مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

ایام محرم سے مخصوص نذروں کا لوگوں کی مشکلات دور کرنے کے لئے استعمال کرنا۔

رمضان المبارک کے دنوں میں تبلیغ کے لئے شیراز کے رودشت نامی گاؤں میں جانا ہوا ، وہاں پر بہت سی محرومتیوں کو دیکھا (جیسے: ۱۔ مسجد کا فقدان ۲۔مناسب راستے کا نہ ہونا ۳۔مدرسہ و اسکول کا نہ ہونا خصوصاً لڑکیوں کے لئے ۴۔کوئی ایک بھی اس ٹی ڈی (STD) کا نه هونا ۵۔ جوانوں کے لئے کھیل کی مناسب جگہ کا فقدان ۶۔اسکول اور کالجوں کے لئے علمی فضا کی ناہمواری ، دوسری طرف یہ کہ ۲۰ سے ۳۰ نفر پر مشتمل اہل بستی ایّام محرم خصوصاً پہلے عشرہ میں تقریباً ۳ سے ۴ لاکھ تومان کھانے پر خرچ کرتے تھے، اس کھانے سے غریب اور فقراء یا تو حفظ آبرو کی خاطر یا اژدہام جمعیت کی وجہ سے یا مالدار ومتمول افراد اور ان کے رشتہ داروں کے کھانے کی وجہ سے، محروم رہتے تھے ، اس کے علاوہ بہت سا کھانا بغیر اس کے کہ اس پر کسی کا ہاتھ لگاہ ہو ، پھینک دیا جاتا تھا، اس صورت میں مذکورہ گاؤں کی ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے آیا اس رقم کو جو مجلس عزا کے لئے مذکورہ شکل میں جمع کی جاتی ہے اور نعمت الٰہی کے اسراف کا سبب بنتی ہے ایک عالم دین کی نظارت میں فوق الذکر مشکلات کو برطرف کرنے اور عام المنفعة امور کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟

جواب: چنانچہ اگر مذکورہ نذورات، مطلقہ، امام حسین - کے لئے ہوں تو ان کو لوگوں کی مشکلات کو برطرف کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ نذورات، غذا اور اطعام سے مخصوص ہوں تو فقط ان کو اسی کام میں استعمال کیا جائے اور اگر یہ رقم ان ایام میں یا اس علاقہ میں استعمال کے قابل نہ ہوں تو آپ دوسرے علاقوں میں یا دوسرے ایام میں اس کو اطعام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

دسته‌ها: نذر کے احکام
دسته‌ها: نذر کے احکام

نذروں کے موضوع اور تعداد کو بھول جانا ۔

ایک شخص نے اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں (چاہے بالغ ہونے سے پہلے یا بالغ ہونے کے بعد) بہت نذریں مانی تھیں، اب وہ نذروں کی تعداد کو بھی بھول گیا اور ان کے موضوع کو بھی، ایسے شخص کی کیا تکلیف ہے؟

جواب: بلوغ سے پہلے والی نذروں پر عمل کرنا لازم نہیں ہے، ایسے ہی دل سے کی گئی نذروں جن میں زبان سے صیغہ نہ پڑھا گیا ہو ان پر عمل بھی عمل کرنا واجب نہیں ہے، ہاں وہ نذریں جو بلوغ کے بعد مانی گئیں اور زبان سے صیغہ نذر کو بھی ادا کیا گیا ہو ان پر عمل کرنا ہوگا اور شک کی صورت میں جتنی نذریں یقینی ہوں ان کو انجام دے اور اگر نذر کا مورد مشکوک ہو اور احتیاط بھی ممکن نہ ہو تو قرعہ ڈالے اور اس کے مطابق عمل کرے۔

دسته‌ها: نذر کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی