طواف کرنے والوں کے در میان نماز طواف بجالانا
اژدھام اور کثیر تعداد میں مجمع ہونے کی وجہ سے ، حج کے موسم میں مقام حضرت ابراہیم علیہ السلام ، طواف کرنے والوں کے درمیان میں ہوتا ہے اگر کوئی شخص وہاں پر طواف کی نماز پڑھتا ہے تو مشکل ہوتی ہے اور دوسرے لوگ اعتراض کرتے ہیں ، کیا مقام ابراہیم کے پیچھے ، مسجد الحرام کی آخری حدود تک نماز پڑھ سکتا ہے ؟
جواب:۔کوئی ممانعت نہیں ہے پیچھے ہٹ کر نماز پڑھے اور اگر وہاں نماز پڑھنا طواف کرنے والوں کے لئے زحمت کا باعث ہے تو ان کے درمیان نماز پڑھنا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔
ایسے شخص کو اجیر (نائب )بنا ناحس کی قرائت صحیح نہ ہو
جس شخص کی نماز کچھ زیادہ صحیح نہیں ہے اگر اپنے لئے یا دوسرے کی نیابت میں حج کرنے جائے کیا نماز طواف ادا کرنے کے لئے دوسرے شخص کو نائب بنا سکتا ہے ؟
جواب :۔ اپنے حج کے متعلق جس قدر توانائی رکھا ہے خود انجام دے اور جس قدر بھی ہو سکے نماز کی قرائت کی اصلاح کرنے کی کو شش کرے لیکن اگر اس کی قرائت صحیح نہیں ہے تو دوسرے کا نائب بنے میں اشکال ہے ۔
نماز طواف کے لئے نائب بنانے کے شرائط
نماز طواف کی نیابت کے مسئلہ میں کیا اس شخص میں جو اپنی قرائت کو تدریجاً آہستہ آہستہ صحیح کرسکتا ہے اور اس شخص میںجو صحیح کرنے پر قادر نہیں ہے کوئی فرق ہے ؟
جواب :۔ اگر تدریجی طور پر صحیح کرسکتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ آہستہ آہستہ قرائت صحیح کرے وگر نہ جس قدر قدرت رکھتا ہے اسی مقدار میں نماز پڑھے اور نائب بنا نا لازم نہیں ہے یا جماعت کے ساتھ بجالائے ۔
طواف میں انسان کا مختون نہ ہونا
طواف میں انسان کا ختنہ شدہ ہونا شرط ہے اس بناپر اگر کسی شخص کا ختنہ تو ہوگیا ہے لیکن ناقص ہوا ہے یعنی مکمل طور پر نہیں بلکہ کچھ مقدار میں حشفہ خارج ہوتا ہے اور نعوض ( ایستادگی ) کی حالت میں کامل طور پر خارج ہو جاتا ہے کیا اس شخص کو ختنہ شدہ لوگوں میں شمار اور اس کا طواف صحیح ہو گا ؟ اگر ختنہ شدہ لوگوں میں شمار نہ ہو اور طواف کے لئے اس پر دوبارہ ختنہ کرانا لازم ہو اور وہ شخص سن ر سیدہ ہونے کیوجہ سے ختنہ کرانے سے شرمائے تب طواف کے متعلق اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ختنہ کرانے کے بعد طواف اور اس کی نماز کو دوبارہ پڑھے اور اسی طرح سعی کا بھی اعادہ کرے اس طرح کے مسائل میں شرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے خفیہ طور پر آگاہ ڈاکٹر کے پاس جاکر ختنہ کراسکتا ہے لیکن اس حالت میں طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
نماز طواف کے لئے خواتین کی نیابت
کیا عورت دوسرے کی نیابت میں ، نماز طواف پڑھ سکتی ہے ؟
جواب:۔ کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جدہ شہر میں احرام باندھنا
کیا جدہ شہر سے ، عمرہ تمتع کا احرام باندھنا جائز ہے؟
جواب :۔ چونکہ شہرہ جدہ کی محاذات ، کسی بھی میقات سے ، ثابت نہیں ہے ، احرام باندھنے کے لئے میقات یا میقات کے محاذات پر جانا چاہےئے اور اگر دونوں میں سے کوئی بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط کے طور پر نذر مان کر محرِم ہو جائے اور پھر اس کے بعد احتیاط کی بناپر حرم کے شروع میں دوبارہ نئے طریقہ سے احرام باندھے۔
حج کے تمام ہونے کے بعد، مطلع ہونا کہ وضوء کے لئے مانع موجود تھا
ایسی خاتون جس کے ناخون اور انگلیوں کی پشت پر پالش چسپاں ہے اور اسی حالت میں حج کے اعمال انجام دےتی اور یہ نہیں جانتی کہ یہ رنگ ، وضو اور غسل کے لئے مانع ہوتا ہے کیا اس کے اعمال صحیح ہیں اور اگر حج کے اعمال بجالانے کے بعد متوجہ ہو جائے تو اس کا کیاوظیفہ ہے ؟
جواب:۔ اس کا طواف اور نماز صحیح نہیں ہے لہٰذا ان دو اعمال کو دوبارہ انجام دے اور احتیاط واجب کی بنابر سعی اور تقصیر کو بھی دوبارہ انجام دے ان کے علاوہ اس کے باقی اعمال صحیح ہیں اور اگر خود انجام نہیں دے سکتی تو کسی کو نائب بنالے۔
طواف نساء کو عمدا ترک کرنا
ایک میاں بیوی مکہ مکرمہ گئے اور حج کے اعمال بجالائے ، لیکن چونکہ بیوی نے شوہر سے نہیں چاہا کہ طواف نساء بجالائے اور شوہر نے بھی طواف نساء اور اس کی نماز کو ترک کردیا اور اپنے وطن واپس آگئے اب شوہر کے گھر میں محرم ہونے کے لحاظ سے اس عورت کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب :۔ یہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اس وقت تک نامحرم رہیں گے جب تک واپس جاکر طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں اور اگر واپس جانا ممکن نہ ہو تو طواف کے لئے نائب بنا نا لازم ہے یعنی جو لوگ مکہ جاتے ہیں ان سے التماس کریں کہ ان کی نیابت میں طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں ۔
حج تمام کرنے کے بعد غسل مس میت کے واجب ہو نے سے آگاہی
ایک شخص حج تمتع کے تمام اعمال انجام دینے کے بعد ، متوجہ ہوتا ہے کہ ایک غسل مس میت اس پر واجب تھا ، اور اس نے دوسرا واجب غسل بھی انجام نہیں دیا ہے کیا اس کا حج صحیح ہے ؟
جواب :۔ اس کا حج صحیح ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوںطوافو ( اور سعی و تقصیر) کو دوبارہ اعادہ کرے ار اگر قادر نہیں ہے تو کسی کو نائب بنائے ۔