خالہ اور ماموں کے بچّوں کے دذمیان میراث میںبیٹا اور بیٹی کا حصّہ برابر ہونا
ایک مؤمن شخص کا انتقال ہوگیا ہے،انتقال کے وقت اس کے وارث درج ذیل اشخاص ہیں: الف) مرحوم کی زوجہ جوان کی چچازاد ہیں ۔ ب) دوسرے چچا کی بیٹی ۔ج) ایک ماموں زاد بھائی ، د) دوسرے ماموں کے تین بیٹے اور تین ماموں زاد بہنیں) دوخالہ زاد بھائی اور دو خالہ زاد بہنیں ۔ برای مہربانی آپ بیان فرمائیں کہ کیا ماموں زاد بہن بھائی اور خالہ زاد بہن بھائیوں کو برابر میراث ملے گی یا ''للذکر مثل حظی الانثیین'' کے مطابق لڑکی کو ایک حصہ اور لڑکوں کو دو حصہ ملیں گے؟
جواب: بعید نہیں ہے کہ ان کا حصہ برابر ہو لیکن احتیاط یہ ہے کہ آپس میں مصالحت کریں ۔