مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1894مزراعہ کے احکام

اگر قرار داد کے بعد مالک يا کسان مرجائے

مسئلہ 1894: قرارداد کي بعد جاہے مالک مرجائے يا کسان، معاملہ باطل نہيں ہو تا مرنے والے کے وارث اس کي جگہ ہوں گے البتہ اگر کسان مرجائے اور يہ بات پہلے طے ہوچکي ہو کہ وہ خود ہي زراعت کرے گا تو معاملہ ختم ہوجائي گا اور اگر زراعت ظاہر ہوچکي ہو تو اس کا حصہ اس کے ورثا کو ملے گا ليکن ورثہ مالک کو مجبور نہيں کرسکتے کہ مزارعت کو باقي رہنے دے ہاں اگر اس کا کاٹنا ان کے لئے ضرر و نقصان کا کا باعث ہوتو مجبور کرسکتے ہيں.

مسئله شماره 1895مزراعہ کے احکام

اگر زراعت کے بعد زراعت کے باطل ہونے کا علم ہو

مسئلہ 1895:اگر زراعت کے بعد اور انتہائي محصول سے پہلے پتہ چل جائے کہ زراعت کا معاملہ باطل تھا توا گر بيچ زمين کے مالک کا ہو تو زراعت اس کي ہي اور وہ کسان کي مزدوري معمول کے مطابق اس کودے ارگ بيج کسان کاہو تو زراعت اس کي ہے وہ زمين کا کرايہ معمول کے مطابق مالک کودے اب اگر اخر تک زراعت کے باقي رہنے کے اجازت مالک نہ دے تو کسان اس کو کاٹ لے مگر يہ کہ کاٹنے سے کسان کو ضرر و نقصان ہو اور زمين پر باقي رہنے سے اور کرايہ لينے سے مالک کو کوئي نقصان نہ ہو تو نہ کاٹے اور رہنے دے.

مسئله شماره 1896مزراعہ کے احکام

مدت زراعت کے ختم ہونے کے بعد اگر زراعت کي جڑيں باقي رہ جائيں

مسئلہ 1896:پيداوار کو اکٹھا کرنے کے بعد اور مدت زراعت کے ختم ہونے کے بعد اگر زراعت کي جڑيں زمين ميں رہ جائيں اور دوسرے سال پھر اس ميں پيداوار ہو تو اگر مالک اور کسان نے اس سے صرف نظر نہ کياہو تو دوسرے سال کي پيداوار بھي پہلے سال کي مطابق دونوں ميں تقسيم ہوگي.

مسئله شماره 1897مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

مساقات کے معني

مسئلہ 1897:اگرپھلدار درختوں کو معين مدت کے لئے کسي کے سپرد اسلئے کياجائے کہ وہ درختوں کي ديکھ بھال کرے اور ان کو پاني و غيرہ دے اور اس کا عوض باغ کے پھلوں کا ايک حصہ اس کو دياجائے تو اس کو مساقات کہتے ہيں.

مسئله شماره 1898مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

مساقات کي حدود

مسئلہ 1898:پھلدار درختوں کے علاوہ پھول دينے والے پودوں والے (جن سے گلاب و غيرہ حاصل کيا جائے ) اور مہندي و بيري کے درختوں(جن کے پتوں سے فائدہ حاصل کياجاتاہے)اور گوند دينے والے يا رس نکالے جانيوالے درختوں کے بھي مساقات صحيح ہےالبتہ جن درختوں سے اس قسم کا کوئي بھي فائدہ نہ ہو ان کي مساقات صحيح نہيں ہے.

مسئله شماره 1899مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

لفظي اور معاطاتي صيغہ

مسئلہ 1899: مساقات ميں صيغہ بھي جاري کيا جاسکتا ہے اور مساقات کي نيت سے درختوں کا مالک درختوں کو کسي کے حوالہ کرے اور وہ ادمي اسے اس قصد سے قبول کرلے تو بھي مساقات صحيح ہے چاہے صيغہ نہ بھي جاري کرے ليکن مدت و شرائط و غيرہ کے لئے لازمي گفتگو پہلے ہوچکي ہو.

