دوسرے کی زمین میں درخت لگانا
چند بھائی ایک گھر میں زندگی بسر کرتے ہیں ، ان کا مال اور ملکیت مشترکہ ہے ، ایک بھائی مشتر ک زمین میں ایک درخت لگا دیتا ہے ، یا بیٹا اپنے باپ کی اجازت کے بغیر یا اس کی اجازت سے ، باپ کی زمین میں درخت لگاتا ہے ، یا کاشت کرنے والا یا کسان یا مزدور اور یا کسی کا خادم، نوکر ، مالک کی زمین میں درخت لگا دیتاہے ، شریعت کی رو سے یہ درخت ان میں سے کس شخص کے ہیں ؟
درخت اس کی ملکیت میں کہ جس نے وہ درخت لگائے ہیں ، لیکن اگر زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر لگائے ہیں تو صاحب زمین کو ان کی اجرت اور کرایہ لینے کا حق ہے یا پھریہ کہ وہ درخت کو جڑ سے نکال کر صاحب درخت کو دیدے۔
باغ کی زمین میں حصّہ داری کی شرط پر ، پودے لگانا
دو آدمی زمین کا اس عنوان سے معاملہ کرتے ہیں کہ مالک ، اپنی زمین کو درخت لگانے کے لئے دوسرے شخص کو دیدے ، دوسرا شخص بھی درخت لگا تا ہے ، ان دونوں کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تھا کہ درختوں کے بڑا ہونے کے بعد ، زمین کو درختوں کے ساتھ آدھا آدھا آپس میں بانٹ لیں گے ، اس طرح دونوں کی مرضی سے عمل کیا گیا لیکن یہ معین نہیں کیا کہ اس طرف کا حصہ آپ کااور اس طرف کا میرا ہوگا ، کیا یہ مسئلہ درخت کاری کے اس معاملہ کو نقصان پہونچاتا ہے ؟
مذکورہ معاملہ میں اشکال نہیں ہے ، اور درختوں کے بڑا ہونے کے بعد ، دونوں کی مرضی سے اور قرعہ سے تقسیم کرسکتے ہیں اور تقسیم ہونے کے بعد دونوں اپنے اپنے حصہ کے مالک ہوجائیں گے۔
مقروض کا جیل میں بند ہونے کی وجہ سے، اپنا نقصان وصول کرنا
چنانچہ ، مقروض آدمی ،دیوالیہ ہوجانے کی وجہ سے راضی ہوجائیں یہاں تک کہ اپنا رہائیشی مکان اور اپنے کارو بار کی جگہ ( دکان وغیرہ کو بھی) موجود ہ قیمت میں اپنے قرض خواہوں کو دے دیں ، لیکن قرض خواہان فقط نقد پیسہ لینا چاہتے ہوں اور مقروض کو جیل بھجوا دیں ، آیا اس مدت میں کہ جس میں وہ قید تھا ، اور اس کا وقت برباد ہوا ہے ، اس وجہ سے کیا اس کوقرض خواہوں پر کچھ حق حاصل ہوجاتا ہے کہ اس صورت میں کیا وہ ان لوگوں کے قرض میں سے کچھ کم کرسکتا ہے ؟
مسئلہ کے فرض میں ، وہ شریعت کی رو سے اپنے نقصان کو قرض خواہوں سے نہیں لے سکتا۔
اس شخص کا محجور (ممنوع التصرف) ہونا جو غیر معقول کام انجام دیتا ہے
ایک شخص ہے وہ غیر معقول کام کرتا ہے مثال کے طور پر اپنا پیسہ جوہاریوں کو دے دیتا ہے اور ان سے فقط بے کار سے چیک لینے پر اکتفا کر لیتا ہے ، یا اس کے بیوی بچوں کو گھر کی ضرورت ہونے کے باوجود ، گھرکو دوسروں کے حوالے کر دیتا ہے :الف) کیا اس کو اس طرح کی دخالت اور تصرف کرنے سے روکا جاسکتاہے ؛ اس مشکل کے بارے میں شریعت کا کیا نظریہ ہے ؟ ب) کیا اس کے بچے عدالت میںشکایت ( رپوٹ ) کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ج)۔کیا حاکم شرع اور ولی فقیہ کا نمائندہ خود بخود (شکایت نہ کرنے کی صورت میں) ابتداء ہی سے اقدامات کر سکتے ہیں ؟
