فطرہ ميں دئيے جانے والے گہيوں ميں خاک نہ ملي ہو
مسئلہ 1722: فطرہ ميں دياجانے والا گيہوں يا دوسري چيز ميں خاک و غيرہ نہ ملي ہو البتہ بہت ہي کم ہو کہ جس کا حساب نہ کياجائے تو کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ 1722: فطرہ ميں دياجانے والا گيہوں يا دوسري چيز ميں خاک و غيرہ نہ ملي ہو البتہ بہت ہي کم ہو کہ جس کا حساب نہ کياجائے تو کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ1723: خراب چيز فطرہ ميں نہيں دي جا سکتي ليکن اگر وہ ايسي جگہ رہتا ہو جہاں کے لوگوں کي عام غذا ہي وہ ہو تو کوئي حرج نہيں ہے.
مسئلہ1724: جو شخص کئي ادميوں کو فطرہ دينا چاہتا ہو اس کے لئے ضروري نہيں ہے کہ سب ہي کو ايک ہي جنس دے بلکہ کسي کو گيہوں اور کسي کو جودے سکتا ہے.
مسئلہ1725: فطرہ کي ادائيگي کا وقت روز عيد سے پہلے ہے لہذا جو شخص نماز عيد پڑھتا ہو اس کو چاہئے کہ نماز سے پہلے فطرہ نکال دے ليکن اگر نماز عيد نہيں پڑھتا تو عيد کے دن ظہر تک تاخير کرسکتا ہے.
مسئلہ1726:اگر فقير تک دسترسي نہ ہو سکے تو اپنے مال سے ايک مقدار فطرہ کي نيت سے الگ کرسکتا ہے اور جس مستحق کو نظر ميں رکھتا ہو يا کسي بھي مستحق کے لئے الگ رکھ سکتا ہے اور جب مستحق کودے تو فطرہ کي نيت کرے.
مسئلہ1727: جس وقت فطرہ دينا واجب ہے اگر کوئي اس وقت فطرہ نہ دے اور نہ مال الگ کرکے رکھے تو احتياط يہ ہے کہ بعد ميں ما في الذمہ کي نيت سے دے اور ادايا قضا کي نيت نہ کرے.
مسئلہ 1728:جس مال کو فطرہ کي نيت سے الگ کر رکھا ہے اس کو دوسرے مال سے نہيں بدل سکتا بلکہ اسي کو فطرہ ميں دے.
مسئلہ1729: فطرہ کي نيت سے الگ رکھا ہوا مال اگر تلف ہوجائے اور اس شخص نے فقير تک دسترسي رکھنے کے با وجود اس ميں کوتاہي کي ہو تو اس کا عوض دے اور اگر فقير تک دسترس نہيں رکھتا تھا اور حفاظت ميں کوئي کوتاہي بھي نہ کي ہو تو اس پر کچھ واجب نہيں ہے.
مسئلہ1731: احتياط واجب ہے کہ فطرہ کو اسي جگہ خرچ کيا جائے جہاں وہ رہتا ہو مثلا جو رشتہ دار دوسرے شہروں ميں رہتے ہوں ان کو بھي فطرہ نہيں بھيج سکتا ہاں اگر وہاں کوئي مستحق نہ ہو تو بھيج سکتا ہے اور اگر مستحق کے ہوتے ہوئے فطرہ کو دوسري جگہ بہيجے اور وہ تلف ہوجائے تو ضامن ہے البتہ حاکم شرع ضرورت مندوں کے مصالح کو پيش نظر رکھتے ہوئے دوسري جگہ منتقل کرنے کي اجازت دے سکتا ہے.
مسئلہ1732:جيسا کہ پہلے بھي بيان کيا گيا کہ احتياط واجب کي بناء پر فطرہ کو فقراء و مساکين کے علاوہ دوسري جگہوں پر نہيں صرف کيا جا سکتا اسي طرح فطرہ سے کارخانے تعمير کر کے اس کے منافع کو ضرورت مندوں ميں نہيں تقسيم کيا جا سکتا البتہ ضرورت مندوں کے لئے اتنا سرمايہ کيا جاسکتا ہے جس سے وہ اپني زندگي بسر کرسکيں.
مسئلہ 1747: بقدر ضرورت جتنے احکام معاملات کا جاننا اس کے لئے ضروري ہوا تنے احکام کا سيکھنا واجب ہے اور علما نے کرام پر واجب ہے کہ لوگوں کو سکھائيں.
مسئلہ 1825: اگر دو مال با ہم اس طرح مل جائيں کہ نہ ان کي تشخيص ہوسکے اور نہ دونوں کا الگ کرنا ممکن ہو تو اس مال ميں دونوں شريک ہوجائيں گے خواہ يہ کام قصدا انجام دياہو يا قصدا انجام نہ ديا ہو اسي طرح اگر شرکت کے صيغہ کو کسي بھي زبان ميں جاري کياجائے يا ايسا کام کريں جس سے معلوم ہو کہ شرکت کرنا چاہتے ہيں تو جس مال ميں صيغہ پڑھ لياہے اس ميں دونوں کي شرکت صحيح ہے اس ميں دو مال کو ملانے کي ضرورت نہيں ہے.