خريدار اگر راضي ہو تو معين شدہ جنس کے علاوہ دوسري جنس يا پست جنس دينا
مسئلہ 1806:اگر بيچنے والا معين شدہ جنس کے علاوہ دوسري جنس دينا چاہے يا اسي جنس کو پست صفات کے ساتھ دينا چاہے اور خريدار راضي ہو تو کوئي اشکال نہيں ہے.
مسئلہ 1806:اگر بيچنے والا معين شدہ جنس کے علاوہ دوسري جنس دينا چاہے يا اسي جنس کو پست صفات کے ساتھ دينا چاہے اور خريدار راضي ہو تو کوئي اشکال نہيں ہے.
مسئلہ 1808: بطور سلف بيچي ہوئي چيز سپردگي وقت اگر ناياب ہوجائے اور بايع اس کو مہيا نہ کرسکے تو خريدار کو اختيار ہے چاہے صبر کرے اور جب مل جائے تو لے اور چاہے تو معاملہ فسخ کرکے اپني دي ہوئي قيمت واپس لے لے.
مسئلہ 1810:سونے کو سونے سے اور چاندي کو چاندي سے اگر بيچا جائے تو بيجنے والے اور خريد نے والے ايک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے پہلے جنس و عوض کو ايک دوسرے کي سپرد کردينا ضروري ہے اور اگر سپرد نہ کريں تو معاملہ باطل ہے اور اگر صرف تھوڑي سي مقدار سپرد کريں تو صرف اسي مقدار ميں معاملہ صحيح ہوگا اور دوسرا ادمي معاملہ صحيح ہوگا اور دوسرا ادمي معاملہ کو فسخ کرسکتا ہے.
مسئلہ 1813:بيع شرط ميں مثلا ايک لاکھ کي قيمت کے مکان کو جانتے بوجھتے بچاس ہزار ميں ہيچ کر اگر يہ شرط رکھي جائے کہ بيچنے والا اگر وقت معين پر رقم ديدے گا تو معاملہ کو توڑسکتاہے، تو يہ معاملہ صحيح ہے بشرطي کہ دونوں خريد و فروخت کي نيت رکھتے ہوں اور اگر وقت معين پر رقم نہ دے تو وہ مکان خريدار کا ہوجائے گا.
مسئلہ 1814:اگر کسي جنس ميں دھو کہ بازي کرے مثلا اچھي جائے خراب چائے ميں ملا کر اچھي چائے کے نام سے بيچے تو خريدار معاملہ توڑسکتاہے.
مسئلہ 1815: خريدار ہوئي چيز اگر عيب دار نکلے ائے مثلا پچھانے کيلئے جو چيز يا کپڑا خريد تھا وہ بوسيدہ يا پھٹا ہو انکل ائے اور معاملہ سے پہلے اس ميں عيب موجود ہو مگر خريدار کو علم نہ رہاہو تو وہ معاملہ کو توڑسکتا ہے يا سالم و عيب دار ميں جو قيمت کا فرق ہو اتني رقم واپس لے سکتا ہے مثلا کسي چيز کو سورولپے ميں خريد اتھا اور وہ عيب دار تکل ائي اور بازار ميں سالم اور معيوب کا فرق ايک چو تھائي ہو تو وہ ايک چوتھائي قيمت يعني 25 روپے واپس لے سکتا ہے ليکن احتياط واجب ہے کہ يہ کام دونوں کي رضامندي سے انجام دياجائے اور يہي حکم اسي وقت بھي ہے جب عوض ميں عيب نکل ائے
مسئلہ 1816: معاملہ ہوجانے کے بعد اور قبضہ ميں لينے سے پہلے اس چيز ميں عيب پيدا ہوجائے تو خريدار معاملہ کو ختم کرسکتا ہے، اسي طرح اگر معاملہ ہوجانے کے بعد اور قبضہ ميں لينے سے پہلے عوض ميں عيب پيدا ہوجائے تو بيچنے والا معاملہ کو ختم کرسکتاہے.
