بیٹی اور بیوی کی نیابت
ایک شخص نے حج کی وصیت کی ہے کیا، اس کی بیوی یا بیٹی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہے ؟
جواب :۔ اگر وصیت نامہ میں کسی خاص شخص کی شرط نہیں لگائی ہے تو بیٹی او ربیوی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہیں ۔
وہ نائب جس نے دوسرے شخص کو اجیر کیاہے
ایک شخص کی چند اولاد ہیں ، اس نے مصالحہ کے عنوان سے اپنی تمام مال و دولت ، اپنی اولاد میں سے دو(۲) اولاد کو دیدی ہے ، لیکن شرط کی ہے کہ اس کے مرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ چار سال کے اندر ، کسی شخص کو اس کی نیابت میں حجة الاسلام ( واجب حج) کرنے کے لئے بھیجدیا جائے ،اس کے بیٹے نے شرط کے مطابق عمل کیا او ر چھوتے سال ، کسی کو اپنے شہر سے حج کرنے کے لئے بھیجدیا ، لیکن یہ نائب دوسرے شہر پہونچا تو خود نہیں گیا بلکہ دوسرے شخص کو میقات سے حج کرنے کے لئے بھیجدیا ، اس نے میقاتی حج انجام دیدیا حالانکہ اس مرحوم کی اولاد واقعہ سے بے خبر ہے ( یاد رہے کہ اس جگہ کے لوگوں کے لئے میقاتی حج غیر معروف ہے اور نیابت سے حج بلدی ( اپنے شہر کے حج حج کرنا ) مراد ہوتا ہے )سوال یہ ہے کہ :الف) کیا نائب کو دوسرے شخص کو نائب بنانے کا حق ہے ؟ب)کیا انجام دیا گیا حج ، میت کی جانب سے صحیح ہے اور مرحوم بری الذمہ ہوگئے ہیں ؟ج)مصالحہ کا کیا حکم ہے ؟د) کیا شرط پر عمل ہو گیا ہے ؟ اس لئے کہ مرحوم کی دوسری اولادیں ، مدعی ہیں کہ شرط پر عمل نہیں ہوا ہے لہٰذا باقی بچا ہوا مال میراث کے عنوان سے وارثوں میں تقسیم ہونا چاہےئے۔
جواب: الف) نائب کو دوسرے شخص کو نائب بنانے کا حق نہیں ہے ۔ب) انجام دیا ہوا حج صحیح ہے اور میت بری الذمہ ہوگئی ہے ۔ج)مصالحہ اپنی جگہ پر باقی ہے ۔د) میت کا فرزند حج کی رقم کو پہلے نائب سے ضرور واپس لے لے اور بہتر یہ ہے کہ وارثوں کے درمیان تقسیم کرے ۔
نیابتی حج کے اخراجات
جو شخص خود تو مستطیع نہیںہے لیکن اپنے والد جنہوں نے حج کے لئے نام لکھوا یا تھا اور اب دنیا سے گذر گئے ہیں ، ان کے بینک کی رسید کو اپنے نام کراکر ، ان کی نیابت میں ، حج کے اعمال انجام دیتا ہے اس صورت میں دیگر اعمال میں کام آنے والی رقم منجملہ ڈالر ، فیس وغیرہ کو مہیا کرنے کے اخراجات کس کے ذمہ ہیں ؟ کیا اس کے ثلث مال سے لے سکتا ہے ؟
جواب :۔ اگر اس کے والد نے صاحب استطاعت ہونے کے بعد پہلی فرصت میں ، حج کے لئے نام لکھوایاتھا اور حج کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کی نیابت واجب نہیں ہے اور فقط اس صورت میںان کی نیابت میں حج بجالاسکتا ہے کہ جب وارث راضی ہوں ، لیکن اگر مرحوم پہلے مستطیع ہو گئے تھے لیکن حج کے لئے نام لکھوانے اور حج کرنے میں کوتاہی کی ہے ، اس صورت میں اس کے لئے میقات سے حج کریں مگر یہ کہ اس نے اپنے شہر سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر قانونی طریقہ سے ان کے بینک کی رسید کو فروخت کرکے اس رقم کے کچھ حصہ سے ، اجرت پر حج کرانے کے لئے اجیر کرنا ممکن ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسا ہی کریں ۔
اس شخص کا حج جس کی نماز صحیح نہ ہو
جو شخص جاہل ہے اور ا س کی نماز بھی کامل نہیں ہے یعنی نماز پڑھنا صحیح سے نہیں سیکھا ہے ، اس کے باوجود ، اب اپنے مرحوم باپ کی نیابت میں حج کرنا چاہتا ہے کیا اس کا حج صحیح ہے ؟
جواب:۔ اگر نماز طواف کا موقعہ آنے سے پہلے کی مدت میں ، اپنی نماز کو کامل کرسکتا ہے تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ اس کی نیابت میں اشکال ہے ۔
