نماز طواف کے لئے خواتین کی نیابت
کیا عورت دوسرے کی نیابت میں ، نماز طواف پڑھ سکتی ہے ؟
جواب:۔ کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب:۔ کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب :۔ ایک وضو طواف کے لئے اور ایک وضو نماز کے لئے کافی ہے ۔
جواب :۔ یہ شخص محصور کے حکم میں ہے لیکن اگر کسی کو نائب بنا سکتا ہے تو یہ کام حج کے اعادہ کے لئے کفایت کرے گا آئندہ سال دوبارہ حج کرنا لازم نہیں ہے ۔
جواب :۔ اگر تدریجی طور پر صحیح کرسکتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ آہستہ آہستہ قرائت صحیح کرے وگر نہ جس قدر قدرت رکھتا ہے اسی مقدار میں نماز پڑھے اور نائب بنا نا لازم نہیں ہے یا جماعت کے ساتھ بجالائے ۔
کسی بھی صورت میں واجب حج کو نہیں چھوڑا جاسکتا ؟ لیکن اگر انسان اس قدر مریض ہوجائے کہ وہ اپنے کام کو جاری نہ رکھ سکتا ہو، یا کوئی شخص اس کے لئے مانع ہوجائے (مثلا کوئی الزام لگا کر اس کو قید کردے) ان شرایط کو مدنظر رکھتے ہوئے احرام کو ترک کیا جاسکتا ہے (اگرمحرم ہو) یہ مسئلہ ہم نے مناسک حج میں لکھا ہے ۔
جواب :۔ چنانچہ معین سال میں اجرت پر حج کرنے کے لئے اجیر ہوا تھا تو اطلاع اور اجازت لازم ہے ۔
اس کا حج باطل نہیں ہے لیکن اگلے سال نایب کرے تاکہ وہ اس کی طرف سے اس عمل کو انجام دے ۔
اس کی نیابت میں کوئی حرج نہیں ہے اور دوبارہ احرام کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر نماز طواف کا موقعہ آنے سے پہلے کی مدت میں ، اپنی نماز کو کامل کرسکتا ہے تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ اس کی نیابت میں اشکال ہے ۔
جواب :۔ چنانچہ استطاعت مالی تھی لیکن موانع ہونے کی وجہ سے نام لکھوانے میں کامیاب نہیں ہو سکا تو اس کی نیابت صحیح ہے ۔