مولانا حضرات کا عمامہ کے بغیر آنا جانا
مولانا حضرات کا بغیر اپنے مخصوص لباس (عباء قبا اور عمامه) کے کہیں آنے جانے کا کیا حکم ہے؟
اگر مولویت کی صنف کی توہین شمار نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر مولویت کی صنف کی توہین شمار نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جایز نہیں ہے مگر یہ کہ وہاں کے عہدہ داران اس بات کی اجازت دے دیں۔
اس بات کے مد نظر کہ یہ سارے کام مغربی اور اجنبی ثقافت کی نماءندگی کرتے ہیں، مسلمانوں کو ان سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنی تہذیب و ثقافت کو زندہ کرنا چاہیے۔ ایک اور حدیث میں اس طرح وارد ہوا ہے: اگر چہ وہ شعر حق ہی کیوں نہ ہو، البتہ ممکن ہے کہ عناوین ثانویہ اس کراہت کو تحت الشعاع قرار دیں اور اس پر غلبہ حاصل کر لیں۔
شہریہ ان لوگوں سے مخصوص ہے جو حوزہ میں درس پڑھتے ہیں۔ البتہ اگر شہریہ دینے والے بعض خاص موارد میں اجازت دیتے ہیں تو ان موارد میں لینا جایز ہوگا۔
موجودہ حالات میں دینی علوم کا حاصل کرنا مقدم ہے۔ البتہ ایک گروہ کا یونیورسٹی مین پڑھنا بھی ضروری ہے تا کہ اسلامی مقاشرہ کے تمام شعبہ جات اچھی طرح سے چل سکیں۔
ان چیزوں کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ملتی۔
آپ کے والد نے جو کچھ بھی کیا ہو اب وہ اس دنیا مین نہیں ہیں اور وہ بے بس و لاچار ہیں۔ چونکہ مسلمان اور شیعہ تھے لہذا وہ رحم کے حقدار ہیں۔ خداوند کریم سے ان کی بخشش کی دعا کریں اور یہ سمجھ لیں کہ اگر آپ کے والد فاسق بھی تھے تب بھی آپ کی گردن پر ان کے لیے حق ہے۔ امید ہے کہ خدا ہم سب کو معاف کرے۔
وہ لوگ آپ سے ملنے آ سکتے ہیں یا آپ ان سے کہیں اور ملاقات کر سکتی ہیں۔ مگر والد کے گھر میں جو ان ذاتی ملکیت ہے ان کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتیں۔
ایصال ثواب زندہ و مردہ دونوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
اگر مزدوری کے عنوان سے لیتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر گناہ کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