مسئلہ 1817:اگر معاملہ کے بعد اس چيز ميں عيب کا علم ہو اور فورا معاملہ ختم نہ کرے تو احتياط واجب کي بناپراس کا حق ساقط ہوجاتا ہے ليکن غور و فکر کرنے ميں تھوڑي سے دير ہوجائے تو کوئي حرج نہيں ہے اور يہ ضروري نہيں ہے کہ ختم کرتے وقت بيچنے والا موجود ہو.
مسئلہ 1818:چند صورتوں ميں عيب ہونے کے با وجود نہ معاملہ ختم کياجاسکتا ہے نہ قيمت ميں جو فرق ہے لے سکتا ہے1 خريد تے وقت عيب کا علم رہاہو.2 جب بعد ميں راضي ہوجائے3 بيچنے وقت بيچنے والا کہدے کہ اس ميں جو بھي عيب ہے اس کے ساتھ بيچتاہوں ليکن اگر کسي معين عيب کا ذکر کرکے بيچے اور بعد ميں اس کے علاوہ دوسرا عيب ہو و خريدار معاملہ کو ختم کرسکتا ہے4 خريد تے وقت خريدار کہدے کہ اگر مال ميں عيب يا قيمت ميں فرق ہو تب بھي ميں نہ معاملہ ختم کروں گا اور نہ ہي اضافي قيمت کي واپسي کا مطالبہ کروں گا.
مسئلہ 1819: چند مقامات پر اگر خريدار کو پتہ چل جائے کہ مال ميں عيب ہے تو وہ معاملہ کو ختم نہيں کرسکتا ليکن اگر قيمت ميں فرق ہو تو اضافي قيمت لے سکتا ہے.1 خريد نے کے بعد اس چيز ميں ايسي تبديلي پيدا کردے کہ لوگ کہيں خريدي ہوئي چيز اپني سابق صورت پر باقي نہيں ہے 2 جب معاملہ کے بعد عيب کا علم ہو ليکن معاملہ ختم کرنے کا حق ختم کرچکاہو.3 اپنے قبضہ ميں لينے کے بعد مال ميں کوئي دوسرا عيب پيدا ہوجائے ليکن اگر عيب دار حيوان کو خريدے اور تين دن کے اندر کوئي دوسرا عيب پيدا ہوجائے تو بھي واپس کرسکتا ہے اس طرح اگر صرف خريدار کے لئے ايک معين مدت تک معاملہ ختم کرنے کا حق ہو اور اسي مدت ميں مال کے اندر دوسرا عيب پيدا ہوجائے تو اس صورت ميں بھي خريدار کو معاملہ کو توڑسکتا ہے چاہے اس کو اپني تحويل ميں بھي لے چکاہو.
مسئلہ 1821:اگر مالک کسي چيز کو کسي شخص کودے کر کہے کہ ميرے مال کو اتني قيمت پر بيچو دو اس سے زيادہ جو بھي تم کو ملے وہ تمہارا ہے، تو يہ صحيح ہے اور اضافي رقم اس شخص کے لئے ہوگي يہي صورت اسي وقت بھي ہوگي جب اس سے کہے کہ ميں نے اتني قيمت پر اس چيز کو تمہارے ہاتھ ہيچ ديا اور وہ کہے ميں نے قبول کيا تو بعد ميں چاہے جتنے ميں بيچے وہ اسي کا مال ہوگا.
مسئلہ 1822:اگر قصاب مادہ جانور کا گوشت نر کے گوشت کے نام سے بيچے اور اس کو بيچتے وقت معين کرديا ہو مثلا اس طرح کہا ہو: اس گوشت نر کو بيچتا ہوں تو خريدار معاملہ کو ختم کرسکتا ہے اور اگر معين کرکے نہ بيچا ہو تو خريدار کو حق ہے کہ گوشت واپس کرکے نر کا گوشت لے.