ائمہ (ع) کی قبروں پر بارگاہ بنانا
ائمہ معصومین علیہم السلام کے قبور کی لکڑی و پتھر سے شبیہ بنانا جایز ہے؟
ان چیزوں کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ملتی۔
ان چیزوں کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ملتی۔
ریا کاری ہر عبادت میں حرام ہے۔ البتہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور شعائر الہی میں قصد تربت کی نیت کے ساتھ تظاہر کرنا جایز بلکہ بہتر ہے۔ مثلا آشکارا صدقہ دے تا کہ دوسرے لوگوں میں بھی شوق پیدا ہو، جیسا کہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے، مستحب ہے۔
معصومین علیہم السلام کے عظیم مقام ومنزلت کو ملحوظ رکھتے ہوئے جو مصیبتیں ان پر پڑی ہیں، وہ مصائب دوسرے لوگوں کی بہ نسبت بہت زیادہ سخت اور اہم ہیں، اگر ایک عام آدمی کو طمانچہ لگائیں یا ایک بہت بڑے عالم دین اور متقی شخص کو طمانچہ لگایا جائے، کیا یہ مصیبت کے لحاظ سے دونوں برابر ہیں؟
اگر آپ کے لئے واقعاً ثابت ہوجائے کہ ان میں غیر دینی مقاصد انجام دئے جائیں تو ایسی نشستوں میں شریک نہ ہوں ۔
ائمہ اطہار علیہم السلام خصوصاً خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام کی عزاداری الله تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کرنے والے اعمال میں سے افضل ترین عمل ہے اور ایسے اشعار کہنا اور پڑھنا جن میں اُن حضرات علیہم السلام کی مظلومیت، زحمات اور قربانیوں کو بیان کیا گیا ہو، بہت اچھا اور بہترین کام ہے؛ لیکن ہر اُس کام سے جو دوسرںکی نظر میں اُن عظیم شخصیتوں کی ہتک حرمت، بے احترامی اور مذہب کی توہین کا باعث ہو اور بدن کے لئے نقصاندہ ہو، پرہیز کیا جائے، نیز وہ الفاظ جو عام لوگوں کے درمیان توہین آمیز ہوتے ہیں جیسے خود کو کتّا کہنا یا جانوروں کی آوازیں نکالنا، ان میں کوئی بات بھی مجالس عزاء اور عزاداری کے مناسب نہیں ہے اور سب لوگوں کو نصیحت کریںکہ ان کاموں سے جو عزاداری کی توہین اور امام زمان عجّل الله تعالیٰ فرجہ الشریف کی ناراضگی کا باعث ہیں، پرہیز کریں ۔
مطلقہ عزاداری کے عنوان سے یہ پرورگرام کیے جائیں جو ہر زمانے میں اور ہر جگہ پر مطلوب ہے ۔
خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام اور دیگر تمام معصومین علیہم السلام کی عزاداری الله کے قریب ہونے کے لئے افضل ترین عمل ہے؛ لیکن خواتین اور مرد حضرات ایسا برتاؤ کریںکہ شریعت کے خلاف کام سے آمیختہ نہ ہو ۔
جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ قربانی کی ان بھیڑ بکریوں کو عزاداروں کو کھانا کھلانے میں استعمال کیا جائے ، مگر یہ کہ قرائن و شواہد سے معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے والوں کا کوئی دوسرا مقصد تھا۔
جواب:یہ نذر صحیح نہیں ہے ،چونکہ نذر میں ، عمل کا بہتر(مستحب)ہونا شرط ہے اور یہ کام ، اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ میں خامس آل عبا (علیہ السلام) کی عزاداری کے تمام ہی مسائل کے بار ے میں سوالات ایجاد کرنے کا بہانہ آجاتاہے ،عزاء سید الشہداء (علیہ السلام) جو قربتہً الی اللہ کاموں میں سب سے افضل ہے ، لہٰذا یہ نذر اشکال نے خالی نہیں ہے ،اور اگر فرض بھی کرلیں کہ یہ عمل بہتر ہے تو دوسرے کے بار ے میں نذر کرنا صحیح نہیں ہے ۔
جواب:۔ اس مورد میں جو آپ نے تحریر کیا ہے اپنی آواز کو آہستہ کریں اور یا ترنم میں نہ پڑھیں.
جواب۔غیر اسلامی بینک اور کافروں سے سود لینا جائز ہے لیکن انہیں سود دیناجائز نہیں ہےمگر ضرورت کی ضرورت کی صورت میں جبان سے قرض لینا باعث عسر و حرج یا اس طرح کے ممالک میں مسلمانوں کی کمزوری اور ذلّت کا سبب ہو جائے۔