مسئله شماره 1900مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

مساقات کے شرائط

مسئلہ 1900: مساقات کے لئے چند شرطيں ضروري ہيں.1 مالک اور درختوں کو مساقات پرلينے والا دونوں بالغ و عاقل ہوں.2 کسي نے ان کو اس کام پر مجبور نہ کيا ہو.3اپنے اموال ميں تصرف کرنے سے روکے نہ گئے ہو.4 مساقات کي مدت معلوم ہو بلکہ اگر ابتدا کو معيں کردے اور انتہا وہ موقع قرار ديں جب سال کا حاصل ان کے ہاتھ لگے بت بھي صحيح ہے.5 ہر ايک کا حصہ بطرو نصف يا ثلث و غيرہ ہو (يعني مشاع ہو) بنابرايں اگر قرارداد اس طرح کريں کہ ايک سن پھل مالک کا ہوگا اور باقي کام کرنے والے کا تو معاملہ باطل ہے.6 پھل کے ظاہر ہونے سے پہلے مساقات کي قرارداد کرليں اور اگر پھلوں کے ظاہر ہونے کے بعد اور پکنے سے پہلے قرارداد کريں اور ابپاشي يا دو اچھڑ کنے کا کام باقي ہو جس کا پھلوں کے لئے کرنا ضروري ہوتاہے تو مساقات صحيح ہے ور نہ محل اشکال ہے اور اگر صرف پھلوں7 کو توڑنے اور نگراني جيسے کام باقي ہو تو قرارداد تو صحيح ہے مگر مساقات باطل ہے.

مسئله شماره 1902مساقات کے احکام(1901)

جن درختوں کي نشو نما کيلئے پاني کي ضرورت نہيں ہوتي

مسئلہ 1902:جن درختوں کي نشونما بارش کے پاني يا زمين کي نمي سے ہوتي ہواور ان کے لئے سينچائي کي ضرورت نہ ہو ليکن دوسرے کاموں مثلا ہل چلانے يا کھاد دينے يا زہر يلے کيڑوں کو مارنے کي دو اچھڑ کنے کي ضرورت ہو کہ جس سے پھلوں )ےں زيادتي ہوتي ہو يا پھلوں کي پسنديدگي کا سبب ہوتا ہو تو اس ميں مساقات صحيح ہے.

مسئله شماره 1903مساقات کے احکام(1901)

مساقات کے معاملہ کو کيسے ختم کرسکتے ہيں

مسئلہ 1903: مساقات کا معاملہ کرنے والے ايکدوسرے کي رضامندي سے معاملہ ختم کرسکتے ہيں اسي طرح اگر قرارداد کے ضمن ميں دونوں کو يا کسي ايک کو معاملہ توڑنے کا اختيار ديا گيا ہو تو وہ قرارداد کے مطابق معاملہ کو ختم کرسکتے ہيں بلکہ اگر مساقات کي قرارداد ميں کوئي شرط کي گئي ہو اور اس پر عمل نہ کياجائے نيز جس کے فائدے کے لئے شرط ہو وہ دوسرے کو اس شرط پر عمل کرنے کے لئے مجبور کر سکے تو معاملہ کو ختم کرسکتا ہے.

مسئله شماره 1904مساقات کے احکام(1901)

مالک يا باغ دارکے مرجانے کي صورت ميں مساقات کا حکم

مسئلہ 1904: مالک کے مرنے سے مساقات ختم نہيں ہوتي اس کے ورثا اس کي جلگہ لے ليں گے ليکن اگر وہ شخص مرجائے جس کے ذمہ درختوں کي نگہداشت تھي اور يہ شرط رہي ہو کہ وہي بذات خود کام کرے تو معاوضہ ختم ہوجاتاہے ليکن اگر اس قم کي شرط نہ ہو تو اس کے قائم مقام ہوں گے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی