سر پر مسح کا مقام
کیا سر کا مسح صرف اس کے اگلے حصے پر ہونا چاہئے یا پچھلے حصے پا اس کے دونوں اطراف پر بھی ہوسکتا ہے؟
جواب: مسح کی جگہ سرکا صرف اگلا حصہ ہے۔
جواب: مسح کی جگہ سرکا صرف اگلا حصہ ہے۔
جواب:جب بھی ان چیزوں کا کوئی ذرہ جو پانی کے پہنچنے میں مانع ہو ہاتھوں پر باقی نہ رہے تو وضو کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں، اگر چہ رنگ یا چربی موجود رہے ، لیکن اگر وہ وضو کے پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بنے اور اسے فی الحال برطرف بھی نہیں کیا جا سکتا ہو تو اسے چاہئے کہ جبیرہ وضو کے طریقے پر عمل کرے ۔
جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
آپ اپنی پڑھائی اور کاموں کو انجام دیں اور گھر سے باہر جس مقدار میں وضو کرسکتے ہیں اسی مقدار میں وضوکرکے اپنی نماز پڑھیں ۔
سر کا مسح کرنے میں اشکال ہے لیکن پیروں کا دوبارہ مسح کرنے سے وضو باطل نہیں ہوتا ۔
سر کا مسح کرنے میں اشکال ہے لیکن پیروں کا دوبارہ مسح کرنے سے وضو باطل نہیں ہوتا ۔
جواب: جب بھی جسم کے لئے کوئی خاص نقصان نہ ہو اور ایسی تصویریں بھی نہ ہوں جو اخلاق کے خراب ہونے کا باعث بنیں تو جائز ہے، بہر حال وضو اور غسل کے لئے کوئی رکاوٹ ایجاد نہیں کرتے ۔
جواب: استحباب کی نیت سے دوسری مرتبہ دھونے سے اس کا وضو صحیح ہے اگر چہ وجوب کے اعتقاد سے دو مرتبہ دھلنا اس کی غلطی ہے۔
جواب: اس کا وضو اور غسل باطل ہے، لیکن یہ کہ جب دوسرا اس کے بدن پر پانی ڈال ڈالے اور وہ خود ہی اپنے آپ کو دھلے تو صحیح ہے، لیکن یہ کام ضروری مواقع کے علاوہ مکروہ ہے۔
جواب: اس کی وضو اور عبادات میں اشکال ہے ، لیکن توجہ رہے کہ دو یا تین مرتبہ دھونے سے مراد یہ ہے کہ وضو کے عضو کو ایک مرتبہ پورا دھوئے، پھر دوسری دفعہ شروع کرے اور مکمل طور پر دھوئے، البتہ کسی عضو پر صرف دو یا اس سے زیادہ دفعہ پانی ڈالنا جب تک مکمل طور پر عضو کو دھونے سے فارغ نہ ہو کوئی حرج نہیں ہے۔
پانی کے چند قطرے وضو پر موثر نہیں ہیں ۔