الگ کئے گئے زکات کے مال سے جو نفع حاصل ہو وہ زکات کاجزء ہے
مسئلہ 1671: الگ کئے گئے زکوة کے مال سي جو نفع حاصل ہو وہ بھي زکوة کے مال کا جز شمار ہوگا جيسے زکوة ميں نکالي ہوئي بھيڑ بچہ ديدے.
مسئلہ 1671: الگ کئے گئے زکوة کے مال سي جو نفع حاصل ہو وہ بھي زکوة کے مال کا جز شمار ہوگا جيسے زکوة ميں نکالي ہوئي بھيڑ بچہ ديدے.
مسئلہ 1672:جس وقت زکوة الگ کررہاہو اگر کوئي مستحق اجائے تو بہتر ہے کہ اسي کو زکوة ديدے البتہ اگر کسي دوسرے کا انتظار کررہا ہو جو اس سے بہتر ہو تو ردک سکتا ہے.
مسئلہ 1673: جب حاکم شرع مبسوط اليد ہو يعني احکام اسلام کا اجراء کرسکتا ہو تو احتياط واجب ہے کہ زکوة اسي کو دي جائے يا پھر اس کي اجازت سے صرف کہاجائے.
مسئلہ 1674: جس زکوة کے مال کو الگ نکال کر رکھ ديا ہے اگر اسي سے تجارت کرے تو صحيح نہيں ہے ليکن اگر حاکم شرع کي اجازت سے ہو تو صحيح ہے اور اس سے جو نفع ہو گا وہ زکوة کا مال ہوگا.
مسئلہ 1675:زکوة واجب ہونے سے پہلے انسان کسي فقير کو زکوة کے عنوان سے کچھ نہيں دے سکتا? ہاں بطور قرض دے سکتا ہے جب اس پر زکوة واجب ہو تو اپنے قرض ميں حساب کرسکتا ہے.
مسئلہ 1676: جس فقير کو معلوم ہو کہ کسي شخص پر زکوة واجب نہيں ہوئي وہ اس شخص سے زکوة کے مال سے کچھ نہيں لے سکتا اور اگر لے لے اور اس کے پاس تلف ہوجائے تو ضامن ہے البتہ اگر وہ فقير اپنے فقر پر باقي رہے تو بعد ميں اپنے قرض کو زکوة سے حساب کرسکتا ہے.
مسئلہ 1677: بھيڑ اور گائے اور ادنٹ کي زکوة ابرومند محتاجوں کو دنيا مستحب ہے اسي طرح زکوة دينے ميں اپنے رشتہ داروں کو دوسروں پر مقدم کرنا مستحب ہے اور اہل علم و کمال کو دوسروں پر مقدم کرنا چاہئے جو لوگ اہل سوال نہيں ہيں ان کو اہل سوال پر مقدم کرنا چاہئے.
مسئلہ 1678: واجب زکو ة کو ظاہر کر کے اور صدقہ مستحبي کو چھپا کر دينا بہتر ہے.
مسئلہ 1679: جس پر زکوة واجب ہو اور اسکے يہاں مستحق نہ ہو اور بعد ميں بھي مستحق پيدا ہونے کي اميد نہ ہو تو زکوة کو دوسري جگہ لے جانا چاہئے اور وہاں صرف کرنا چاہئے اور احتياط واجب سے کہ حمل و نقل کے اخراجات خود ہي برداشت کرےالبتہ اگر زکوة تلف ہوجائے تو يہ ضامن نہيں ہے.
مسئلہ 1680: اگر خود اس کے يہاں مستحق موجود ہو تب بھي زکوة کو دوسري جگہ لے جاسکتا ہے ليکن ايسي صورت ميں سارے اخراجات اسي کے ذمہ ہوں اور زکوة تلف ہوجائے تو بناء بر احتياط واجب ضامن بھي ہوگا چاہے ايسا حاکم شرع کي اجازت سے کيا ہو.
مسئلہ 1681:گيہوں، جو و غيرہ کے تو لنے کي اجرت خود اس شخص پر ہے.
مسئلہ 1682: احتياط واجب ہے کہ چاندي کے پہلے نصاب سے کم کسي فقير کو نہ دے (يعني تقريبا دو مثقال و 15 نخود سي کم نہ دے) اور اگر گيہوں و جو و غيرہ کي زکوة دے تب بھي اس کي قيمت بيان کي گئي مقدار سے کم نہ ہو.