مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 2138طلاق کے شرایط (2135)

حيض يا نفاس کي حالت ميں طلاق کے صحيح ہونے کے موارد

مسئلہ 2138: حيض و نفاس کي حالت ميں بھي تين صورتوں ميں طلاق صحيح ہے1 شوہر نے شادي کے بعد سے بيوي سے کبھي ہمبستري نہ کي ہو.2 عورت حاملہ ہو.3 عورت غائب ہو اور شوہر معلوم نہ کرسکتا ہو يا اس کے لئے معلوم کرنا مشکل ہو کہ عورت حيض سے پاک تھي.

مسئله شماره 2139طلاق کے شرایط (2135)

اگر طلاق،حيض يا نفاس کي حالت ميں دي جائے

مسئلہ 2139:اگر يہ سمجھتے ہوئے کہ بيوي حيض سے پاک ہوچکي ہے طلاق ديدے اور بعد ميں پتہ چلے کہ طلاق کے وقت حيض سے تھي تو طلاق باطل ہے اس کے برعکس اگر يہ سمجھتے ہوئے طلاق دے کہ بيوي حيض سي ہے ليکن طلاق کے بعد پتہ چلے کہ حيض سے پاک تھي تو طلاق صحيح ہے.

مسئله شماره 2140طلاق کے شرایط (2135)

جس عورت کا شوہر سفر ميں ہو اس کو کيسے طلاق دي جائے گي

مسئلہ 2140:جس کو معلوم ہو کہ اس کي بيوي حيض يا نفاس سے ہے اگر وہ شخص غائب ہوجائے مثلا مسافرت کرلے اور چاہے کہ اس کو طلاق ديدے ليکن اس کي حالت کي اطلاع حاصل کرنے پر قادر نہ ہو تو اتني مدت صبر کرنے کے بعد اس کو طلاق دے کہ عموما جتني مدت مين وہ پاک ہوجاتي ہے.

مسئله شماره 2143طلاق کے شرایط (2135)

جس عورت کو ماہواري نہ آتي ہو

مسئلہ 2143: جس عورت کو بيماري يا کسي اور وجہ سے ماہواري نہ اتي ہو اور اس کا شوہر اس کو طلاق دينا چاہتا ہو تو جس وقت بيوي سے ہمبستري کي ہو اس وقت سے بنابر احتياط واجب تين ماہ گزرجانے کے بعد اس کو طلاق دے.

مسئله شماره 2147طلاق کي عدت(2145)

جن عورتوں کو ماہواري نہيں آتي ان کي عدت

مسئلہ 2147: جس عورت کو ماہواري نہ اتي ہو اور اس کي عمر ان عورتوں کے برابر ہو جن کو حيض اتا ہو تو اگر اس کا شوہر اسے طلاق دے تو اس کو تين مہينے عدت رکھنا چاہئيے اور تين ماہ سے مراد يہ ہے کہ اگر پہلي تاريخ کو طلاق دي گئي ہو تو قمري مہينہ کے جب ماہ ہوجائيں تو عدت ختم ہوجائے گي اور اگر مثلا پانچويں يا دسويں تاريخ ہو تو جب چوتھے مہينہ کي پانچويں يا دسويں ائے گي تب عدت ختم ہوگي مثلا اگر پانچويں رجب کو طلاق دي ہے تو پانچويں شوال کو اس کي عدت ختم ہوجائے گي.

مسئله شماره 2150طلاق کي عدت(2145)

عدت کي ابتداء کب ہوتي ہے

مسئلہ 2150: طلاق کي عدت ابتدا صيغہ ي طلاق جاري ہوجانے کے بعد ہوجاتي ہے، چاہے عورت کو علم ہو يا نہ ہو يہاں تک کہ اگر عورت کي عدت ختم ہوجانے کے بعد معلوم ہو کہ اس کو طلاق دي جائيکي ہے تو کافي ہے دوسري عدت رکھنے کي ضرورت نہيں ہے.

مسئله شماره 2153وفات کي عدت (2151)

عورت کو جب بھي شوہر کے مرنے کا يقين ہوجائے تو عدت رکھے

مسئلہ 2153:عورت کو جب بھي شوہر کے مرنے کا يقين ہوجائے تو وفات کي عدت رکھے عدت ختم ہونے کے بعد شادي کرسکتي ہےاور اگر شادي کے بعد پتہ چلے کہ اس کا شوہر ہر بہت بعد ميں مراہے تو فورا دوسرے شوہر سے عليحدگے اختيار کرلےاور احتياط واجب ہے کہ اگر حاملہ ہوچکي ہو تو دوسرے شوہر کي طلاق کي عدت رکھے اس کے بعد پہلے شوہر کا چار مہينہ دس دن کي وفات کي کي عدت رکھے اور اگر حاملہ نہيں ہے تو پہلے، پہلے شوہر کي وفات کي عدت رکھے اس کے بعد دوسرے شوہر کي طلاق کي عدت پوري کرے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی