روزہ کي حالت ميں مس ميت پر باقي رہنا
مسئلہ 1387: جس کسي نے ميت کو چھوا ہو، او ر اس پر غسل مس ميت واجب ہو وہ غسل مس ميت کئے بغير روزہ رکھ سکتاہے بلکہ روزہ کي حالت ميں اگر مردہ کو چھولے تب بھي روزہ باطل نہيں ہوگا البتہ نماز کے لئے غسل کرنا ہوگا.
مسئلہ 1387: جس کسي نے ميت کو چھوا ہو، او ر اس پر غسل مس ميت واجب ہو وہ غسل مس ميت کئے بغير روزہ رکھ سکتاہے بلکہ روزہ کي حالت ميں اگر مردہ کو چھولے تب بھي روزہ باطل نہيں ہوگا البتہ نماز کے لئے غسل کرنا ہوگا.
مسئلہ ۱۳۹۰: اگر رات میں ایسی چیز کھائے جس کے بارے میں معلوم ہو کہ دن میں بے اختیار قے ہوجائے گی تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ ایسا کام نہ کرے اور اگر کرے تو پھر روزے کی قضا بھی کرے۔
مسئلہ 1391: زبر دستي قے روکنے کي کوشش کرنا روزہ دار پر واجب نہيں ہے البتہ اگر مضر اور تکليف کا باعث نہ ہو توروک لے.
مسئلہ ۱۳۹۲: اگر غذا کا کوئی چھوٹا ساٹکڑا یا مکھی و غیرہ بے اختیار روزہ دار کے گلے میں اتنی اندر چلی جائے کہ اس کو باہر نہ نکالا جاسکے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر باہر نکال سکتاہے تو نکال دے کیوں کہ باہر نکالنا روزے کو کوئی نقصان نہیں پہو نچاتا بلکہ اگر اس صورت میں نگل لے تو روزہ باطل ہوگا۔
مسئلہ 1393: اگر يقين ہوکہ ڈکار لينے سے کوئي چيز گلے سے باہراجائے گي جس کو قے کرنا کہاجاتا ہے تو جان بوجھ کرڈکار نہ لے ہاں اگر يقين نہ ہو تو کوئي حرج نہيں ہے اور اگر ڈکار لينے سے بے اختياري طور پر کوئي چيز گلے يا منہ ميں اجائے تو اس کو باہر تھوک دے اور اگر جان بوجھ کر نگل لے تو روزہ باطل ہوجائے گا البتہ اگر غير اختياري طور سے پيٹ ميں چلي جائے تو کوئي اشکال نہيں ہے.
مسئلہ 1394: جن نو چيزوں کا پہلے تذکرہ کياگيا ہے اگر بھولے سے يا غير اختياري طور سے بجالا ئے تو روزہ صحيح ہے صرف مجنب اگر سوجائے اور اذان صبح تک غسل نہ کرے تو قبلاْ بيان کي جاتے والي تفصيل کے مطابق اس کے روزہ ميں اشکال ہے.
مسئلہ ۱۳۹۶: اگر روزہ دار کے گلے میں کسی چیز کوز بر دستی ڈال دیں یا اس کے سرکو پانی میں ڈبودیں تو روزہ باطل نہ ہوگا۔ لیکن اگر اس کو مجبور کیاجائے کہ خود کچھ کھائے مثلا اس سے کہاجائے اگر تم نے نہ کھا یا تو جانی یا مالی نقصان تم کو پہونچائیں گے اور وہ نقصان سے بچنے کے لئے کھالے تو روزہ باطل ہوجائے گا۔
مسئلہ 1397: احتياط واجب ہے کہ روزہ دار ايسي جگہ نہ جائے جہاں معلوم ہو کہ اس کے گلے ميں کچھ ڈال ديں گے يا اس کو کھانے پر مجبور کريں گے ليکن اگر جانے کا ارادہ کرے مگر نہ جائے يا جائے مگر وہ کچھ کھانے کونہ دين تو روزہ صحيح ہے.
مسئلہ ۱۳۹۸: چند چیزیں روزہ دار کے لئے مکروہ ہیں ان میں سے کچھ یہ بھی ہیں۔۱ ۔ آنکھوں میں دوا ڈالنا، ليکن اگر يقين هو که خلق تک پهونچ کر نگلا جائيگا تو روزے ميں اشکال هے ۔۲۔سرمہ لگانا اگر اس کی بو یا مزہ حلق تک پہونچ جائے۔۳۔ ایسے کام کرنا جس سے کمزوری پیدا ہو مثلا خون نکلوانا، حمام جانا۔۴نسوار کا استعمال کرنا اگر معلوم نہ ہو کہ حلق تک پہونچ جائے گی۔ لیکن اگر معلوم ہو کہ حلق تک پہونچ جائے گی تو جائز نہیں ہے۔۵ خوشبو دار گھاس کو سونگھنا۔۶۔ بناء بر احتیاط عورت کا پانی میں بیٹھنا[بهتر هے که پاني ميں نه بيٹھے]۷۔ بناء بر احتیاط شیاف استعمال کرنا یعنی کسی خشک چیز سے اینما لینا[بهتر هے که استعمال نه کرے]۔۸۔ ۔ بدن پربہنے ہوئے لباس کوبھگونا۔۹۔ دانت نکلوانا اور ہر وہ کام کرنا جس سے منہ سے خون آجائے اور کمزوری کا سبب ہو۔۱۰۔ تازہ لکڑی سے مسواک کرنا۔۱۱۔بیوی کو پیار کرنا جب کہ منی نکلنے کے قصد سے نہ ہو،اور ہر وہ کام کرنا جس سے شہوت بھڑک اٹھے اور اگر منی نکلنے کے قصد سے کرے تو روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
مسئلہ ۱۳۹۹: روزہ کو باطل کرنے والی چیزوں کو اگر عمدا اور علم و اطلاع کے ساتھ بجالائے تو روزہ تو باطل ہو ہی جاتاہے قضا و کفارہ بھی واجب ہوتاہے لیکن اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سےہو تو کفارہ نہیں ہے لیکن اسکی قضا واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۰۱: روزے کا کفارہ تین چیزوں میں سے ایک ہے۔۱۔۔غلام آزاد کرنا۲۔۔ دو ماہ (مسلسل) روزے رکھنا۳۔۔ ساٹھ فقیروں کو کھاناکھلانا۔ اگر ہرفقیرکو ایک مد (جو تقریبا ۷۵۰ گرام ہوتا ہے) گیہوں یا جو یا اسی طرح کی کوئی چیز دیدے تو کافی ہے۔ اور ہمارے زمانہ میں چونکہ غلام آزاد کرنے کا موضوع ہی منتفی ہے اس لئے دو چیزوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرلے اور گیہوں کی جگہ اتنی روٹی بھی دے سکتا ہے جو ایک (مد) گیہوں کی ہو۔
مسئلہ ۱۴۰۳: جو شخص ساٹھ روزے رکھنا چاہتا ہے اس کے لئے احتیاط واجب ہے کہ ۳۱ دن تو پے در پے رکھے۔ لیکن [جو شخص ساٹھ روضے نہیں رکھ سکتا اس کے لئے جو ۱۸ دن کے روزے کے لئے کہا گیا ہے] ان ۱۸ روزوں کا پے در پے رکھنا واجب نہیں ہے۔