مدينه منوره ميں نذر کے روزه کيلئے تين دن
مسئلہ ۱۴۴۴: مسافر مدینہ منورہ کے اندر حاجت برآوری کے لئے تین دن کا مستحبی روزہ رکھ سکتا ہے (چاہے دس دن کے قیام کی نیت بھی نہ ہو) لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ بدھ، جمعرات، جمعہ کو رکھے۔
مسئلہ ۱۴۴۴: مسافر مدینہ منورہ کے اندر حاجت برآوری کے لئے تین دن کا مستحبی روزہ رکھ سکتا ہے (چاہے دس دن کے قیام کی نیت بھی نہ ہو) لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ بدھ، جمعرات، جمعہ کو رکھے۔
مسئلہ 1445: جس کو معلوم ہي نہ ہو کہ مسافر کا روزہ باطل ہے اگر وہ سفر ميں روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ صحيح ہے ليکن اگر دن ميں مسئلہ معلوم ہوجائے تو پھر روزہ باطل ہے.
مسئلہ 1446: جو شخص بھول جائے کہ وہ مسافر ہے يا بھول جائے کہ مسافر کا روزہ باطل ہے اور روزہ رکھ لے تو بناء بر احتياط واجب روزہ کي قضا کرے.
مسئلہ ۱۴۴۷: ظہر کے بعد سفر کرنے والے مسافر کو اپنا روزہ پورا کرنا چاہئے لیکن ظہر سے پہلے سفر کرنے والے کا روزہ باطل ہے مگر حد تر خص سے پہلے روزہ توڑ نہیں سکتا اور اگر حد تر خص سے پہلے افطار کرلے تو اس پر کفارہ واجب ہے [حد تر خص سے مراد یہ ہے کہ ایسی جگہ پہونچ جائے جہاں سے شہر کی اذان نہ سنائی دے یا ایسی جگہ پہونچ جائے کہ شہر والوں کی نظر سے پوشیدہ ہوجائے]
مسئلہ ۱۴۴۸: جو مسافر اپنے وطن یا جہاں دس دن ٹھہر نے کی نیت کی ہے وہاں ظہر سے پہلے پہنچ جائے اور اس وقت تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہو تو اس کو دن کا روزہ رکھنا چاہئے اور اگر روزہ کو باطل کرنے والا کام انجام دے چکاہے تو مستحب ہے کہ باقی دن روزے کو باطل کرنے والی چیزوں سے اجتناب کرے اور بعد میں قضا رکھے لیکن اگر ظہر کے بعد پہنچے تو روزہ رکھ سکتا۔
مسئلہ ۱۴۴۹: جو شخص روزہ رکھنے سے معذور ہے یا مسافر ہے ان کے لئے ماہ رمضان میں شکم سیر ہو کر کھانا پینا مکروہ ہے۔ اسی طرح ایسے لوگوں کے لئے جماع (بھی) مکروہ ہے۔
مسئلہ ۱۴۵۰: وہ بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت جس کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہے روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔ البتہ روزانہ ایک مد تقریبا (۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو یا اس کے مانند دوسری چیز فقیر کو دینا ہوگا۔ اور بہتر ہے کہ گیہوں اور جو کے بدلے روٹی دیں اور روٹی دینے کی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ اتنی روٹی دیں کہ وہ روٹیاں ایک مد خالص گیہوں کے مقدار کے برابر ہوں (یعنی ایک مد گیہوں کی جتنی روٹیاں ہوتی ہیں اتنی روٹیوں سے کم نہ دیں۔ مترجم۔
مسئلہ ۱۴۵۲: جو لوگ استسقاء کی بیماری میں مبتلا ہوں یعنی ان کو بہت پیاس لگتی ہوا ور روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو یا جن کے لئے روزہ بہت مشکل ہو ان لوگوں پر روزہ واجب نہیں ہے۔ لیکن ہر دن کے بدلے ایک ایک مد طعام (جیسا کہ مسئلہ سابقہ میں بیان کیا گیا) کفارہ دیں اور بہتر ہے کہ ضرورت سے زیادہ پانی نہ پئیں اور اگر بعد میں قضا کر سکتے ہو تو احتیاط واجب ہے کہ قضا روزے رکھیں۔
مسئلہ ۱۴۵۳: حاملہ عورتیں جن کا وضع حمل قریب ہوا ور روزہ بچہ کے لئے ضرر رکھتا ہو توان عورتوں پر روزہ واجب نہیں ہے لیکن کفارہ دینا (جیسا کہ اس سے پہلے والے مسئلہ میں بیان کیا گیا ہے) ضروری ہے اور اگر روزہ خود حاملہ عورت کے لئے نقصان دہ ہو تو نہ اس پر روزہ واجب ہے نہ کفارہ بلکہ بعد میں قضا واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۵۴: دو دھ پلانے والی عورت چاہے بچہ کی ماں ہو یا دایہ ہو اگر روزہ رکھنے سے دودھ میں کمی آتی ہوا ور بچہ کی تکلیف کا سبب ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے ہاں وہی روزانہ ایک مد کا کفارہ واجب ہے۔ البتہ بعد میں قضا بھی واجب ہے لیکن اگر روزہ خود دودھ پلانے والی کے لئے ضرر رساں ہوتو نہ روزہ واجب ہے نہ اس کا کفارہ۔ صرف چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۵۱: جن لوگوں نے بڑھا پے کی وجہ سے روزے نہ رکھے ہوں اگر مناسب زمانہ میں جب ہوا گرم نہ ہو دن بھی چھوٹا ہو وہ ان روزوں کی قضا کرسکتے ہوں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کریں۔
مسئلہ 1455: اگر کوئي عورت بغير اجرت بچے کو دودھ پلانے پر تيار ہو يا کوئي شخص بغير احسان جتائے دايہ کي اجرت دينے پر تيار ہو تو اس صورت ميں روزہ رکھنا واجب ہے.