مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

ارتکاب جرم کے لئے پلان بنانا

اگر کوئی شخص جرم کے ارتکاب کی زمینہ سازی کی وجہ سے نشہ آور دوا یا ایسی ہی کوئی چیز جس سے عقل زائل ہوجاتی ہے کسی کو کھلائے کیا ضامن ہے؟ اگر اس کام سے خود مرجائے کیااس کا خون ہدر(رایگاں)جائے گا؟

اس صورت میں جب اس نے اس کام کو جنایت کے محقق ہوجانے کے قصد سے کیا ہو، یا جانتا ہوکہ غالبا یہ عمل تحقق جنایت کا سبب ہوجائے گا، ہر چند کہ اس کی نیت نہ رکھتا ہو، ضامن ہے اور اپنے مسئلہ میں اس کا خون ہدر جائے گا۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

نقصان اٹھانے والے کا بڑھتے ہوئے نقصان کو روکنا

کیا علم وقدرت کی صورت میں نقصان اٹھانے والا شخص موظّف ہے کہ بڑھتے ہوئے نقصان کی روک تھام کرے؟ اگر جواب مثبت ہو اور یہ کام نہ کرے، کیا نقصان پہنچانے والا اس نقصان کو بھی پورا کرے گاجس کو نقصان اٹھانے والا روک سکتا تھا؟

اس صورت میں جب کہ نقصان اٹھانے والا نقصان کو بڑھنے سے روک سکتا ہو اور عمداً اس کام کو نہ کرے، نقصان کا زیادہ ہونا خود اس کی ذمہ داری ہے اور وہ شخص جس نے نقصان کو ایجاد کیا ہے، نقصان کے زیادہ ہونے کے مقابل میں ضامن نہیں ہے ہمارے فقہاء نے اس مسئلہ کو کتاب قصاص میں ، اس شخص کے بارے میں جس کو کسی نے دریا میں ڈال دیا ہو اور وہ خود اپنے آپ کو نجات دے سکتا تھا لیکن اقدام نہ کرے، ذکر کیا ہے اور کہا ہے” شخص اول ضامن نہیں ہے“ اور چونکہ اس حکم کو قواعد کی بنیاد پر بیان کیا ہے لہٰذا دوسرے موارد منجملہ اموال میں سرایت دے سکتے ہیں۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

اسلامی تعذیرات کی دفعہ ۵۹ کے تیسرے بند کی فقہی دلیل

اسلامی تعذیرات کی دفعہ ۵۹ کے تیسرے بند کی فقہی دلیل کے سلسلے میں نیچے دیئے گئے قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی نظر مبارک بیان فرمائیں : ”وہ حادثات جو کھیل کود کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں بشرطیکہ ان حوادث کا سبب کھیل کے قوانین کا نہ توڑنا ہو اور نہ ہی قوانین شریعت کے مخالف ہوں تو جرم شمار نہیں ہوتے“ایسے حادثات کو جرم تسلیم نہیں کیا گیا ہے (یعنی ان حالات کے تحت ایک فعل، جرمی حالت ہونے سے خارج ہوجاتا ہے) مثلاً فٹبال کے کھیل میں ایک کھلاڑی گیند میں لات مارتا ہے اور گیند دوسرے کھلاڑی کے منہ پر پڑتی ہے جو اس کے زخمی ہونے یا ہڈی ٹوٹنے کا سبب بن جاتی ہے؛ لیکن اس میں کھیل کے قوانین وضوابط کی رعایت کی گئی ہے، نتیجةً اس کا یہ فعل مذکورہ قانون کے مطابق جرم شمار نہیں ہوتا ہے ؟

اس مسئلہ کی دلیل یہ ہے کہ جب کھلاڑی کھیل کے میدان میں اترتے ہیں تو عملاً ایک دوسرے سے ان حادثات کی نسبت جو کھیل کی طبیعت میں پوشیدہ ہیں یہان تک کہ اگر قوانین کے مطابق بھی عمل کریں پھر بھی حوادث پیش آہی جاتے ہیں، ضمنی معافی حاصل کرلےتے ہیں، اس معافی کی طرح جس کو طبیب لفظاً یا عملًا مریض سے لیتا ہے اور یہ کام اس کی معافی کا سب ہوتا ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

وارثین کا فاضل دیت کو ادا کرنے سے عاجز ہونا

چنانچہ اولیائے دم قصاص پر اصرار کے علیٰ رغم فاضل دیت کی ادائیگی پر قدرت نہ رکھتے ہوں اور بطور معمولی یہ امید نہ ہو کہ آئندہ اس پر قادر ہوجائیں گے لہٰذا جناب عالی فرمائیں:۱۔ کیا ایسے موارد میں قصاص خودبخود دیت میں تبدیل ہوجائے گا؟۔ چنانچہ جواب منفی میں ہو (یعنی اس صورت میں قصاص کرنا ممنوع ہو) ان حالات میں جب عدم قصاص یا اس میں تاخیر ، مصلحت نہ رکھتی ہو، چہ بسا شدید سیاسی اور اجتماعی عوراض ومشکلات پیدا ہوجائیں، کیا فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرکے قصاص کو جاری نہیں کیا جاسکتا؟۔ فرض مسئلہ میں، کیا فاضل دیت ادا کیے بغیر قصاص کو جاری کیا کرسکتے ہیں اور فاضل دیت ولی دم کے ذمہ بعنوان قرض باقی رہے؟۴۔ (جیسا بہت سے فقہا فرماتے ہیں: اگر اس طرح کے موارد میں ولی دم کی توانائی تک صبر کرنے کا وظیفہ ہے، ان موارد میں جہاں ممکن ہے کہ قصاص کا انتظار کئی سالوں تک پہنچ جائے اوریہ امر قاتل اور اس کے خانوادہ کے لئے عسروحرج کا سبب ہو تو تکلیف کیا ہے؟

اس صورت میں جب کہ آئندہ نزدیک میں فاضل دیت کی ادائیگی کی کوئی امید نہ ہو، حکم قصاص دیت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔اس صورت میں جب عدم اجراء قصاص واقعاً مشکل آفرین ہو، فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جائز نہیں ہے۔اگر آئندہ بعید میں دیت ادا کرنے کا احتمال ہو تو دیت قصاص میں تبدیل ہوجائے گا۔

دسته‌ها: کفار کی دیت
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی