وضو کيا تھا کہ نہيں تو بناء بر احتياط واجب نماز کو تمام کرکے وضو کرے اور دوبارہ نماز پڑھے.
مسئلہ 327 : اگر نماز پڑھنے کے دوران شک ہوجائے کہ وضو کيا تھا کہ نہيں تو بناء بر احتياط واجب نماز کو تمام کرکے وضو کرے اور دوبارہ نماز پڑھے.
مسئلہ 329 : اگر وضواور نماز کا موقع نه مل پاتا هو تو کافي هے که هر نماز کے لئے ايک مرتبه وضو کرے اور فوراً نماز پڑھ لے چاهے نماز کے در ميان کچھ (پيشاب يا پخانه) هو جائے۔
مسئلہ 331 : اگر اس قسم کے لوگ خود سے پيشاب ياپاخانہ کريں تو پھر ان کو وضو کرنا چاہئے.
مسئلہ 330 : اگر پے در پے اس طرح پیشاب و پاخانہ نکلتا ہو بار وضو کرنا مشقت کا باعث ہو تو ایک وضو کافی ہے بلکہ وہ دو نمازیں مثلا ظہر وعصر کو ایک ہی وضو سے پڑھ سکتا ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ہر نماز کے لئے الگ ایک وضو کرے۔
مسئلہ 334: جس شخص کو پیشاب یا پاخانہ پے اختیار نکل جاتا ہو اس کوچاہئے کہ کسی تھیلی یا اس قسم کی کسی چیز سے بدن کی دوسری جگہوں کو آلودگی سے بچالے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ہرنماز سے پہلے پیشاب و پاخانے کے مقام کو دھولیا کرے۔
مسئلہ 335 : جو لوگ اس قسم کي بيماري ميں مبتلا ہيں اگر آساني سے اس کاعلاج ہوسکے تو علاج کرنا واجب ہے اور اگر علاج نہيں کرتے تو ان کے لئے اشکال ہے.
مسئلہ 338 : بغیر وضو کے قرآن کی تحریر کو چھونا حرام ہےلیکن دوسری زبانوں میں جو ترجمے ہوئے ہیں ان کے بارے میں یہ حکم نہیں ہے۔
مسئلہ 339 : اگر بچہ يا ديوانہ بغير وضو قرآن کي تحرير کو چھو ئے تو اس کو روکنا واجب نہيں ہے ليکن اگر ان سے کوئي ايسا کام سرزد ہو جو قرآن کي بے احترامي کا سبب ہو توروکنا واجب ہے.
مسئلہ 340 : جو شخص با وضو نہ ہو اس کے لئے اسم خدا کا چھونا چاہے جس زبان ميں ہو (بناء براحتياط واجب) حرام ہے رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم و آئمہ ہدي و حضرت زہرا عليہم السلام کے اسم مبارک کو چھونا بھي اگر بے احترامي کا باعث ہو تو حرام ہے.
مسئلہ 341 : طہارت سے رہنے کے لئے انسان کا وضو کرنا مستحب ہے?خواہ نماز کا وقت نزديک ہو يا نہ ہو اور اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے.
مسئلہ 342 : اگر وقت کے داخل ہونے کا يقين کرنے کے بعد واجب وضو کرے اور بعد ميں پتہ چلے کہ وقت داخل نہيں ہو ا تھا تو اس کا وضو صحيح ہے.
مسئلہ 352 : اگر اعضائے وضو پر زخم،جراحت،شکستگی کا تو وجود نہیں ہے لیکن کسی دوسرے اسباب کی بناء پر اس کے لئے پانی نقصان دہ ہے تو تیمم کرے لیکن اگر پانی صرف چہرے اور ہاتھ کے کچھ حصہ ہی کے لئے نقصان دہ ہے تو اس کے اطراف کو دھولینا ہی کافی ہےمگر احتیاط واجب یہ ہے کہ تیمم بھی کرے۔