الکل مشروبات کو اپنے ےہاں رکھنا
آپ کی مبارک نظر میں ، الکلی مشروبات کا رکھنا (اس کی نگہداشت کرنا)کیساہے؟
جواب: حرام ہے اور تعزیر کا باعث ہے ، مگر ان موقعوں پر جب کوئی مھم غرض ہو یا س کو سرکہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہوں۔
جواب: حرام ہے اور تعزیر کا باعث ہے ، مگر ان موقعوں پر جب کوئی مھم غرض ہو یا س کو سرکہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہوں۔
جواب: اگر واقعاً نشے کی عادت کو چھڑانے کے لئے ہے تو کوئی اشکال نہیں رکھتا۔
جواب :وہ کھانے کی اشیاء جن کے اندر غیر اسلامی ذبیحہ استعمال کیا گیاہے حرام ہیں۔
جواب: اوّلاً کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے کہ الکحلی مشروبات کم اور محدود مقدار میں استعمال کرنا مضر نہیں ہے بلکہ کم مقدار کا ضرر کم ہوتا ہے، ثانیاً: جب بھی ایسی اجازت لوگوں کو دے دی جائے تو یہ کسی بھی صورت کنٹرول میں نہیں رہے گی اور بہت جلدی پورا معاشرہ اس سے آلودہ ہوجائے گا، اسی وجہ سے شریعت نے اس کو بطور کلی ممنوع قرار دیا ہے، ثالثاً: قانون، عمومی پہلو رکھتا ہے اور یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ مختلف افراد کو مختلف بہانوں کے ذریعہ حکم سے جدا کیا جائے ، سعی کریں کہ انشاء الله ایسے شیطانی وسوسوں کا آپ شکار نہ ہوں۔
جواب: جب بھی ان پرالکحلی مشروبات صادق نہ آئے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
جواب: حرام ہے ۔
اس طرح کا عرق نجس نہیں ہے لیکن کھانے اور اسکے بیچنے میں اشکال ہے ۔اور اس کو آگ کے ذریعہ دو تہائی کرنا ضروری ہے ۔ یہ چیز استحالہ کے حکم میں نہیں ہے ۔
اگر اس قسم کے دریائی جانوروں کو ایسے لوگوں کو فروخت کیا جائے جو انھیں حلال سمجھتے ہیں یا کھانے کے علاوہ کسی دوسرے استعمال کے لئے فروخت کریں تب کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب: جب تک مجبورنہ ہو خون آلودہ لعاب دہن کو حلق سے نہ اتارے، مجبوری اور حرجی صورت میں کوئی مانع نہیں ہے۔