کسی زمین کا نسلا بعد نسل کی قید کے بغیر اولاد پر وقف کرنا۔
ایک شخص نے ایک قطعہ زمین کو بغیر اس کے کہ اس کو ”نسلاً بعد نسلٍ“ کی قید سے مقید کرے اپنے اولاد ذکور پر وقف کیا ہے ، پہلا سوال یہ ہے کہ اس وقف کا کیا حکم ہے؟
جواب: حقیقت میں یہ عمری ہے وقف نہیں ہے، فقط پہلی نسل کو شامل ہوگا، اس کے بعد ورثہ کی طرف پلٹ جائے گا۔دوسرا سوال: اگر واقف کا پہلا بیٹا تین بیٹے رکھتا ہو، دوسرا دو بیٹے، تیسرا ایک بیٹا، کیا بیٹوں کا حصہ ان کے باپ والا حصہ ہوگا یا ان تمام بیٹوں کے درمیان بالسویہ (برابر) تقسیم کیا جائے گا؟ مثلاً مذکورہ فرض میں بیٹوں کے بیٹوں کی تعداد کل چھ نفر ہوتی تھی کیا تمام بیٹے برابر حصہ لیںگے یا ان کے باپ والا حصہ ان کے درمیان تقسیم ہوگا؟جواب: جو سوال آپ نے اوپر کیا ہے اس کے مطابق ، وقف، اولاد ذکور کے لئے تھا لیکن وہ مال ”طبقة بعد طبقٍ“ میں قانون ارث کے مطابق تمام ورثہ کے درمیان تقسیم ہوگا۔