کثیرالشک کا شک
مسئلہ 1061 : کثیر الشک سے مراد وہ شخص ہے جس کو زیادہ شک ہوتا ہو۔ ایساشخص اپنے شکوک کی پرواہ نہ کرے خواہ نماز کی رکعات کی تعداد میں شک ہو یااجزاء میں ہو یا شرائط میں ۔
مسئلہ 1061 : کثیر الشک سے مراد وہ شخص ہے جس کو زیادہ شک ہوتا ہو۔ ایساشخص اپنے شکوک کی پرواہ نہ کرے خواہ نماز کی رکعات کی تعداد میں شک ہو یااجزاء میں ہو یا شرائط میں ۔
مسئله 1069 : اگرامام جماعت نمازکي رکعتوں کي تعدادميں شک کرے، مثلانہيں جانتاہوکہ تين رکعت پڑھي ياچاررکعت پڑھي، اورماموم کويادہوکہ چاررکعت پڑھي ہے توکسي طرح امام کوسمجھادے اورامام کوچاہئے کہ اس کے مطابق عمل کرے اس کے برعکس اگرامام کومعلوم ہوکہ کتني رکعت پڑھي ليکن ماموم کوشک ہوتوماموم کوچاہئے کہ امام کي پيروي کرے اپنے شک کي پرواہ نہ کرے.
مسئلہ1071 اگرمستحبي نمازوں کي رکعتوں ميں شک ہوتواختيارہے کہ چاہے کم پربناء رکھے يازيادہ پرالبتہ اگرزيادہ پربناء رکھنے سے نمازباطل ہوجاتي ہے توکم پربناء رکھے،مثلا اگرايک ودوميں شک ہوتواختيارہے ايک پربناء رکھے يادوپرليکن اگردوياتين ميں شک ہوتوپھردوہي پربناء رکھني ہوگي.
مسئلہ1051۔ اگرحمد یاسورہ کی آیتوں میں شک ہوجائے مثلا دوسری آیت پڑھتے هوئے شک هو جائے که پہلی آیت پڑھی یانہیں یاکسی کلمہ کو شروع کرنے کے بعدشک ہوجائے کہ اس سے پہلے والاکلمہ پڑھاکہ نہیں تو بناء بر احتیاط واجب پلٹ کر اس کو به قصد قربت پڑھے اس کے بعد آگے سے پڑهے۔
مسئلہ 1079 : رکعتوں کے معاملہ میں ظن و گمان یقین کے برابر ہے یعنی اس گمان پر بنا رکھ کے نماز پڑھتا رہے البتہ اگر گمان پہلی اور دوسری رکعت کے بارے میں ہو تو احتیاط واجب ہے کہ نماز کا بعد میں اعادہ بھی کرے۔
مسئلہ 1088 : نماز احتیاط میں اذان، اقامت، سورہ اور قنوت نہیں ہے اور حمد کو آہستہ پڑھنا ضروری ہے حتی کہ بسم اللہ کو بھی، بنا بر احتیاط واجب آہستہ پڑھے۔ اصلی نماز اور نماز احتیاط کے درمیان کوئی ایسا کام نہ انجام دے جس سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔
1092 : اگر نمازي کو شک ہوجائے کہ ميرے اوپر جو نماز احتياط واجب تھي اس کو بجا لا چکا ہوں يا نہيں تو اگر يہ شک وقت نماز گزر جانے کے بعد ہو تو اس شک کي پرواہ نہ کرے اور اگر ابھي وقت باقي ہو اور وہ کسي دوسرے کام ميں مشغول نہيں ہوا تو نماز احتياط پڑھ لينا چاہئے اور اگر ايسا کام کرليا ہے جس سے نماز باطل ہوجاتي ہے تو احتياط واجب ہے کہ نماز احتياط پڑھے اور اصلي نماز کا بھي اعادہ کرے.
مسئلہ 1094: اگر نماز احتياط کي رکعتوں کي تعداد ميں شک ہوجائے تو زيادہ پر بنا رکھے ليکن اگر زيادتي نماز کے باطل ہونے کا سبب ہو تو کم پر بنا رکھے اس کي نماز صحيح ہے.
مسئلہ 1100: اگر کسي چيز کو غلط پڑھ کر دوبارہ صحيح پڑھے تو اس سے سجدہ سہو واجب نہيں ہوتا.
مسئلہ 1102 : اگر غلتی سے السلام علیک ایھا النبی و رحمة اللہ و برکاتہ کو کہدے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔ لیکن اگر دوسرے دونوں سلاموں کے کچھ حصہ کو کہہ دے تو احتیاط واجب ہے کہ سجدہ سہو کرے اور اگر کسی ایسی جگہ پر جہاں سلام نہ کہنا چاہئے اشتباہا تینوں سلام کہہ دے تو سب کے لئے دو سجدہ سہو کافی ہیں۔
مسئلہ 1105 : سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے بعد بلا فاصلہ سجدہ سہو کی نیت کر کے سجدہ میں چلاجائے اور کہے بسم اللہ و باللہ السلام علیک ایھاالنبی و رحمة اللہ و برکاتہ اس کے بعد سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر وہی ذکر پڑھے اورپھر سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور تشہد و سلام پڑھ کر نماز تمام کرے۔اور احتیاط واجب ہے کہ تشہد میں واجب مقدار پر اکتفا کرے اور صرف آخری سلام پڑھے۔
مسالہ 1106 سجدہ سھو رو بہ قبلہ اور با وضو اور طہارت کے ساتھ ہونا چاہئے اور پيشاني بي ايسي چيز پر رکھے جس پر سجدہ کرنا صحيح ہے.