مفروضہ ،مسئلہ میں ، اس طرح کا شخص ، سفیہ ( سادہ لوح ) ہے اور اپنے مال میں ڈائرکٹ مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ب : شکایت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔حاکم شرع اور وہ لوگ جنہیں حاکم شرع کی طرف سے اس طرح کے کاموں کے لئے اجازت دی گئی ہے ، اس طرح کے موقعوں پر جیسے ذکر کیا گیا ہے مداخلت کر سکتے ہیں ۔
اس دیوانہ کا حکم جو عاقل ہونے کی دوا استعمال کررہا ہے
عدالت اور ماہرین نفسیات کمیشن کے ذریعہ ایک شخص کے ممنوع التصرف (مالی امور میں تصرف کا منع ہونا) ہونے کا حکم صادر ہوگیا، اس کے بعد اس رائے پر اعتراض ہوتا ہے تو دوبارہ مذکورہ ممنوع التصرف شخص کو ماہرین نفسیات کمیشن کے یہاں بھیج دیا جاتا ہے، کمیشن نظریہ پیش کرتا ہے کہ یہ شخص پہلے دیوانہ رہا ہے، لیکن اب دوا کے استعمال کرنے کی وجہ سے صحت وسلامتی کی حالت میں ہے، لیکن اگر دوا کھاناچھوڑدے تو اپنے کام کاج کی دیکھ بھال کرنے پر قادر نہیں ہوگا، اسلام کی مقدس شریعت کی رو سے اس طرح کے شخص اور سرپرست کا کیا وظیفہ ہے،؟ کیا دوا کے استعمال سے صحیح وسالم ہونے کی حالت میں بھی، اُسے سرپرست کی ضرورت ہے ؟ یا اس کو اپنے جس مال میں تصرف کرنا اس کے لئے منع تھا، تصرف کرسکتاہے ؟
اس طرح کا شخص،ادواری (ایک وقت میں دیوانہ دوسرے وقت میں عاقل) پاگل ہے ۔ افاقہ کے زمانے میں اس کے اوپر عاقل کے احکام جاری ہوں گے ۔
غیر محجور شخص کے قرضوں کے معاملات کا حرام ہونا
جناب عالی ، اصل میں کن شرطوں کے تحت مقروض غیر محجور کے معاملات کو نافذ نہیں جانتے ؟
ہر حال میں نافذ ہے لیکن اگر قرض کی ادائیگی کی قدرت چھن جانے کا باعث ہوجائے تو حرام ہے-
غیر محجور شخص کے قرضوں کے معاملات
وہ بلا عوض حقیقی معاملات ، جنہیں غیر محجور ( جو لوگ اپنے مال میں تصرف کا حق رکھتے ہیں ) اور مقروض لوگ اپنے مال میں ، قرض سے بچنے کے لئے انجام دیتے ہیں ، کیا وہ نافذ ہیں ؟
اگر حاکم شرع کے حکم سے محجور ( اس کا تصرف کرنا ممنوع ہے ) نہ کیا گیا ہو تو اس صورت میں اس کا کیا ہوا معاملہ باطل نہیں ہے ، لیکن اس نے حرام کام کیا ہے۔
مطلّقہ زوجہ کی سکونت کے حق پر قرض خواہوں کا مقدم ہونا
اگر شوہر اپنی زوجہ کو اس گھر میں طلاق دے جو قرض سے علیحدہ نہیں یعنی وہ مکان بھی قرض میںشامل ہے اور اور طلاق کے بعد حاکم اس کے ممنوع التصرف ہونے کا حکم صادر کرے تو کیا اس مکان میں رجعی مطلّقہ کے رہنے کا حق، قرض خواہوں کے حق پر مقدم ہوگا؟
قرضداروں کا حق مقدم ہے ۔
ممنوع التصرف (تصرف کی اجازت نہ ہونے) کے احکام
برائے مہربانی ممنوع التصرف (اپنے مال میں تصرف کرنے کا منع ہونا) کے متعلق درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا صاحب مال اپنے اخراجات نکال کر اپنے باقی مال کو تلف (ضائع) کرسکتا ہے یا اس مال کو ضائع کرنے کے لئے دوسرے شخص کے حوالہ کرسکتا ہے ؟۲۔ اگر مقروض صاحب مال (خواہ ممنوع التصرف ہو یا نہ ہو یعنی اس کو اپنے مال میں تصرف کرنے کا اختیار ہو یا نہ ہو) قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ایسا کرنا چاہے تو کیا حکم ہے ؟۳۔ دوسرے شخص کو ضائع کرنے کی اجازت دینے کے سلسلے میں معاہدے کے صحیح ہونے کی کیفیت کیا ہوگی؟۴۔ صاحب مال کے اپنے قرضوں کو ادا کرنے یا نہ کرنے کے امکان کے سلسلہ میں مباح لہ (جس کے لئے مال کو مباح کیا گیا ہو) کے علم وجہل کا کوئی اثر ہوگا؟۵۔ کیا قرض خواہان طاقت کے زور پر اپنا حق وصول کرسکتے ہیں؟یا مقروض کی کوئی چیز ضبط کرکے اس میں سے اپنا قرض واپس لے سکتے ہیں؟۶۔ کیا صاحب مال کے ذریعہ اپنے مال کو ضائع کرنے کے حکم کا ناجائز ہونا قاعدہ تسلط کے عام ہونے کے مخالف نہیں ہے ؟۷۔ مقروض آدمی کا قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے اور قرض کی ادائیگی سے بچنے کے ارادے سے، مفت یا کسی غرض سے مہربان ہوکر یا اصل قیمت سے کم قیمت پر معاملات کرنا کیسا ہے ؟۸۔ مذکورہ حکم کی دلیل، قاعدہ لاضرر ہے یا اس کی دلیل اس کا ناجائز مقصد ہے (جیسے انگور کو شراب بنانے کے لئے فروخت کرناحرام ہے) ؟۹۔ حاکم کی جانب سے ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے سے پہلے کیا مقروض مفلَّس (دیوالیہ) کے لئے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز ہے ؟۱۰۔ ممنوع التصرف کا حکم جاری ہونے سے پہلے یا بعد میں، اگر مقروض اقرار کرلے تو اس کے اقرار کی سنوائی ہوگی؟۱۱۔ مفت یا بدلے کے معاملات میں، نقصان پہنچانے کے ارادے سے کئے گئے معاملات کا باطل ہونا یا ان کے نافذ نہ ہونے کا حکم کیا اس شخص کے علمسے مربوط ہے جس سے معاملہ کیا گیا ہے ؟۱۲۔ قرض کی ادائیگی سے بچنے کے لئے یا مال کو چھپانے کی غرض سے فقط ظاہری صورت میں معاملہ کرنا کیسا ہے ؟۱۳۔ دوسرے کو نقصان پہنچانے کی غرض سے، کیا غیر ممنوع التصرف شخص کے بدلے کی صورت میں کئے گئے معاملات یا غیر بدلے کے معاملات نافذ ہوں گے ؟۱۴۔ ممنوع التصرف مقروض مستوعب دَین (جس کا قرض اس کے مال کے برابر ہو) سے مراد فوری قرض ہے یا مدّت دار قرض ہے ؟۱۵۔ ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد ممنوع التصرف شخص کے کاروبار کی آمدنی کس سے متعلق ہوگی؟
ایک سے آخر تک: کسی شخص کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ خود اپنے مال کو ضائع کرے یا دوسرے کو ضائع کرنے کی اجازت دے، اسی طرح مفت، یا اصل قیمت سے کم قیمت پر کئے گئے معاملات بھی جو قرض خواہوں کا حق ضائع ہونے کا باعث ہوتے ہیں، جائز نہیں ہیں، یہاں تک کہ اس صورت میں تو معاملہ کا صحیح ہونا بھی محل اشکال ہے، اسی طرح ظاہری طور پر معاملہ کرنا بھی یقیناً صحیح نہیں ہے اور مستوعب دَین یعنی جس قدر اس کا مال ہے اس مقدار میں قرض ہونا، حالیہ اور آئندہ دونوں قسم کے قرضوں کو شامل ہے، ممنوع التصرف شخص کے کاروربار کی آمدنی، ضروری اخراجات نکال کر، احتیاط واجب کی بناپر قرض خواہوں کو دی جائے گی۔
ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد مقروض کی آمدنی
کیا ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد مقروض کے کاروبار کی آمدنی، قرض خواہوں سے متعلق ہوگی؟
جی ہاں، ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد، قرض خواہوں سے مربوط ہے ۔