گمان اور آئڈیے کی بنیاد پر خبروں کو نشر کرنا
کیا گمان اور ایڈیے کو خبر اور نظر کے عنوان سے منشتر کرسکتے ہیں؟
جب اس میں یہ قید لگائیں کہ یہ خبر گمان اور احتمال کی صورت میں ہے اور اس پر کوئی مفسدہ بھی مترتب نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جب اس میں یہ قید لگائیں کہ یہ خبر گمان اور احتمال کی صورت میں ہے اور اس پر کوئی مفسدہ بھی مترتب نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اگر کسی خاص ایجنسی کی طرف منسوب ہو اور اس کا جھوٹ ارو سچ اس کے ذمہ ڈالا جالاسکتا ہو نیزاس کا نشر کرنا مفسدہ کا باعث نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب : اشکال سے خالی نہیں ہے ، احتیاط اس سے پرہیز کر نے میں ہے ۔
جواب : اشکال ہے مگر یہ کہ پانی سے باہر آکر مر جائیں۔
جواب:یہاں پرموضوع صادق آنے کیلئے حکم بھی عرف کے تابع ہے ، اگر اس جھینگا کو (سرطان)کہا جاتاہے تو حرام ہے اور اگر اس پر روبیان (جھینگا) کہا صادق آتا ہے تو حلال ہے ، اس موضوع کی تشخیص کے لئے آپ مچھیاروںکی طرف رجوع کر سکتے ہیں ۔
جواب: فقط ضرورت کے وقت ، اشکال نہیں ہے۔
جواب:اربیان(جھینگا) کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن عام جھینگا کی طرح اس میں کرن ہونی چاہیئے ۔
جواب: دیگر منافع کے لئے ان کی خرید و فروخت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب: اگر مچھلیوں کو زندہ یا نیم جان ، دریا سے پکڑ لی جائیں تو حلال ہیں۔
جواب :جب اس جانور تک پہونچنے اور ذبح کرنے کے لئے وقت کافی نہ ہو اور گولی نے اس کے بد ن کو زخمی کر دیا ہو اور اس سے خون نکل گیا ہو اس صورت میں حلال ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ تمام شرائط جیسے شکار کرتے وقت اللہ کا نام لینا، شکار کرنے والے شخص کا مسلمان ہونا ، بھی اس میں موجود ہیں اور اگر اس جانور کو ذبح کرنے کے لئے وقت تھا اور ذبح کرنے میں کوتاہی کرے تو اس صورت میں حرام ہے ۔
اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