اس خاتون کا حج کرنا جس کی گود میں شیرخوار بچہ ہو۔ (شیر خوار بچے کی ماں کا حج)
جو خاتون مال، بدن اور راستے کے لحاظ سے مستطیع ہے لیکن اس کے یہاں شیر خوار بچہ ہے جو اس کے بغیر قرار نہیں پاتا کیا اس صورت میں یہ خاتون مستطیع ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ اس شیرخوار بچہ سے جدا ہونا ، جانی خطرہ یا شدید بیماری یا دوسروں کے لئے حرج اور شدید مشقت کا باعث ہے ہو تو وہ خاتون مستطیع نہیں ہے۔
دوسروں کے حج کی نوبت کو زیادہ قیمت میں خرید نا
جو شخص آزاد قیمت پر حج کے انتظامات کرنے پر قادر ہے لیکن یہ قیمت معمولی اور رائج قیمت سے بہت زیادہ ہے نیز دوسرے لوگوں کے حج میں تاخیر کا سبب ہے کیا اس صورت میں مذکورہ شخص پر حج واجب ہے؟
جواب :۔ قیمت میں کلی طور پر زیادہ فرق ہو یا دوسروں کے حق کے ضایع ہونے کا سبب ہو تو اس صورت میں وہ شخص مستطیع نہیں ہے ۔
ایسا نائب جس نے حج کے اعمال کامل انجام نہیں دے
ایک شخص اجرت پر دوسرے شخص کی نیابت میں حج کرنے گیا تھا ، عمرہ تمتع انجام دینے کے بعد ، سکتہ قلبی( ہارڈ اٹیک ) میں مبتلا اور حج کے مناسک انجام دینے سے معذور ہو گیا اور ایران واپس آگیا ہے آئندہ سال حج سے مشرف ہوناچاہتا ہے ، کیا ان حالات کی اطلاع ان لوگوں کو دینا ضروری ہے جن کی نیابت میں اجرت پر حج کرنے گیا تھا نیز کیا آئندہ سال کے لئے منوب عنہ ( جس کی نیابت میں حج کرناچاہتا ہے ) دوبارہ اجازت حاصل کرنا لازم ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ معین سال میں اجرت پر حج کرنے کے لئے اجیر ہوا تھا تو اطلاع اور اجازت لازم ہے ۔
غیر مخمس رقم سے فریضہ حج ادا کرنا
میرے حج کے تمام اخراجات میرے شوہر نے اپنے ذمہ لے لئے ہیں ، لیکن مجھے معلوم ہے کہ وہ خمس نہیں نکالتا ہے اور میرے پاس اپنا کوئی مال نہیں ہے ، حج کے لئے آنے جانے کا خرچ فیس کے ڈالر وغیرہ لباس احرام اور قربانی کے اخراجات کے متعلق ، میرا کیا وظیفہ ہے ؟ ان اخراجات کا خمس کس پر ہے ؟
جواب :۔ اس کا خمس تمہارے اوپر ہے اور اگر تم میں اس کی توانائی نہیں ہے تو مستطیع نہیں ہو ۔
شادی سےپہلےحج بجا لانےکی نذرماننا
اکسی خاتون نے شادی سے پہلے نذر مانی ہو کہ حج بجا لائے گی اور اس کے بعد شادی کرلے ، کیا تب بھی فریضہ حج بجالنے کے لئے ، شوہر کی اجازت ضروری ہے ؟ اور کیا شوہر کو منع کرنے کا حق ہے ؟
جواب:۔ شوہر کی اجازت لازم ہے اور شوہر کو منع کرنے کا حق ہے ( چونکہ یہ نذر ی حج ہے مترجم )
حج کی نوبت آنے سے پہلے موت کا بلاوا
ایک شخص نے تقریباً دس سال پہلے ، حج کے لئے نام لکھوایا تھا لیکن ۱۳۶۶ھ شء میں اس کا انتقال ہو گیا اور اب اس سال حج کرنے کے لئے اس مرحوم کا نام آگیا ہے ، آپ سے التماس ہے کہ اس کے وارثوں کا وظیفہ بیان فرمائیں نیز مرحوم کے بریٴ الذمہ ہونے کا طریقہ کیا ہے اور ا س رقم میں تصرف کرنا کیسا ہے ؟
جواب:۔ اگر ( محکمہ حج میں ) نام لکھوانے اور وہاں سے نام آنے کے علاوہ ، حج کرنے کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا، تو ایسا شخص مستطیع نہیں ہوا ہے او رمذکورہ رقم ، وارثوں کی میراث کا حصہ ہے ، ہاں احتیاط کرنا چاہتے ہیں تو کم قیمت پر میقات سے حج کراسکتے ہیں ، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ وارثوں میں کوئی چھوٹا ( نابالغ) بچہ نہ ہو یا پھر بڑے وارثوں کے حصہ میں سے ، حج کرانے کی رقم کم کریں ۔