محرميت ميں شک محرميت کا سبب نہيں ہے
مسئلہ 2134: اگر يہ معلوم نہ ہوسکے کہ بچہ نے محرم ہونے کي مقدار کے برابر دودھ پياہے يا نہيں تو محرم ہونا ثابت نہيں ہوگا بلکہ اس کا يقين ہونا چاہئے.
مسئلہ 2134: اگر يہ معلوم نہ ہوسکے کہ بچہ نے محرم ہونے کي مقدار کے برابر دودھ پياہے يا نہيں تو محرم ہونا ثابت نہيں ہوگا بلکہ اس کا يقين ہونا چاہئے.
مسئلہ 2135: جو شخص اپني بيوي کو طلاق دينا چاہے اس کے لئے ضروري ہے کہ عاقل ہو اور بنابر احتياط واجب بالغ ہو، اپنے اختيار سے طلاق دے لہذا جبري طلاق باطل ہے اسي طرح واقعي قصد بھي رکھتا ہو لہذا اگر بطور مذاق صيغہ طلاق جاري کرے تو طلاق صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2145: مطلقہ عورت کو عدت رکھنا ضروري ہے البتہ اگر شوہر نے اس سے ہمبستري ہي نہ کي ہو يا نو (9) سال سے پہلے طلاق ہوئي ہو يا عورت يائسہ ہو يعني اس کي عمر پچاس سال سے زيادہ ہو تو ان تينوں صورتوں ميں طلاق کے فورا بعد ہي شادي کرسکتي ہے.
مسئلہ 2151: جس عورت کا شوہر مرجائے اس کو چار ماہ دس دن کي عدت رکھني چاہئيے چاہے عورت دائمي ہو يا متعہ والي ہو اس کے شوہر نے اس سے ہمبستري کي ہو يا نہ کي ہو يائسہ عورت کو بھي عدت رکھني ضروري ہے حاملہ عورت کي عدت وضع حمل ہے ليکن اگر چار ماہ دس دن سے پہلے بچہ پيدا ہوجائے تو اس کو چار ماہ دس دن (شوہر کے مرنے سے) مکمل کرنا چاہئيے.
مسئلہ 2156: طلاق کي دو قسميں ہيں: 1 طلاق بائن 2 طلاق رجعيبارئن جس طلاق ميں مرد اپني بيوي کي طرف بغير عقد کئے رجوع نہ کرسکتا ہو اس کي پانچ قسميں ہيں:.1 نوسال سے کم عمر والي بيوي کا طلاق .2 پچاس سال سے زيادہ عمر والي بيوي کو طلاق.3 شادي کے بعد جس عورت سے ہمبستري نہ کي گئي ہو اس کو طلاق.4 اس عورت کي تيسري طلاق کہ جسے تين دفعہ طلاق دي گئي ہو.5 طلاق خلع و مبارات (اس کي تفصيل بعد ميں ائے گي.)رجعي جس طلاق ميں مرد عقد کے بغير عدت ميں اپني بيوي کي طرف رجوع کرسکتا ہے اور ان مذکورہ بالا پانج طلاقوں کے علاوہ جو بھي طلاق ہو وہ رجعي ہے.
مسئلہ 2157 شوہر اگر اپني بيوي کو رجعي طلاق دے تو بيوي جس مکان ميں رہتي تھي اس سے اس کو باہر نہيں نکال سکتا (سوائے چند مواقع کے جن کا ذکر فقہ کي بڑي کتابوں ميں ہے) اسي طرح خود عورت پر بھي حرام ہے کہ غير ضروري کاموں کے علاوہ گھڑ سے باہر نکلے.
مسئلہ ???? اگر مرد عورت دونوں ايک دوسرے کو نہ چاہيں اور عورت اپنا مہر يا دوسرا مال بخش دے کہ اس کو لے کر وہ اس کو طلاق ديدے تو اس کو طلاق مبارات کہتے ہيں
مسئلہ 2169: اگر کسي نامحرم عورت کو بيوي سمجھ کر اس سے ہم بستري کرے تو عورت طلاق کي عدت کے برابر عدت رکھے، خواہ عورت کو معلوم ہو کہ يہ ميرا شوہر نہيں ہے يا معلوم نہ ہو ليکن اگر شوہر جانتا ہے کہ يہ ميري بيوي نہيں ہے ليکن عورت اس کو اپنا شوہر سمجھتي رہي تب بھي بنابر احتياط عورت عدت رکھے.
مسئلہ 2135:جو شخص اپني بيوي کو طلاق دينا چاہے اس کے لئے ضروري ہے کہ عاقل ہو اور بنابر احتياط واجب بالغ ہو، اپنے اختيار سے طلاق دے لہذا جبري طلاق باطل ہےاسي طرح واقعي قصد بھي رکھتا ہو لہذا اگر بطور مذاق صيغہ طلاق جاري کرے تو طلاق صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 2136:احتياط واجب ہے کہ صيغہ طلاق صحيح عربي ميں جاري کياجائے اور واجب ہے کہ دو عادل مرد اس کو سنيں اگر خود شوہر صيغہ طلاق جاري کرے اور مثلا اس کي بيوي کا نام فاطمہ ہو تو اس طرح کہے: زوجتي فاطمہ طالق يعني ميري بيوي فاطمہ کو طلاق ہے اور اگر دوسرے شخص کو صيغہ جاري کرنے کا وکيل مقرر کرے تو وکيل اس طرح صيغہ جاري کرے:.زوجہ موکلي فاطمہ طالق يعني ميرے موکل کي بيوي فاطمہ کو طلاق ہوگئي.
مسئلہ 2137: جس عورت کو طلاق دي جائے وہ طلاق وقت خون حيض و نفاس سے پاک ہو اور اس پاکي کے زمانے ميں اس کے شوہر نے اس سے ہمبستري نہ کي ہو اور اگر اس پاکي کے زمانے ميں اس کے شوہر نے اس سے ، ہمبستري نہ کي ہو اور اگر اس پاکي کے زمانے ميں اس کے شوہر نے اس سے ہمبستري نہ کي ہو اور اگر اس پاکي سے پہلے حيض و نفاس کي حالت ميں ہمبستري کرچکاہو تو بنابر احتياط طلاق کافي نہيں ہے بلکہ عورت اس کے بعد حائض ہو کر پاک ہوجائے تب طلاق دے ا ن دونوں شرطوں کي شرح ايندہ مسائل ميں بيان کيجائيگي.