مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

معصومین علیہم السلام کی زندگی کو فلموں میں دکھانے کے لئے حدود کی رعایت کرنا

فیلم، ڈرامے اور سیریل کے ذریعہ معصومین علیہم السلام کی زندگی کو پیش کرنے کے لئے فقہی حدود کا خیال رکھتے ہوئے، حضور کیا راہ حل بیان فرماتے ہیں؟

اس کا بہترین راہ حل یہ ہے کہ معصومین علیہم السلام کو مبہم صورت میں یا نور کے ہالہ کے درمیان دکھایا جائے تاکہ اس رُخ سے مشکل پیدا نہ ہو، لیکن غیرمعصومین کے سلسلے میں اگر ضروری احترام کا لحاظ رکھا جائے تو ان کو دکھانے میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

دسته‌ها: ٹیلی ویژن

وفات کی عدّت میں عقد نکاح

چنانچہ کسی خاتون کا وفات کی عدّت کے دوران، نکاح کردیں اور تقریباً پندرہ دن کے بعد کہ جب عدّت ختم ہو جائے ، اس کی رخصتی کردیں اور زفاف واقع ہوجائے ، یعنی نکاح عدّت میں اور دخول عدّت کامل ہونے کے بعد ہو اہو اور دونوں حضرات (شوہر و زوجہ) مسئلہ سے جاہل رہے ہوں یعنی انہیں معلوم نہ ہو کہ عدّت کے دوران، شادی کرنا حرام ہے، برائے مہربانی آپ فرمائیں: آیا ان کے لئے حرمتِ ابدی ثابت ہوگئی ہے یا فقط عقد باطل ہے ؟ اور کیا پہلے شوہر کی عدّت ، کامل کرے یا نہیں ؟ اوربالفرض اگر عقد باطل ہوگیا ہو اور دوسرا نکاح پڑھنا چاہیں تو کیا دوسرے شوہر کے لئے بھی عدّت رکھے گی ؟

جواب:۔نکاح باطل ہے ، لیکن ہمیشہ کیلئے حرام نہیں ہوگی، اُسے چاہیےٴ کہ دوسرے شوہر کے لئے وطی شبہ کی وجہ سے، عدّت کامل کرے، اور عدّت کے ختم ہونے کے بعد کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے لیکن دوسرے شوہر سے شادی کرنے کے لئے اس کو وطی شبہ کی بناپر، عدّت رکھنے کی ضرورت نہیں ہے .

دسته‌ها: وفات کی عدت

طلاق کی عدّت کا فلسفہ

طلاق یافتہ خواتین کی عدّت کا کیا فلسفہ ہے ؟ اور کیا بانجھ عورتین یا جن خواتین نے اپنا رحم نکلوادیا ہے، اس قانون سے مستثنیٰ (جدا) ہیں ؟

جواب:۔ خواتین کی عدّت کے مسئلہ کے متعدد فلسفہ ہیں، فقط نطفہ منعقد ہونے پر منحصر نہیں ہے لہذا ان تمام موارد میں جہاں شریعت نے کہا ہے، خواتین کو عدّت رکھنا چاہئے ، اگر چہ بانجھ ہی کیوں نہ ہو یا اپنا رحم نکلوادیا ہو یا مثال کے طور پر، چند سال سے اپنے شوہر سے الگ رہ رہی ہو، ان تمام صورتوں میں اُن کو عدّت رکھنا چاہئے .

دسته‌ها: طلاق کی عدت

بیوی کے بذل میں رجوع کرنے کی اطلاع شوہر کو نہ ہونا

میں نے سونے (بہار آزادی) کے سو سکّہ بخش کر اپنے شوہر سے طلاق خلع لے لی ہے، عدّت کے زمانے میں دفتر کے کلرک کو خط لکھ کر میں، بخشی ہوئی رقم میں رجوع کرنے کی اطلاع بھی دیدی تھی اب مجھے معلوم ہوا کہ کلرک نے، قانونی رجوع کے بارے میں، بھولے سے، دفتر میں تحریر نہیں کیا ہے، اس صورت میں رجوع کرنے کا حکم کیا ہے؟ کیا مجھے مہر کی رقم وصول کرنے کا حق ہے ؟

جواب:۔چنانچہ عدّت کے مدّت میں اپنی جانب سے بخشی ہوئی رقم میں ، رجوع کر لیا تھا، اور شوہر کو اس بات کی اطلاع دیدی تھی، تو اپنی بخشی ہوئی رقم کو واپس لینے کا حق رکھتی ہو، اور اگر شوہر کو اطلاع نہیں دی تھی اور عدّت ختم ہوگئی ہے، تو کافی نہیں ہے اور اگر کلرک، اس کام کا ذمّہ دار تھا اور اس کی تقصیر ہے تو وہی ضامن ہے .

دسته‌ها: طلاق خلع
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی